میزورم بنگلہ دیش سے فرار ہونے والے چن-کوکی کمیونٹی کے ارکان کو خوراک اور پناہ گاہ فراہم کرے گا
نئی دہلی، نومبر 24: دی اکنامک ٹائمز نے بدھ کو رپورٹ کیا کہ میزورم حکومت چن-کوکی کمیونٹی کے 272 افراد کو کھانا اور پناہ فراہم کرے گی جو بنگلہ دیش سے فرار ہو کر آئے ہیں۔
بنگلہ دیش کی فوج اور باغی گروپ کوکی چن نیشنل آرمی یا کے این اے کے درمیان ہونے والی لڑائی سے بچنے کے لیے کمیونٹی کے افراد اتوار کو میزورم کے لانگٹائی ضلع میں داخل ہوئے۔ یہ باغی گروپ بنگلہ دیش میں کمیونٹی کے لیے الگ ریاست کا خواہاں ہے۔
ایک سینئر سرکاری اہلکار نے دی ہندو کو بتایا کہ اس گروپ نے جس میں 25 شیر خوار بچے اور 60 خواتین شامل ہیں، 20 نومبر کو بارڈر سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں سے رابطہ کیا اور انھیں بھارت میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔
اہلکار نے کہا کہ ’’وہ بغیر کسی سامان کے تھے اور انھیں انسانی بنیادوں پر ہندوستان میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔‘‘
میزورم حکومت نے کہا ہے کہ اس گروپ کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے گا جس طرح میانمار کے 40,000 پناہ گزینوں کے ساتھ جو فروری 2021 میں پڑوسی ملک میں فوجی بغاوت کے بعد ریاست میں داخل ہوئے تھے۔ ان کے لیے چار اسکولوں کو پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
ایک اہلکار نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ جس جگہ پر اس گروپ کو رکھا گیا ہے وہ لانگٹلائی ضلع کے ہیڈکوارٹر سے تقریباً 200 کلومیٹر دور ہے۔
مارچ 2021 میں مرکزی وزارت داخلہ نے میزورم، ناگالینڈ، منی پور اور اروناچل پردیش کو خط لکھ کر میانمار سے لوگوں کی آمد کے خلاف چوکس رہنے کی ہدایت کی تھی۔
وزارت نے یہ بھی کہا تھا کہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کسی بھی غیر ملکی کو ’’پناہ گزین‘‘ کا درجہ دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے اور یہ کہ ہندوستان 1951 کے یو این ریفیوجی کنونشن اور اس کے 1967 کے پروٹوکول پر دستخط کرنے والوں میں شامل نہیں ہے۔ تاہم چار ریاستوں سے کہا گیا کہ وہ ایسے معاملات میں مستثنیٰ ہیں جو ’’انسانی بنیادوں پر بالکل ضروری‘‘ ہوں۔