اتراکھنڈ میں مزارات سے دس گنا زیادہ غیر قانونی مندروں کا انکشاف
نئی دہلی ،18اپریل:۔
ٹی وی چینلوں پر مسلمانوں کے تعلق سے تعصب کا مظاہرہ اب عام ہو چکا ہے ۔کسی بھی خبر کو اس طریقے سے پیش کیا جاتا ہے تاکہ اکثریتی عوام کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا جائے اور مسلمانوں کی منفی شبیہ قائم کی جائے ۔گزشتہ دنوں ایک معروف چینل کے ذریعہ اتراکھنڈ میں غیر قانونی مزارات کی رپورٹنگ کی گئی جس میں اشتعال انگییز طریقے سے اس پروگرام کا نام ’لینڈ جہاد‘ رکھا گیا اور اکثریتی طبقے کو یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ اتراکھنڈ میں بڑی تعداد میں مزارات غیر قانونی طریقے سے تعمیر کئے گئے ہیں ۔جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اور خود حکومت کے متعلقہ محکمہ کے سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ریاست میں محکمہ جنگلات کی زمین پر مزارات سے تقریباً دس گنا زیادہ غیر قانونی طریقے سے مندراور آشرموں کی تعمیر کی گئی ہے ۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریاستی محکمہ جنگلات نے بتایا کہ ابتدائی سروے میں 300 سے زائد غیر قانونی مندروں اور آشرم کا انکشاف ہوا ہے ۔35غیر قانونی مزارات اور مساجد ہیں اور دو گرو دوارے بھی شامل ہیں جو غیر قانونی طریقے سے محکمہ جنگلات کی زمین پر تعمیر کئے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر محکمہ جنگلات کی جانب سے اب تک 350 سے زائد مندروں اور مزارات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ جن میں مندروں کی تعداد زیادہ ہے جو غیر قانونی طریقے سے تعمیر کئے گئے ہیں ۔
اترا کھنڈ کے وزیر جنگلات سبودھ اونیال نے غیر قانونی عبادت گاہوں کے معاملے پر کہا کہ یہ مندریا مزار کا معاملہ نہیں ہے، جنگل کی زمین پر جو بھی غیر قانونی تعمیر ہے اسے ہٹا دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں محکمانہ افسران کو ہدایات دے دی گئی ہیں۔
محکمہ جنگلات کی رپورٹ کے مطابق گڑھوال سرکل میں 46، بھاگیرتھی سرکل میں 34، شیوالک سرکل میں 46 اور گڑھوال ڈویژن کے محفوظ جنگلاتی علاقے میں یمنا سرکل میں 29 غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں 10 مزار اور 155 مندر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جنگل کے علاقے میں دو گوردوارے بھی غیر قانونی طور پر تعمیر پائے گئے۔
چیف فارسٹ کنزرویٹر کماون ڈویزن ڈاکٹر تیجسوینی اروند پاٹل کی رپورٹ کے مطابق ترائی ایسٹ، باگیشور، ہلدوانی، ترائی سنٹرل فاریسٹ ڈویژن، سول سویام، الموڑہ، چمپاوت اور ترائی ویسٹرن فاریسٹ ڈویژن کے علاقوں میں تقریباً 114 غیر قانونی تعمیرات ہیں۔
راجا جی ٹائیگر ریزرو کے چیلا، گوہری، راواسن، موتیچور، کنسارو، رام گڑھ، ہریدوار، بیریواڑا، دھول کھنڈ، چیلاوالی، سنکاری رینجز اور گنگوتری نیشنل پارک میں 81 غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ نندا دیوی نیشنل پارک اور کیدارناتھ وائلڈ لائف سینکچری سے غیر قانونی تعمیرات کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
خیال رہے کہ اترا کھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے گزشتہ دنوں ایک پروگرام میں کہا تھا کہ ریاست میں بڑے پیمانے پر سازش کے تحت مزارات کی تعمیر کر کے لینڈ جہاد کیا جا رہا ہے ،ہم ان سب کے خلاف کارروائی کریں گے اور ریاست میں لینڈ جہاد ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔
واضح رہے کہ مزارات سے زیادہ غیر قانونی مندروں کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ٹی وی چینل کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے کے تحت خبریں نشر کرنے پر تنقید کی جا رہی ہے اور اس خبر کو شیئر کر کے آئینہ دکھایا جا رہا ہے ۔ڈاکٹر معراج حسین نے اس خبر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ابھی کچھ دن پہلے سدھیر چودھری نے ایک ایجنڈا پر مبنی جعلی خبریں شروع کیں اور اس کا نام ’’لینڈ جہاد‘‘ رکھا۔جہاں بتایا گیا کہ اتراکھنڈ میں جنگلات کی زمین پر مزار بنا کر قبضہ کیا جا رہا ہے۔یہ خبر ٹی او آئی میں شائع ہوئی۔ جنگلات کے سروے میں بتایا گیا ہے کہ مقبروں سے 10 گنا زیادہ مندر جنگل کی زمین پر غیر قانونی طور پر بنائے گئے ہیں، اس لیے یہ واضح ہوتا ہے کہ پروپیگنڈہ پر مبنی خبریں عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے اور کسی خاص کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے چلائی جاتی ہیں۔