پلوامہ میں عسکریت پسندوں کا سیکورٹی فورسز پر حملہ، پولیس اہلکار ہلاک، سی آر پی ایف جوان زخمی
نئی دہلی: جنوبی ضلع پلوامہ کے پنگلنہ گاوں میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے پولیس اور سی آر پی ایف کی مشترکہ گشتی پارٹی پر گھات لگا کر حملہ کیا جس کے نتیجے میں دو اہلکار شدید طورپر زخمی ہوئے جن میں سے بعد میں ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔
اطلاعات کے مطابق حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے ایک وسیع علاقے کو محاصرے میں لے کر حملہ آوروں کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی۔
ذرائع کے مطابق جنوبی ضلع پلوامہ کے پنگلنہ گاؤں میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے پولیس اور سیکورٹی فورسز پر گھات لگا کر حملہ کیا جس کے نتیجے میں دو اہلکار شدید طورپر زخمی ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ زخمی اہلکاروں کو علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کیاگیا تاہم ڈاکٹروں نے پولیس اہلکار کو مردہ قرار دیا جبکہ سی آر پی ایف اہلکار کی بھی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔
دریں اثنا پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ پنگلنہ پلوامہ میں ملی ٹینٹوں نے پولیس اور سی آر پی ایف کی مشترکہ ٹیم پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو اہلکار زخمی ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ گر چہ دونوں کو علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم ڈاکٹروں نے پولیس اہلکار کو مردہ قراردیا۔
اُن کے مطابق سیکورٹی فورسز نے ایک وسیع علاقے کو محاصرے میں لے لیا ہے۔آخری اطلاعات موصول ہونے تک علاقے میں تلاشی آپریشن جاری تھا۔
عسکریت پسندوں کے حملہ کے بعد جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ ادھم پور حملے میں سٹکی بموں کا استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ حملے میں ملوث ایک سابق جنگجو کو حراست میں لے کر اُس کے قبضے سے سٹکی بم اور آئی ای ڈیز برآمد کی گئیں۔
اُن کے مطابق سابق عسکریت پسندوں کو پھر سے ملی ٹینٹ سرگرمیوں کے لئے استعمال میں لایا جارہا ہے تاہم اب سابق عسکریت پسندوں پر خصوصی نظر رکھی جا رہی ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی پی نے کہاکہ گزشتہ دنوں اُدھم پور میں ہوئے دو دھماکوں کی تحقیقات کے بعد معلوم ہوا ہے کہ عسکریت پسندوں نے سٹکی بموں کا استعمال کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر اُن سے پوچھ تاچھ کی جس دوران ایک سابق عسکریت پسند نے اپنا جرم قبول کیا۔
انہوں نے کہاکہ مذکورہ عسکریت پسند 2005میں سرگرم تھا اور پھر اُس کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور بعد میں وہ رہا ہوا۔
اُن کے مطابق پاکستان میں بیٹھے عسکریت پسندوں کے ہینڈلرز سابق عسکریت پسندوں کو پھر سے سکیورٹی فورسز پر حملوں کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔
پولیس سربراہ نے کہاکہ حملے میں ملوث سابق عسکریت پسند اسلم شیخ کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور اُس کے قبضے سے چار آئی ای ڈی اور سٹکی بم برآمد کئے گئے۔
اُنہوں نے کہاکہ مذکورہ سابق ملی ٹینٹ وزیر داخلہ کے دورے جموں وکشمیر کے پیش نظر مزید حملوں کی فراق میں تھا۔
اُن کے مطابق اسلم شیخ نے اُدھم پور حملے میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔
دلباغ سنگھ نے کہاکہ پاکستان میں بیٹھے ملی ٹینٹ محمد امین بٹ عرف خبیب گرفتار سابق ملی ٹینٹ اسلم شیخ کے رابطے میں تھا
اسلم شیخ کو تین سٹکی بم اور چار آئی ای ڈیز فراہم کئے گئے تھے۔
سابق جنگجووں کو پھر سے ملی ٹینٹ صفوں میں شامل کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس چیف نے کہاکہ ہم سابق ملی ٹینٹوں اور اعانت کاروں پر خصوصی نظر گزر رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ادھم پور حملے میں ملوث سابق جنگجو کی گرفتاری کے بعد یہ باور ہو رہا ہے کہ مزید سابق جنگجووں کو سٹکی بم حملوں کے لئے تیار کرنے کا امکان ہے۔
پولیس سربراہ کے مطا بق سٹکی بم اب سیکورٹی ایجنسیوں کے لئے بڑا چیلنج اُبھر کر سامنے آیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ جموں وکشمیر میں اس وقت حالات پوری طرح سے معمول پر ہیں جو سماج دشمن عناصر کو ناگوار گزر رہا ہے۔