متھرا کی عدالت نے شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے کی درخواست پر سماعت کے لیے منظوری دی
نئی دہلی، مئی 19: وارانسی میں حکام کی جانب سے وہاں کی مقامی عدالت کے حکم پر گیانواپی مسجد کے وضوخانہ کو سیل کرنے کے بعد، متھرا کی سیشن کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ شاہی عیدگاہ مسجد کو اس کے موجودہ احاطے سے ہٹانے کا مقدمہ برقرار رکھنے کے قابل ہے۔
یہ مقدمہ اکتوبر 2020 میں سیشن کورٹ میں دائر کیا گیا تھا، جس میں سول عدالت کے جج کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جس نے شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ سول جج (سینئر ڈویژن) نے ستمبر 2020 میں درخواست کو خارج کر دیا تھا۔
درخواست گزار نے الزام لگایا تھا کہ شاہی عیدگاہ مسجد ہندو دیوتا سری کرشن کی حقیقی جائے پیدائش ہے۔ درخواست گزار نے الزام لگایا تھا کہ مسجد سری کرشن جنم بھومی پر بنائی گئی ہے۔ عیدگاہ مسجد 13.37 ایکڑ اراضی پر پھیلی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ وارنسی اور متھرا کی عدالتوں نے عبادت گاہوں سے متعلق ایکٹ 1991 کے نافذ ہونے کے باوجود ان درخواستوں کو قبول کیا ہے، جو 1947 کے وقت جو عبادت جس حالت میں تھی اسے اسی حالت میں رکھتا ہے اور اس کی کسی دوسرے مذہب کی عبادت گاہ میں تبدیلی کو روکتا ہے۔
شری کرشن مندر کا ایک کمپلیکس مسجد سے متصل واقع ہے۔
اکتوبر 2020 میں دیوانی اپیل ’’بھگوان سری کرشن ویراجمان‘‘ نے رنجنا اگنی ہوتری اور چھ عقیدت مندوں کے ذریعے دائر کی تھی۔
اپیل کنندگان نے اپنے دیوانی مقدمے میں موقف اختیار کیا کہ سول جج نے ان کی اپیل خارج کرنے میں غلطی کی۔ انھوں نے عرض کیا کہ انھیں آئین کی دفعہ 25 کے تحت سری کرشن کی اصل جائے پیدائش پر پوجا کرنے کا حق ہے۔
اس سے پہلے 17 مئی کو دو ایڈوکیٹ مہندر پرتاپ سنگھ اور راجندر مہیشوری نے متھرا کی ایک مقامی عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ عیدگاہ مسجد کو سیل کیا جائے۔ اپیل کنندگان نے عیدگاہ کے اندر کسی بھی قسم کی نقل و حرکت پر پابندی لگانے اور احاطے کی سیکیورٹی بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا۔ اس کیس کی اگلی سماعت یکم جولائی کو ہوگی۔
13 مئی کو ایک اور شخص منیش یادو نے سول جج (سینئر ڈویژن) متھرا کے سامنے ایک درخواست پیش کی، جس میں گیانواپی مسجد کے معائنے کی طرز پر شاہی عیدگاہ مسجد کے معائنہ کے لیے کورٹ کمشنر کی تقرری کی درخواست کی گئی۔
دریں اثنا آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے قومی خزانچی دنیش کوشک نے سول جج (سینئر ڈویژن) کے سامنے ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں شاہی عیدگاہ مسجد کے اندر ’’پوجا پاٹھ‘‘ کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے۔