چندر شیکھر آزاد پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار افراد کا کہنا ہے کہ انھیں آزاد کے بیانات سے تکلیف پہنچی تھی
نئی دہلی، جولائی 3: بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد پر مبینہ طور پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار چار افراد نے کہا ہے کہ انھیں آزاد کے حالیہ بیانات سے تکلیف ہوئی تھی۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کن بیانات کا حوالہ دے رہے تھے۔
آزاد کو 28 جون کو اتر پردیش کے سہارنپور میں گولی ماری گئی تھی اور اسے معمولی زخم آیا تھا۔ انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق حملہ آوروں، تمام اونچی ذات کے افراد، کو ہفتے کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔
اسپیشل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے بتایا کہ گرفتار افراد کی شناخت وکی، پرشانت اور لاویش کے طور پر کی گئی ہے، جو سبھی اتر پردیش کے دیوبند کے رہنے والے ہیں اور وکاس ہریانہ کے کرنال ضلع کے رہنے والے ہیں۔
کمار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ پوچھ گچھ کے دوران ملزمین نے پولیس کو بتایا کہ وہ دہلی اور دیگر مقامات پر آزاد کے حالیہ بیانات سے ناراض تھے اور اس لیے اس پر حملہ کیا۔
پولیس نے بتایا کہ وکی نے دو راؤنڈ فائر کیے اور پرشانت نے فرار ہونے سے پہلے ایک گولی چلائی۔ کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد گاڑی کا ایندھن ختم ہوگیا اور وہ اسے پیچھے چھوڑ گئے۔ پولیس نے دو دیسی ساختہ پستول، کارتوس اور کار قبضے میں لے لی ہے۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق وکی، پرشانت اور لاویش کے مجرمانہ ریکارڈ ہیں، جن میں قتل کی کوشش اور دھمکیاں شامل ہیں اور وہ ضمانت پر باہر تھے۔
موجودہ معاملے میں ان پر قتل کی کوشش، مجرمانہ سازش، دھمکی کے ساتھ ساتھ درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام) ایکٹ، 1989 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔