ترکیہ اور شام میں زلزلے سے 26 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر،ہلاکتوں کی تعداد28000 سے متجاوز
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (WHO) نے ہفتے کے روز فوری اور اہم صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 42.8 ملین ڈالر جمع کرنے کی فوری اپیل کی۔
انقرہ ،12فروری :۔
ترکیہ اور شام میں زلزلے کے تقریباً ایک ہفتے بعد بھی امداد اور راحت رسانی کا کام جاری ہے ۔ تازہ اطلاعات کے مطاق اس حادثے میں اب تک 28000 سے زیادہ لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ شدید سردی کے باوجود ہزاروں امدادی کارکن ملبے کو نکال رہے ہیں۔ لاکھوں لوگ مدد کے منتظر ہیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق سیکیورٹی خدشات کے باعث کچھ امدادی کارروائیاں معطل کر دی گئی ہیں۔ درجنوں افراد کو یا تو لوٹنے یا متاثرین کو دھوکہ دینے کی کوشش کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
دریں اثنا عالمی ادارہ صحت نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ ترکیہ اور شام میں اس ہفتے آنے والے تباہ کن زلزلے سے متاثر ہونے والوں کی تعداد تقریباً 26 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ درجنوں اسپتالوں کو نقصان پہنچا ہے۔اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (WHO) نے ہفتے کے روز فوری اور اہم صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 42.8 ملین ڈالر جمع کرنے کی فوری اپیل کی۔
تنظیم پہلے ہی اپنے ہنگامی فنڈ سے 16 ملین ڈالر جاری کر چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ زلزلے سے متاثر ہونے والوں کی تعداد تقریباً 23 ملین ہے۔ تاہم یہ تعداد ہفتے کے روز بڑھ کر 26 لاکھ تک پہنچ گئی۔ترکیہ میں متاثرین کی تعداد 15 لاکھ اور شام میں 11 لاکھ تک پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
زخمی ہونے والے 50 لاکھ سے زیادہ لوگ شدید زخمی ہیں۔ ان میں تقریباً 350,000 بزرگ اور 1.4 ملین سے زیادہ بچے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اندازوں کے مطابق زلزلے میں 4000 سے زائد عمارتیں منہدم ہوئیں اور تقریباً 15 اسپتالوں کو جزوی یا بڑا نقصان پہنچا۔
یہ صورت حال تباہی میں زخمی ہونے والے دسیوں ہزار افراد کو امداد فراہم کرنے میں مشکلات کو بڑھا دیتی ہے۔ہنگامی محکموں میں زخمیوں کی آمد کے ساتھ عالمی ادارہ صحت نے صحت کی بنیادی خدمات میں شدید تعطل کے بارے میں خبردار کیا۔
اس تباہی کے درمیان بین الاقوامی سطح پر جو امداد جاری ہے اس کے علاوہ مقامی افراد بھی اپنی بساط بھر امداد بھی آگے آئے ہیں ۔ایک مقامی ریستوراں کے مالک برہان کیگداس نے کہا کہ ہم مدد کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہمارے لوگ بری حالت میں ہیں۔ ان کے خاندان مصائب کا شکار ہیں اور ان کے گھر تباہ ہو چکے ہیں۔” کیگداس کا اپنا خاندان پیر سے ایک ایسے شہر میں کاروں میں سو رہا ہے جہاں کم از کم 2,000 لوگ مارے گئے تھے اور دسیوں ہزار کو غیر محفوظ گھروں سے نکال دیا گیا تھا۔ وہ روزانہ 4000 لوگوں کو مفت کھانا دے رہے ہیں ۔