مولانا خالد سیف اللہ رحمانی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نئے صدر منتخب

بورڈ کے اٹھائیسویں اجلاس میں دیگر اراکین کا بھی انتخاب۔ شعبہ خواتین کیلئے مرکزی و علاقائی ارکان کی نامزدگی

اندور (دعوت نیوز ڈیسک)

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس عام منعقدہ جامعہ اسلامیہ بنجاری، تحصیل مہو، اندور (مدھیہ پردیش) میں اراکین بورڈ نے اتفاق رائے سے بورڈ کے پانچویں صدر کی حیثیت سے مشہور عالم دین و فقیہ العصر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا انتخاب کیا۔مولانا کے نام کی تجویز مشہور عالم دین اور دارالعلوم دیوبند (وقف) کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے پیش کی اور بورڈ کی تاریخ میں پہلی بار کیرالا سے کشمیر اور آسام سے گجرات تک ملک کے کونے کونے سے اجلاس میں شامل 58 اہم دینی و ملی شخصیات نے پورے جوش و خروش کے ساتھ اس تجویز کی بھرپور تائید کی، بعد ازاں تمام موجود اراکین نے ہاتھ اٹھا کر اس تجویز کی مزید تائید کی۔ اس اجلاس کی صدارت بورڈ کی ایک اہم بزرگ دینی شخصیت مولانا مفتی احمد دیولا صاحب نے کی۔ واضح رہے کہ درمیانی مدت میں بورڈ کی صدارت کا مسئلہ بورڈ کے چوتھے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندویؒ کی اچانک وفات سے پیدا ہوا تھا۔
بعد ازاں نو منتخب صدر بورڈ نے بورڈ کی ورکنگ کمیٹی (عاملہ) سے مشورہ کے بعد صرف دیگر خالی جگہوں پر نامزدگیاں کیں اور جو شخصیات پہلے سے جن عہدوں پر نامزد تھیں اور بقید حیات ہیں وہ اسی پر برقرار رہیں۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے صدر منتخب ہوجانے کے بعد جنرل سکریٹری کی خالی جگہ پر بور ڈ کے سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی کو جنرل سکریٹری نامزد کیا گیا۔ بورڈ کے دو نائب صدور کی جگہوں پر بالترتیب امیر جماعت اسلامی جناب سید سعادت اللہ حسینی اور گلبرگہ کی درگاہ کے سجادہ نشین ڈاکٹر سید شاہ خسرو حسینی کو نامزد کیا گیا۔ بعد ازاں بورڈ کی مشترکہ و متفقہ حیثیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے تین نئے سکریٹریز امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ کے امیر شریعت مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی، ندوۃ العلماء کے ناظم مولانا سید بلال عبدالحی حسنی ندوی اور بریلوی مسلک کے نوجوان قائد ڈاکٹر یٰسین علی عثمانی بدایونی نامزد کیے گئے۔ اس کے بعد صدر بورڈ نے بابری مسجد کمیٹی کے سابق کنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس کو بورڈ کا ترجمان اور مشہور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ جناب کمال فاروقی کو ان کا معاون مقرر کیا۔اسی طرح آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے شعبہ خواتین کی مرکزی و علاقائی کنوینروں کا بھی اعلان کیا گیا جس میں کل پانچ کنوینرز ہوں گی۔ ایک مرکزی کنوینیر ہوں گی اور بقیہ چار ملک کی چار سمتوں یعنی شمال، جنوب، مشرق اور مغرب سے ہوں گی۔ اس اجلاس میں مرکزی کنوینر کے طور پر ایڈووکیٹ جلیسہ سلطانہ صاحبہ منتخب ہوئیں۔ اسی طرح شمالی بھارت کے لیے عطیہ صدیقہ صاحبہ، جنوبی بھارت کے لیے امۃ الفاخرہ صاحبہ، مشرقی بھارت کے لیے عظمی عالم صاحبہ اور مغربی بھارت کے لیے مونسی بشریٰ صاحبہ کا بحیثیت علاقائی کنوینر انتخاب عمل میں آیا۔
بعد ازاں نومنتخب صدر نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ اس نازک میں دور جب کہ چاروں طرف سے قانون شریعت اور ملت پر یلغار ہو رہی ہے آپ حضرات نے میرے ناتواں کاندھوں پر یہ ذمہ داری ڈال دی ہے، مجھ سے قبل اس اہم منصب پر ملت کی انتہائی معتبر و نامور شخصیات فائز رہی ہیں۔ دعا کیجیے کہ اللہ تعالی مجھے اس ذمہ داری سے حسن و خوبی کے ساتھ عہدہ برآ ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آخر میں صدر مجلس مولانا مفتی احمد دیولا کی دعا پر میٹنگ اختتام پذیر ہوئی۔اجلاس کے آغاز میں سابق جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مرحومین بورڈ وملت کی تعزیت اور ان کے حق میں دعائے مغفرت کی۔
اجلاس کے ابتداء ہی میں اڑیسہ میں ہوئے بدترین ٹرین حادثہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے درج ذیل تعزیتی تجویز منظور کی گئی،’’آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا یہ اجلاس اڑیسہ کے شہر بالاسور میں ہوئے ہولناک ٹرین حادثہ میں 280 مسافروں کے جان بحق ہوجانے اور تقریباً 900 افراد کے شدید طور پر زخمی ہوجانے پر انتہائی رنج و غم کا اظہار کرتا ہے۔ یہ حادثہ بھارتی ٹرین حادثوں کی تاریخ کا سب سے بڑا اور بھیانک حادثہ ہے۔ یہ اجلاس مہلوکین کے اعزہ و اقارب سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد از جلد شفایابی کے لیے دعا گو ہے‘‘
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 11 جون تا 17 جون 2023