مشرقی یوپی میں بھیڑیوں کی دہشت۔مغربی یوپی میں نفرت کا ماحول۔جموں وکشمیر اور ہریانہ میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر

امروہہ کے اسکول میں بریانی لانے پر بچہ اسکول میں یرغمال مدھیہ پردیش : مہاکال کی نگری میں سرعام عصمت ریزی کا ’مہا پاپ‘

محمد ارشد ادیب

راجستھان میں کنہیا لال قتل کے ملزم کو ضمانت این آئی اے کی تفتیش پر سوالات! ہماچل پردیش میں مسجد پر تنازعہ: کانگریسی وزیر بول رہے ہیں اپوزیشن کی زبان؟
یو پی میں بھیڑیوں کی دہشت
مشرقی یو پی میں سیلاب کے بعد بھیڑیوں کی دہشت نے عام آدمی کا جینا محال کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ضلع بہرائچ کے اردگرد آدم خور بھیڑیوں کی اس قدر دہشت ہے کہ عوام نے گھروں سے نکلنا ترک کر دیا ہے، شام ہوتے ہی لوگ گھروں کے اندر دبک جاتے ہیں۔ اس علاقے میں چھ بھیڑیوں کا ایک جھنڈ سرگرم تھا جن میں سے چار کو پکڑ لیا گیا ہے۔ ان بھیڑیوں نے تقریباً ایک درجن انسانوں کو اپنا نوالہ بنا لیا ہے جن میں نو بچے بھی شامل ہیں۔ دراصل اس علاقے کے دیہاتوں میں ابھی بھی اتنی غربت ہے کہ عوام کے پاس پکے اور محفوظ مکانات تو دور کی بات ہے گھروں میں دروازے بھی نہیں ہیں۔ آدم خور بھیڑیے مویشیوں کی طرح ان کے بچے اٹھالے جاتے ہیں۔ ریاستی حکومتیں ترقی کے بلند و بانگ دعوے کرتی ہیں لیکن عوام کی زندگی ان دعوؤں کے برعکس بھیڑیوں کی دہشت میں بسر ہو رہی ہے۔ حالانکہ ریاستی حکومت نے بھیڑیوں کو مارنے کے لیے متاثرہ علاقوں میں شکاری بندوقچی تعینات کیے ہیں، ان کے علاوہ محکمہ جنگلات کی خصوصی ٹیمیں ان کو پکڑنے کے لیے لگائی گئی ہیں ۔
نفرت اور عدم برداشت
مشرقی یو پی کے مقابلے میں مغربی یو پی میں قدرے خوش حالی پائی جاتی ہے لیکن اس علاقے میں نفرت اور عدم برداشت کا زہر سماج میں اس قدر سرایت کر چکا ہے کہ تعلیم گاہیں بھی اس کے اثرات سے محفوظ نہیں ہیں۔ چنانچہ یوم اساتذہ کے موقع پر دلی سے متصل امروہہ کے ایک اسکول سے ایک تشویش ناک خبر موصول ہوئی ہے جس سے عوام و خواص سب حیران ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ایک نجی اسکول کے پرنسپل نے سات سال کے ایک مسلم بچے کو صرف اس لیے یرغمال بنا لیا کہ وہ اپنے ٹفن میں بریانی لے کر آیا تھا۔ پرنسپل کو گوشت خوروں سے اتنی نفرت ہے کہ اس نے نان ویج ٹفن دینے کے لیے بچے کی والدہ کو بھی اسکول بلا کر بے عزت کیا۔ پرنسپل اور بچے کی ماں کے درمیان بحث کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یہ معاملہ منظر عام پر آسکا ہے۔ بچے کی والدہ کے مطابق ٹفن میں ترکاری کی بریانی تھی اس کے باوجود پرنسپل نے نرسری کے بچے کو گوشت خوری کے ساتھ ساتھ آگے چل کر مذہب تبدیل کرنے والا مندر توڑنے والا اور دہشت گرد بننے جیسے قابل مذمت القابات سے مخاطب کیا۔ مقامی باشندوں کی شدید ناراضگی کے بعد اپوزیشن لیڈروں نے پرنسپل کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جس کے بعد محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام سرگرم ہوئے اور اس معاملے کی جانچ کا حکم دیا۔ یاد رہے کہ چند روز پہلے ہی بجنور کے ایک سرکاری اسکول میں ایک مسلم استانی کو بچوں کو تلک لگا کر آنے سے منع کرنے کا الزام لگا کر فوری طور پر معطل کر دیا گیا تھا جبکہ آزادانہ رپورٹس کے مطابق یہ الزام غلط ثابت ہوا اس کے باوجود استانی کو ابھی تک بحال نہیں کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں بھی ہندو مسلم نظریے کی کار فرمائی بتائی جارہی ہے۔
مدھیہ پردیش میں انسانیت شرم سار
ہندوؤں کے لیے مقدس مانے جانے والے مہا کال کے شہر اجین میں انسانیت کو شرم سار کرنے والا ایک حیا سوز اور عبرت ناک واقعہ منظر عام پر آیا ہے۔ اجین کے کوئلہ پھاٹک علاقے کے فٹ پاتھ پر اٹھائیس سالہ نوجوان نے دن کے اجالے میں ایک غریب عورت کی سر عام عصمت دری کی۔ ستم ظریفی دیکھیے کہ وہاں سے گزرنے والے راہگیروں نے اس بدبخت مجرم کو روکنے کے بجائے ویڈیو بنا کر وائرل کر دیا۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مقامی پولیس کو اس کی خبر ہوئی تو متاثرہ عورت کو ڈھونڈ کر مقدمہ درج کیا گیا اور مجرم کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔ پولیس نے ویڈیو بنانے والے ایک آٹو رکشا ڈرائیور کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ لیکن اس تمام کاروائی کے بعد بھی یہ سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ کیا ہمارا سماج اتنا گر چکا ہے کہ اس ملک کی اکثریت کے لیے مقدس سمجھے جانے والے شہر بھی میں عورت کی عصمت اتنی سستی ہو گئی ہے کہ عام لوگ عصمت ریزی کے اس واقعہ کی اطلاع پولیس کو دینے کے بجائے اس کی ویڈیو گرافی کریں اور مزے لینے کے لیے سوشل میڈیا پر وائرل کر دیں؟ مقامی پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے نوجوان نے اپنے جرم کا اقرار کر لیا ہے۔ اس نے واردات کو انجام دینے سے پہلے خود شراب پینے اور عورت کو پلانے کا بھی اقرار کیا ہے۔ ایم پی پولیس واردات کے مجرم کے ساتھ ان افراد پر بھی شکنجہ کسنے کے دعوے کر رہی ہے جنہوں نے پولیس کو اطلاع دینے کے بجائے ویڈیو شوٹ کیا اور سوشل میڈیا پر وائرل کردیا۔ پولیس کو اپوزیشن کے اس سوال کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ پولیس کی موجودگی کے باوجود کسی مجرم کی اتنی ہمت کیسے ہو گئی کہ اس نے دن کے اجالے میں اتنی گھناونی واردات کو انجام دیا؟ مدھیہ پردیش کانگریس لیڈر جیتو پٹواری نے اسے جنگل راج سے تعبیر کیا ہے۔
مین اسٹریم میڈیا پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا خواتین کے خلاف جنسی جرائم کو بھی مذہب اور سیاسی نفع نقصان دیکھ کر کوریج کیا جائے گا؟ تجزیہ نگاروں کے مطابق کولکاتا کے آر جی کار ہسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ کی جانے والی حیوانیت پر پورے ملک میں پیش آنے والے رد عمل کو میڈیا میں پیش کیا گیا لیکن مدھیہ پردیش اور اتر اکھنڈ کے واقعات پر مین اسٹریم میڈیا کے ساتھ حقوق انسانی کی تنظیمیں خاموش کیوں ہیں؟
راجستھان میں ٹیلر کنہیا لال قتل کے ملزم کی ضمانت منظور
اودے پور میں توہین رسالت کی پاداش میں ٹیلر کنہیا لال قتل کیس کے اہم ملزم محمد جاوید کو راجستھان ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔ یاد رہے کہ 29 جون 2022 کو ریاض اور غوث محمد نے کنہیا لال کو قتل کر دیا تھا۔ اس نے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کرنے والی بی جے پی لیڈر نپور شرما کی حمایت کی تھی۔ اس واقعہ پر پورے ملک میں کافی ہنگامہ مچا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر قتل کے ملزم ریاض کی کچھ تصاویر ریاستی بی جے پی صدر کے ساتھ وائرل ہوئی تو لوگوں نے سوال اٹھانا شروع کیا کہ کہیں انتخابی ماحول بنانے کے لیے اس واردات کی سازش تو نہیں رچی گئی؟ اب راجستھان میں بی جے پی کی حکومت ہے اس کے باوجود ملزمان کو ضمانت مل رہی ہے تو سوشل میڈیا پر پھر اسی طرح کے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ تاہم ضمانت دینے والی کورٹ نے اس کیس کی تفتیشی ایجنسی این آئی اے کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ایجنسی ملزم کی موقع واردات پر موجودگی کو ثابت کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے جس کے سبب ملزم کو ضمانت دی جا رہی ہے۔
جموں و کشمیر اور ہریانہ میں اسمبلی انتخابات
جموں و کشمیر اور ہریانہ میں اسمبلی انتخابات کی بساط بچھ چکی ہے جموں و کشمیر میں تین مرحلوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ریاست میں فاروق عبداللہ کی نیشنل کانفرنس نے کانگریس کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے۔ کانگریس نے ریاست کا مکمل درجہ بحال کرنے کی حمایت کی ہے جبکہ بی جے پی ریاست سے دفعہ 370 ہٹانے کے بعد پہلی بار تنہا الیکشن میں اترنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ بی جے پی نیشنل کانفرنس کے ساتھ ہاتھ ملانے پر کانگریس کے خلاف پورے ملک میں پریس کانفرنسیں کر چکی ہے۔ پی ڈی پی بھی نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے انتخابی اتحاد کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اسی درمیان عوامی اتحاد پارٹی نے انتخابی منشور جاری کر دیا ہے۔ اس کے لیڈروں نے اپنے منشور میں وعدہ کیا ہے کہ ان کی حکومت بننے پر جیلوں میں بند قیدیوں کی غیر مشروط رہائی عمل میں آئے گی۔
ہریانہ میں بھی انتخابی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ الیکشن کمیشن نے بی جے پی کے مطالبہ کے بعد ووٹنگ کی تاریخ کو یکم اکتوبر سے آگے بڑھا کر پانچ اکتوبر کر دیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں الیکشن کمیشن پر بی جے پی کے دباؤ میں کام کرنے کا الزام لگا رہی ہیں۔ ہریانہ میں جاٹ برادری کی اکثریت ہے جو زراعت پیشہ ہے۔ پنجاب سے علیحدہ ہونے والی اس چھوٹی سی ریاست کی پوری سیاست جاٹوں اور کسانوں کے ارد گرد گھومتی ہے۔ کسانوں کی ناراضگی کے سبب کئی اہم لیڈر حکم راں بی جے پی کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں۔ بی جے پی حکومت میں شامل دشینت چوٹالہ کی پارٹی جی جی پی بھی حکم راں اتحاد کا ساتھ چھوڑ چکی ہے جبکہ کانگریس نے الیکشن سے عین قبل حالیہ اولمپکس میں حصہ لینے والی خاتون پہلوان بنیش پھوگاٹ اور بجرنگ پنیا کو پارٹی میں شامل کر کے ترپ کا پتہ پھینک دیا ہے۔ انتخابی مبصرین کے مطابق کانگریس کی یہ چال انتخابی بساط کو پلٹنے کا مادہ رکھتی ہے۔
ہماچل پردیش میں مسجد کی تعمیر و توسیع پر تنازعہ
پہاڑی ریاست ہماچل پردیش میں ایک قدیم مسجد کی تعمیر و توسیع کے خلاف حکم راں کانگریس کے وزرا بی جے پی کی زبان بول رہے ہیں۔ دراصل شملہ کے قریب سنجولی کے مقام پر یہ قدیم مسجد ہے جو وقف بورڈ میں درج ہے۔ مسجد کی کمیٹی نے نمازیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر مسجد کی توسیع کرنے کے لیے تعمیر نو کا کام شروع کیا تو مقامی لوگ اس پر اعتراض کرنے لگے۔ کانگریس کے وزیر انیرودھ سنگھ نے ریاستی اسمبلی میں اس مسئلے پر بیان دیتے ہوئے مسجد کو غیر قانونی قرار دیا۔ انہوں نے مسجد کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے مطالبات کی بھی حمایت کی۔ مسجد میں نمازیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو روہنگیا اور بنگلہ دیشی مسلمانوں سے جوڑا جارہا ہے۔ فی الحال یہ معاملہ شملہ کمشنر کی کورٹ میں زیر غور ہے۔ وزیر اعلی سکھویندر سنگھ سکھو نے ریاست کے تمام باشندوں کے حقوق کی حفاظت کرنے کا یقین دلایا ہے۔
تو صاحبو یہ تھا شمال کا حال، اگلے ہفتہ پھر ملیں گے کچھ دل چسپ اور تازہ احوال کے ساتھ، تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا ۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 15 ستمبر تا 21 ستمبر 2024