مسلسل محنت رنگ لاتی ہے۔۔۔

محنتی طلبا ءنےوہ کردکھایا جو بظاہر ان کیلئے دشوار گزار تھا

ابو حرم ابن ایاز عمری

طب اور انجینئرنگ میں قدم رکھنے کیلئے داخلہ امتحانات میں کامیاب ہونے والے مثالی طلباءکی جدوجہدکی کہانی
تعلیم و تعلم سے اسلام اور مسلمانوں کا گہرا تعلق ہے، اسی کی بدولت کبھی مسلمانوں نے دنیا کو علمی خزانے عطا کیے تھے۔ انہوں نے میدان علم وفن میں جو سنگ ہائے میل طے کیے تھے آج بھی کئی بھٹکتے قافلے انہیں دیکھ کر اپنی صحیح منزل کا تعین کرتے ہیں۔ لیکن فطرت کا اصول ہے کہ ہر عروج را زوال است، چنانچہ مسلمان بھی تعلیمی انحطاط کا شکار ہوتے چلے گئے جس کی وجہ سے آج انہیں بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مگر پچھلے چند سالوں سے تعلیم کے سلسلے میں مسلمانوں میں وہ بیداری پیدا ہوچکی ہے جس کی اشد ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔ اب تقریباً ہر میدان میں مسلم طلبا اپنی قوم کی مناسب نمائندگی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ قوم کا غریب طبقہ جس کے سامنے حصول تعلیم میں کئی چیلینجس ہیں وہ بھی اس میدان میں تیزی کے ساتھ آگے بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے اور ملک بھر سے ایسی کئی خبریں سامنے آرہی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ بعض مسلم گھرانوں میں علم کا چراغ روشن ہوچکا ہے اور وہ اس روشنی کو سارے عالم میں پھیلانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں میں سے ’مشتے نمونہ از خروارے‘ کے تحت امسال کامیاب ہونے والے چند ایسے ہونہاروں کا تذکرہ درج ذیل ہے جنہوں نے طب اور انجینئرنگ کے میدان میں قدم رکھنے کے لیے NEET میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔
تین بہنیں ایک ساتھ ڈاکٹر بنیں گی
میدان طب میں داخلے کے لیے NEET کا امتحان جو ملک کا سب سے اہم انتخابی امتحان ہوتا ہے اس میں سری نگر کی تین بہنیں اربیش، رتبہ بشیر اور طوبی بشیر نے نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ ان کے لیے بہت خاص موقع ہے کہ ایک ہی خاندان کی تین لڑکیاں NEET کا امتحان پاس کر چکی ہیں اور اب ڈاکٹر بننے کے لیے تعلیم حاصل کریں گی۔ خاص بات یہ ہے کہ تینوں بہنوں نے پہلی ہی کوشش میں یہ امتحان پاس کیا ہے۔ بتادیں کہ ان تینون کا تعلق سری نگر کے علاقے نوسیرہ سے ہے۔ امتحان کے نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی کشمیر بھر میں تینوں بہنوں کی کامیابی کا خوب چرچا ہو رہا ہے۔ اربیش، رتبہ بشیر اور طوبی بشیر تینوں آپس میں کزن ہیں۔ اپنی کامیابی پر اربیش نے کہا کہ وہ بہت خوش ہے کیونکہ ہمارے خاندان میں اب تک کوئی ڈاکٹر نہیں تھا۔ میرا ایک خواب تھا کہ میں ڈاکٹر بنوں۔ والدین نے شروع سے ہی ہمارا بھرپور ساتھ دیا جس کی وجہ سے آج ہم ڈاکٹر بننے کے لیے تیار ہیں۔ رتبہ بشیر نے کہا کہ ہم نے 11ویں سے ہی NEET کی تیاری شروع کر دی تھی۔ یہ بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ ہمیں پہلی کوشش میں ہی کامیابی ملی۔ ہماری کامیابی کا سہرا ہمارے والدین کو جاتا ہے جنہوں نے بچپن سے ہی ہر موڑ پر ہمارا ساتھ دیا۔ طوبی بشیر نے کہا کہ ‘ہم تینوں نے ایک ساتھ NEET کا امتحان پاس کیا ہے کیونکہ ہم ایک ساتھ ہی اسکول جاتی تھیں اور ساتھ ساتھ کوچنگ بھی لیا کرتی تھیں۔ ہم سوچتی رہتیں کہ ایک دن ہم NEET کا امتحان پاس کریں گی اور وہ دن اب آگیا ہے۔ اب ہم ایم بی بی ایس کا امتحان پاس کرکے ڈاکٹر بنیں گی مجھے امید ہے کہ جلد وہ دن بھی آ جائے گا۔ میں بہت خوش ہوں کیونکہ ہم نے سخت محنت کی جس کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔
پنکچر بنانے والے کی بیٹی بنے گی ڈاکٹر
مہاراشٹر کے ضلع جالنہ کی مصباح خان نے بھی NEET امتحان میں شان دار کامیابی حاصل کی ہے۔ مصباح کے والد انور خان جالنہ میں پنکچر بنانے کا کام کرتے ہیں۔ مصباح نے بے مثال کامیابی کے ذریعہ پورے خاندان کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ بیٹی کی کامیابی پر والد انور خان بہت خوش ہیں۔ علاقہ کے لوگ مصباح کو مبارکباد دے رہے ہیں۔ مصباح نے گھر کی معاشی حالت بہتر نہ ہونے کے باوجود محنت اور سچی لگن کے ذریعہ یہ ثابت کر دیا کہ اللہ تعالیٰ محنت کرنے والوں کو ضرور کامیابی عطا کرتا ہے۔ غریبی کے باوجود مصباح نے کڑی محنت کے ذریعہ نیٹ امتحان میں شان دار کامیابی کے ذریعہ اپنے ڈاکٹر بننے کا خواب تقریباً پورا کر لیا ہے۔ مصباح کی کامیابی میں ایک غیر مسلم کوچ انکش صاحب نے بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ دراصل انکش صاحب کوچنگ کلاسز چلاتے ہیں۔ انہوں نے مصباح کو مفت میں کوچنگ دی اور NEET کے امتحان کے لیے تیاری کروائی جس کی وجہ سے مصباح نے امتحان میں ٹاپ کیا۔ مصباح کے والد انور خان نے انکش صاحب کا بھی بہت شکر یہ ادا کیا ہے۔
تحریکی گھرانے کی محنتی طالبہ
NEET کے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والوں میں ایک نام مدحت ربّی بنت محمد عبدالودود کا بھی ہے جن کا تعلق حیدرآباد کے ایک متوسط تحریکی گھرانے سے ہے۔ انہوں نے اس مرتبہ NEET میں بہتر مظاہرہ کیا اور اب وہ میڈیکل کی سیٹ حاصل کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔ انہوں نے اپنی تعلیمی جدوجہد کے بارے میں بتایا کہ مجھے شروع ہی سے پڑھنے کا شوق ہے، اسکول میں میری حاضری کبھی بھی 99 فیصد سے کم نہیں رہی۔ میری کامیابی میں میرے والدین خصوصاً والد محترم کا بڑا دخل ہے جنہوں نے نہ صرف میری تعلیمی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے مجھے بھرپور تعلیمی ماحول مہیا کیا بلکہ قدم قدم پر اپنے قیمتی مشوروں اور نصیحتوں سے میرے شوق کو گہرا کرتے رہے۔ کبھی کبھی تقاریب کے موقع پر اور بھائی بہنوں کو کھیل کود کرتے ہوئے دیکھ کر میرا ذہن تعلیم سے ہٹ جایا کرتا تھا، اور میں یہ سوچتی ہوں کہ شاید سبھی طالب علموں کے ساتھ ایسا ہوتا ہوگا۔ لیکن کچھ پانے کے لیے بہت کچھ قربان بھی کرنا پڑتا ہے۔ لہذا میں اپنی خواہشات پر قابو پاتے ہوئے کسی طرح خود کو ہی سمجھا کر تعلیم میں محو ہوجاتی تھی، جس کی وجہ سے آج اللہ تعالی نے مجھے اتنی بہترین کامیابی عطا کی ہے۔
حافظہ ڈاکٹر
سری نگر کی قرآن پاک حفظ کرنے والی بصیرہ معراج کی کہانی بھی قابل تحسین ہے، انہوں نے NEET 2023 میں امتیازی کامیابی حاصل کی ہے۔ بصیرہ نے کہا کہ ’’ہمیں عصری اور مذہبی تعلیم کے درمیان توازن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم توازن برقرار رکھیں تو ہم اپنا مقصد بہتر طریقے سے حاصل کر سکتے ہیں‘‘
بصیرہ 2019 میں دسویں جماعت کی طالبہ تھیں اسی وقت انہوں نے قرآن پاک مکمل حفظ کرلیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے NEET کی تیاری شروع کر دی تھی اور تیاری کے دوران ایک ٹائم ٹیبل اس طرح وضع کیا تھا کہ قرآن کی تلاوت کے ساتھ ساتھ NEET کی تیاری بھی بہتر طریقے سے ہو سکے۔ چنانچہ مسلسل محنت کے نتیجے میں کامیابی نے ان کی قدم بوسی کی اور اب وہ ایک ایسی حافظہ ہیں جو ڈاکٹر بننے کے بعد قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے جسمانی مریضوں کے ساتھ ساتھ روحانی مریضوں کا بھی علاج کرپائیں گی۔
ایک اور حافظہ۔۔۔
بصیرہ کی رہائش گاہ سے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ایک اور طالبہ رہتی ہیں جنہوں نے دسویں جماعت کے امتحان سے محض تین ماہ قبل قرآن پاک حفظ مکمل کیا اور میٹرک کا امتحان بھی نمایاں کامیابی کے ساتھ پاس کر کے ایک نادر اعزاز حاصل کیا ہے۔ بتادیں کہ شاہین پبلک اسکول گندر پورہ کی عفیفہ خان نے میٹرک کے امتحان میں کل 486 نمبرات حاصل کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نے 27 جنوری کو قرآن پاک حفظ مکمل کیا۔ اس کے بعد مارچ میں ہونے والے دسویں جماعت کے امتحان کے لیے تیاری شروع کر دی۔ میں نے اپنا ٹائم ٹیبل اس طرح بنایا تھا کہ قرآنی تعلیم کے ساتھ ساتھ دسویں جماعت کی پڑھائی کے ساتھ بھی انصاف کر سکوں‘‘
نور باغ کے ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والی طالبہ عفیفہ نے صرف 14 سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کرنا شروع کیا۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’مجھے قرآن حفظ کرنے میں دو سال لگے۔ میں نے مدرسہ دارالبیان میں کلاس لی اور اللہ کے فضل سے دو سال میں قرآن مکمل حفظ کر لیا۔‘‘ وہ کہتی ہیں کہ قرآن حفظ کرنے کے لیے وہ ان معصوم بچیوں سے متاثر ہوئیں جو درس گاہ میں قرآن حفظ کرنے کے لیے داخلہ لے رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’جب میں نے چھوٹی چھوٹی بچیوں کو قرآن حفظ کرتے ہوئے دیکھا تو مجھے بھی حوصلہ ملا جس کے نتیجے میں، میں نے بھی قرآن حفظ کرنے کا فیصلہ کیا۔ میرے والدین نے بھی میرا مکمل تعاون کیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر تم کو کم نمبرات بھی ملیں تو پریشان نہ ہونا۔ لیکن میں نے دونوں میدانوں میں خوب بہت محنت کی۔ میں دن میں پڑھتی تھی اور صبح و شام قرآن سیکھتی تھی، نتیجتاً میں نے قرآن بھی مکمل حفظ کرلیا اور دسویں جماعت میں بھی امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کی‘‘
عفیفہ ڈاکٹر بننا چاہتی ہے۔ اس نے پہلے ہی NEET کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اس نے اس بابت کہا کہ ’’میں معاشرے کی خدمت کرنا چاہتی ہوں۔ میری زندگی کا مقصد ڈاکٹر بننا ہے۔ میں اب NEET امتحان میں کامیابی کے لیے سخت محنت کروں گی اور ان شاء اللہ ایک دن ڈاکٹر بن کر دکھاؤں گی۔‘‘
ایمبولینس ڈرائیور کا بیٹا بنے گا آئی آئی ٹئین
انس خان جو ایمبولینس ڈرائیور غوث خان کے فرزند ہیں، انہوں نے آئی آئی ٹی حیدرآباد میں داخلے کے لیے 1745 کا آل انڈیا-ای ڈبلیو ایس رینک حاصل کیا ہے، جس سے انہیں انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (IIT) حیدرآباد میں داخلے کی ضمانت ملتی ہے۔ IIT حیدرآباد کی طرف ان کا سفر حیدرآباد انسٹیٹیوٹ آف ایکسیلنس (HIE) میں انٹرمیڈیٹ تعلیم کے ساتھ شروع ہوا تھا، جہاں انہوں نے IIT کے داخلے کے امتحانات کے لیے باقاعدہ کوچنگ حاصل کی تھی۔ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود جن کے والد محبوب نگر میں ایمبولینس ڈرائیور کے طور پر کام کرتے ہوئے ماہانہ معمولی تنخواہ حاصل کرتے ہیں، انس نے کامیابی حاصل کی اور ثابت کر دیا کہ کوشش کرنے والے کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ انٹرمیڈیٹ امتحانات میں انہوں نے 94 فیصد نمبر حاصل کیے تھے۔ انس جو اب B.Tech کرنے جا رہے ہیں ان کا مقصد گوگل کے سی ای او سندر پچائی کے نقش قدم پر چلنا ہے۔ بتا دیں کہ سندر پچائی نے بھی آئی آئی ٹی کھڑک پور سے انجینئرنگ گریجویشن کیاتھا۔
الغرض ایسی بہت ساری داستانیں اور بھی ہیں جو ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ
نہ کر تقدیر کا شکوہ مقدر آزماتا جا
ملے گی خود بخود منزل قدم آگے بڑھاتا جا
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 02 جولائی تا 08 جولائی 2023