مسجد رحمۃ اللعالمین ایک شاندار مثال

معاشرے میں مساجد کے حقیقی کردار کو اجاگر کرنے سے ملت کے کئی مسائل بآسانی حل ہوسکتے ہیں

حمیرا علیم

مساجد، نمازوں کے ساتھ ساتھ بحیثیت کمیونیٹی سنٹرز اور دیگر امور انجام دے سکتی ہیں
مسجد رحمۃ للعالمین کے ذمہ دار اور نگران مسجد کمیونٹی ڈاکٹر عبیدالرحمن سے ایک انٹرویو
دین اسلام میں روز اول ہی سے مساجد کو کلیدی حیثیت حاصل رہی ہے۔ دنیا بھر میں اسلامی معاشروں میں اس کے اس کردار کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے جو کہ خاتم النبیین کے دور میں مساجد کو حاصل رہا ہے۔ میلاد اور حب نبوی کے نام سے ملت میں پنپنے والی خرافات سے بچانے کے لیے بھی مسجدوں کے اصلی مقام سے لوگوں کو متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ اسی فکر کو عملی جامہ پہنانے والے ایک کمیونٹی سنٹر اور اس کے روح رواں ڈاکٹر عبیدالرحمن ہیں جنہوں نے دور نبوی کی یاد تازہ کردی ہے جو مسجد کے ذریعہ معاشرہ کے ہر طبقے کی بہبود، کمزوروں کو خود کفیل بنانے، خواتین کو ان کے اصل معاشرتی کردار  سے واقف کروانے اور اجتماعی زندگی میں بہترین کردار ادا کرنے کی عملی مثالیں پیش کر رہے ہیں۔
مسجد رحمت اللعالمین کی تعمیر کا آغاز ڈاکٹر عبید الرحمن کی زیر نگرانی سال 2005 میں ہوا۔ یہ مسجد اسلام آباد میں واقع ہے اور شاید یہ پاکستان کی واحد مسجد ہے جس نے دور نبوی کے مساجد کی یاد تازہ کر دی ہے۔کیونکہ یہ مسجد صرف نماز ہی نہیں بلکہ مسجد نبوی کی طرح باقاعدہ ایک کمیونٹی سنٹر کا فریضہ بھی انجام دے رہی ہے۔ اس کے خطیب ڈاکٹر عبیدالرحمن ہیں جو مشہور شخصیت مولانا محمد بشیر صاحب کے فرزند ہیں، جو پاکستان میں عربی زبان کے فروغ کے لیے بھی مشہور ہیں۔ نہ صرف ڈاکٹر عبیدالرحمن بلکہ ان کی بہنیں بھی اسلامی علوم میں پی ایچ ڈی ہیں اور خیرات و چیریٹی کے کاموں سے وابستہ ہیں۔ ڈاکٹر عبیدالرحمن نے اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی سے عربی میں پی ایچ ڈی کی ہے اور انسٹیٹیوٹ آف عربک لینگویج کے پرنسپل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ مصنف بھی ہیں اور اب تک ان کی تین کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔جن میں  ایک ’معلم القرآن‘ بھی ہے۔ اس کے علاوہ مزید چھ کتب اشاعت کے مرحلے میں ہیں۔
مسجد کے سلسلے میں ڈاکٹر عبیدالرحمن سے لیا گیا انٹرویو قارئین ہفت روزہ دعوت کے استفادے کے لیے پیش ہے۔
سوال: آپ کواس مسجد کی تعمیر کا خیال کیسے آیا؟
جواب:لوگ مختلف جگہوں پر نیکی کے کاموں میں حصہ لیتے ہیں۔ ہمارے خیال میں مساجد کو صرف نماز پڑھنے تک محدود نہیں رکھنا چاہیے۔ ہم مہنگائی کا رونا نہیں روتے بلکہ یہ دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالٰی کے ہاں اجر بہت بڑا ہے۔اس لیے ہم نے سوچا مساجد کے ذریعے ریلیف کا ایسا نظام بنانا ہو گا کہ غریب عوام کی ضرورتیں یہاں سے پوری ہوں، ان کو حکومت سے نہ توقع ہو اور نہ ہی شکوہ بلکہ مسلمان ایک دوسرے کا تعاون کریں اور یہ ثابت کریں کہ مساجد یہ کام حکومتوں سے بہتر انداز میں کر سکتی ہیں۔
سوال: فلاحی منصوبے کس کا آئیڈیا ہوتے ہیں؟
جواب:سب آئیڈیاز اللہ تعالٰی کی دین ہیں کسی ایک کی کاوش نہیں۔جب کوئی ضرورت مند آتا ہے تو ایک حل یہ ہوتا ہے کہ آپ اس کی ضرورت پوری کر دیں۔اور دوسرا یہ کہ اس مسئلے کا کوئی مستقل حل نکالیں تاکہ دوسرے ضرورتمندوں کو بھی فائدہ ہو۔
سوال: اس مسجد میں کون کون سے فلاحی منصوبے جاری ہیں؟
جواب:چیریٹی کے کاموں میں تقریبا 26 منصوبے اس وقت جاری ہیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔ معاشرے میں رحمت کی تقسیم کا ایک سلسلہ
1 -مسجد کلینک:مسجد میں ایک مطب  قائم ہے جہاں صبح 9 سے شام 5 بجے تک ڈاکٹرز موجود  رہتے ہیں۔مستحق افراد مفت چیک اپ کروا کر مفت دوا بھی ليتے ہیں۔روزانہ 40 تا 50 مریض علاج کرواتے ہیں۔ یہاں کوئی بھی شخص مفت میں  چیک اپ کروا سکتا ہے۔
-2 مسجد فارمیسی:اس فارمیسی سے روزانہ 50 غریب مستحق افراد کو مفت دوائیں دی جاتی ہے۔
3 -مسجد دسترخوان:غریب مستحق افراد کے لیے روزانہ دوپہر دسترخوان  کئی مہینوں  سے جاری ہے اور روزانہ لگ بھگ 150 افراد دوپہر کا کھانا کھاتے ہیں۔ اس حساب سےسالانہ 50 ہزار افراد کے لیے کھانا پکتا ہے۔
-4 مسجد بیت المال:مسجد میں قائم شدہ بیت المال سے زکوٰۃ و صدقات کے ذریعےمستحق افراد ، یتیم، بیوه اور  معذوروں  کی مدد کی جاتی ہے۔
-5 مسجد لیب:مستحقین کو كم قیمت يا مفت میڈیکل ٹیسٹوں کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
-6 مسجد ٹيوشن سنٹر:غریب طلباء وطالبات کومیٹرک اور ایف اے کی سطح تک بہتر کارکردگی کے لیے تعلیمی مدد دی جاتی ہے۔
7 -مسجد لیگل ایڈ فورم:3 رکنی وکلاء کی ٹیم مظلوم افراد کی فوری مدد کے سلسلے میں قانونی مشورے فراہم کرتی ہے۔
-8 مسجد ٹیلی میڈیسن سنٹر:یہ سنٹر مسجد میں قائم ہے۔ ویڈیوکال کے ذریعےکوئی بھی شخص علاج کروا سکتا ہے ۔الحمدللہ روزانہ درجنوں افراد  آن لائن مفت علاج کروارہے ہیں جس کے لیے سہ رکنی ڈاکٹرز بشمول لیڈی ڈاکٹر کی ٹیم موجود ہے۔
-9 مسجد میریج ہال:سفید پوش گھرانوں کی پروقار شادی کی  تقریب کے لیے کیٹرنگ کا مکمل انتظام ہے۔
-10 خوددار افراد کی خاموش مدد اور خرافات کا خاتمہ:
-11 مسجدسے مسجد نیٹ ورک :دیگر غریب علاقوں میں مستحقین کی فوری مدد امام حضرات کے ذریعے کی جاتی ہے۔ تقریباً  350 سے زائد مساجد اور امام  حضرات مسلسل رابطے میں ہیں۔
-12 مسجد میڈیکل کیمپ:ہر ہفتہ مزدوروں کے اڈوں پر  جاکر مسجد کے تحت مفت علاج اور دوا کے کیمپ لگائے جاتے ہیں اور ان کا علاج کروایا جاتا ہے۔
-13 مسجد بنائے مسجد:غریب علاقوں میں چھوٹی مساجد کی تعمیر اور خدمت سنٹرز کے سلسلے میں اب تک تقریباً  70 مساجد بن چکی ہیں۔ مزید 15 کی تعمیر جاری ہے۔ان مساجد اور ان کے ائمہ کی جزوی یا کلی سرپرستی اسی مسجد کے ذریعہ کی  جارہی ہے۔
-14 رحمت للعالمين سنٹر: 200 مستحق طلبہ وطالبات کی اعلى تعليم ، رہائش اور دیگر دینی سرگرمیوں کے لیے تعمیر جاری ہے۔
-15 قربانی دسترخوان:عيد الاضحى کے موقع پر 3 روزه منفرد دسترخوان مسجد کے سامنے لگتا ہے۔ مستحقین کی گوشت پکا کر خصوصی دعوت ہوتی ہے۔ 17 ہزار سے زیادہ افراد شریک ہوتے ہیں اور 9 مقامات پر کھانا کھلایا جاتا ہے۔
-16 مسجد پانی فراہمی: 450 سے زائد نلکے فراہم کیے جاچکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے
-17 مسجد افطار دسترخوان:  رمضان کے مہینہ میں 10 ہزار افراد کی افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
-18 ملک بھر سے کوئی بھی معذور، نادار فرد ویڈیو کال پر مفت علاج کے مشورے لے سکتا ہے۔ملک بھر کے علماء کرام، حفاظ، مدرسين اور مدارس ویڈیو کال پر مفت علاج کرواسکتے ہیں۔ اسلام آباد کی مساجد کے امام، موذنین اور خدام مفت دوا لے سکتے ہیں۔
-19 کسی بھی بھوکے شخص کو مسجد میں کھانا فراہم کیا جاتا ہے
-20 مسجد کے دروازے پر فریج موجود ہے لوگ اضافی کھانا یہاں جمع کروادیتے ہیں جسے مستحقین لے جاتے ہیں۔
مسجد کے دروازے پر گھروں کی اضافی دوائیوں کے لیے کاؤنٹر موجود ہے۔ لوگ بچی ہوئی دوائیاں یہاں رکھ دیتے ہیں جنہیں مستحقین کے علاج میں استعمال کیا جاتا ہے۔
-21 تھکے ماندے یا مسافر کے لیے مسجد میں آرام کی باقاعده جگہ مختص ہے جہاں وہ آرام کر سکتا ہے۔
-22 مسجد کلاتھ اینڈ شوز اسٹور:اس اسٹور میں لوگ اپنے ویڈنگ ڈریسز سے لے کر روزمرہ کے استعمال شدہ یا نئے کپڑے اور جوتے جمع کرواتے ہیں۔ کوئی بھی مستحق شخص سال میں دو بار اپنے اور اپنے خاندان کے لیے اس اسٹور سے استفادہ کر سکتا ہے۔اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ کسی کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔
-23 تقریبا ساڑھے تین سو لوگوں کی ماہانہ کفالت کی جا رہی ہے
-24 خواتین اور بچوں کے لیے مسجد میں نماز کا احیاء کیا جا رہا ہے۔ کیلیگرافی، سائیکلنگ، تجوید اور دیگر سرگرمیوں کے مقابلے کروائے جاتے ہیں اور تفریحی ٹرپس و ٹورز بھی کرائے جاتے ہیں  تاکہ بچوں میں مسجد آنے کا شوق پیدا ہو۔
-25 پانی کی بچت کے طریقے سکھانے کے لیے وضو کے استعمال شدہ پانی سے ایک باغ بنایا گیا ہے جس میں سبزیاں اور پھل اگائے جاتے ہیں اور اسی کے ساتھ  باقاعدہ  شجرکاری مہم بھی  چلائی جاتی ہے۔
-26 مزدوروں اور اسٹریٹ چلڈرن کو قرآن پاک کی تجوید اور حفظ کا پروگرام بنایا گیا ہے جس کے تحت بہت سے بچے اور مزدور تلاوت قرآن سیکھ رہے ہیں اور سورتیں حفظ کر رہے ہیں۔
-27 جہیز کے خلاف تحریک چلائی جارہی ہپے جس کے تحت نوجوانوں کی ذہن سازی کی جاتی ہے کہ وہ سسرال کے پیسوں پر تکیہ نہ کریں بلکہ اللہ پر اور اپنے دست و بازو پر بھروسہ کرکے خود کما کر کھائیں اور اپنی بیوی بچوں کو کھلائیں اور شادی کے وقت کسی بھی قسم کا جہیز نہ لیں۔
-28 اسلام کے دائرے میں رہتے ہوئے خوشی کیسے منائی جائے، اس سلسلے میں مسجد کے ساتھ جشن آزادی اور دیگر ایونٹس منائے جاتے ہیں۔
سوال: آپ کی مسجد میں ایک بورڈ ہے جس پر ان نوجوانوں کے دستخط ہیں جو جہیز نہ لینے کا عہد کرتے ہیں اس سلسلے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے؟
جواب: ہم کلمہ پڑھنے کی حد تک تو مسلمان ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں آدھے سے زائد رسوم و رواج کا تعلق غیر اسلامی ثقافت سے ہے۔ لفظ جہیز گھر اجاڑ دیتا ہے، بیٹیوں کو بوڑھا کر دیتا ہے۔ اس کی وجہ سے شادی کے بعد بھی ساس طعنے دیتی ہے ۔جو بیٹی دس چیزیں لے کر جاتی ہے اسے گیارہویں کا طعنہ ملتا ہے۔ طلاق کی شرح بڑھتی جارہی  ہے۔ جہیز اسلامی رسم نہیں ہے۔اللہ تعالٰی تو بیوی کو مہر دینے کا حکم دیتا ہے اور ہماری واردات کا طریقہ دیکھیے کہ ہم اس سے بٹور رہے ہیں۔مساجد سے اس کے خلاف تحریک چلانی ہو گی اور اس لعنت کو ختم کرنا ہو گا۔ مسجد جب آپ کو میریج ہال کی سہولت دے رہی ہے تو پیسے بچائیں اپنی ملکہ کو تحائف دیں اسے گھر بٹھائیں اور خود سرحدوں کا دفاع کریں۔مسلمان مرد اس بستر پر کیسے سو سکتا ہے جو اس کی بیوی کے پیسوں کا ہے۔ یہ تو مردانگی نہیں ہے۔ اسلام نے مردوں کو فضیلت اس لیے دی ہے کہ وہ خواتین پر خرچ کرتے ہیں۔جہیز ایسا ناسور ہے جسے دنیا سے ختم کرنا ہو گا۔اسی لیے جو نوجوان اس بات کا عہد کرتے ہیں ان سے باضابطہ دستخط لیے جاتے ہیں تاکہ انہیں یاد رہے کہ انہوں نے کس بات کا عہد کیا ہوا ہے۔
سوال: مزدور مدرسہ کے بارے میں کچھ بتائیے کہ اس کا خیال کیسے آیا؟
جواب: ہم نے 90 مزدوروں کا انٹرویو کیا ان میں سے 73 کو نماز نہیں آتی تھی۔83 کو نماز جنازہ نہیں آتی تھی اور 67 کو صرف ایک سورت یاد تھی۔جو بچے مدارس میں پڑھ رہے ہیں ان کے محنت کش والدین کی تربیت کا بندوبست کسی نے نہیں کیا۔قصوروار ہماری مذہبی جماعتیں اور مساجد پالیسیز ہیں۔ ہمارے ایجنڈے فرقہ وارانہ ہیں ہم شخصیات کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ہم اپنے اردگرد لوگوں کو چھوڑ کر ادھر ادھر جنت تلاش کرتے ہیں۔چنانچہ ہم نے مزدور مدرسہ بنایا جہاں کوئی تین سورتیں، نماز اور وضو کا طریقہ یاد کرتا ہے تو اسے ایک ہزار روپے اور دو سوٹ انعام میں دیے جاتے ہیں۔ نماز جنازہ اور مزید تین سورتیں یاد کرنے کا انعام تین سوٹ اور ایک ہزار روپیہ ہیں۔مسجد میں ان کا مدرسہ ہے اور جہاں جہاں مزدور بیٹھتے ہیں ہماری میڈیکل ٹیم اور قرآن اکیڈمی ٹیم ان تک پہنچتی ہے۔ہمارے محنت کش رزق حلال کمانے والے اللہ کے پیارے ہیں۔ یہ مانگتے نہیں ہیں اس لیے ہماری ترجیح ہیں۔ہم ان شاءاللہ جلد ہی ان کے لیے تین مزید سیٹ اپس کا آغاز کرنے والے ہیں۔
سوال: عموماً مساجد میں خواتین کا جانا ممنوع ہوتا ہے کیا آپ کی بنائی گئی تمام مساجد میں بھی ایسا ہی ہے؟
جواب: کسی مسجد میں بھی خواتین کو آنے سے منع نہیں کیا جا سکتا۔حدیث میں ہے کہ اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مساجد سے نہ روکو۔
ہمارے ملک کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔ہم نے انہیں دینی تعلیم سے محروم کر رکھا ہے۔ہماری مسجد میں نہ صرف خواتین کی دینی تعلیم کا بندوبست ہے بلکہ خواتین کے لیے ایسی کونسل ہے جہاں گھریلو مسائل کے سلسلے میں تصفیہ کروایا جاتا ہے۔ ماہانہ اوسطاً ہم 18 سے بیس طلاقیں روکتے ہیں۔وراثت کے مسائل بھی حل کروائے جاتے ہیں۔
سوال: کیا مسجد فلاحی کاموں کے لیے کسی چندے کا انتظام کرتی ہے یا لوگ خود ہی اس کارخیر میں حصہ لیتے ہیں؟
جواب: لوگ جماعت یا شخصیت پرستی سے اوپر اٹھ کر خلوص نیت کے ساتھ اس کار خیر میں شریک ہوتے ہیں۔ مسجد انتظامیہ تعاون کرنے کے لیے کسی کے پاس نہیں جاتی۔ دکھاوے کے لیے کوئی تقریب منعقد نہیں کی جاتی۔ یہ کام بس اللہ کے بھروسے پر جاری ہے۔
سوال: کیا کوئی بھی شخص اس کارخیر میں حصہ لے سکتا ہے؟
جواب: جی ہاں! کوئی بھی شخص اس کارخیر میں حصہ لے سکتا ہے۔اس کے مختلف طریقے ہیں۔وہ اپنا وقت دے سکتا ہے، صلاحیت دے سکتا ہے مالی تعاون کر سکتا ہے یا مشورہ دے سکتا ہے۔
سوال: آپ مستقبل میں کون کون سے منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں؟
جواب: جو کام بھی اللہ تعالٰی ہم سے لینا چاہے گا وہ سارے کام کرنے کا اردہ ہے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 08 اکتوبر تا 14 اکتوبر 2023