مریم جاسم: نئی نسل کے لیے ایک تحریک

11 سالہ طالبہ نے ’بین الاقوامی مسلم تاریخی مہینے‘ کی مہم میں جان ڈال کر اپنی صلاحیت کو منوالیا

ابو حرم ابن ایاز عمری

مریم کو اعزازات اور بڑی شخصیتوں کی طرف سے حوصلہ افزائی
دنیا میں ہمیشہ کچھ ایسے لوگ پیدا ہوتے رہتے ہیں جن کے اندر ہمت، شجاعت دینی حمیت اور بہادری بچپن سے ہی ودیعت شدہ ہوتی ہے اور وہ کم عمری میں ہی ایسے کارہائے نمایاں انجام دیتے ہیں کہ دنیا دیکھ کر ششدر رہ جاتی ہے۔ انہی میں گیارہ سال مریم جاسم بھی ہے جو اپنے غیر متزلزل عزم اور جذبے کے ساتھ، مریم ہر عمر کے افراد کے لیے مشعل راہ بن چکی ہے۔منفی و دقیانوسی تصورات کا مقابلہ کرنے اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے اس کی انتھک کوششوں کو سماج کے مختلف طبقوں اور رہنماؤں کی جانب سے خوب پذیرائی ملی ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ گزشتہ ماہ مئی کو ساری دنیا میں ’بین الاقوامی مسلم تاریخی مہینے‘ کے طور پر منایا گیا جس میں اسلامی تاریخ، اس کے شاندار ماضی اور مسلم قائدین کے کارناموں کو ساری دنیا کے سامنے لایا گیا اور مسلم معاشرہ کو درپیش مسائل بھی اجاگر کیے گئے۔
اس ماہ کے آغاز میں ہی جب یکم مئی 2023 کو تیسرا بین الاقوامی مسلم تاریخی مہینہ شروع ہوا تو مریم نے اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا چینلز جیسے انسٹاگرام، ٹک ٹاک، فیس بک پیج اور یوٹیوب چینل وغیرہ کے ساتھ اپنے پیغام کو وسعت دینے کے لیے ڈیجیٹل طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کی جس میں اس نے لوگوں سے اس مقصد کی حمایت کرنے اور اس تقریب کو برطانیہ لانے کی اپیل کی۔ اس کی ویڈیو سے متاثر ہوکر، آئی ایم ایچ ایم کی بانی ناظمہ خان نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک پیغام شیئر کیا جس میں مریم کو ایک مثالی لڑکی قرار دیتے ہوئے اسے نئی نسل کی نمائندہ قرار دیا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ناظمہ خان نے باقاعدہ مریم کی حمایت اور تعاون کے لیے شکریہ بھی ادا کیا، خاص طور پر اسلامو فوبیا کو ختم کرنے میں اس کی کوششوں کو سراہا اور اسے آنے والی نسلوں کے لیے ایک تحریک قرار دیا۔ انہوں نے کہا’’مریم جاسم ایک گیارہ سالہ بچی ایک ایسی بہترین مثال ہے جو مختلف اقدامات کے ذریعے دنیا کو ایک بہترین جگہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس لڑکی کو دیکھ کر مجھے یہ امید ہوئی کہ جب ہم اس دنیا سے چلے جائیں گے تب اللہ تعالٰی ہمارے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے اس جیسی لڑکیوں کو آگے لائے گا‘‘
مریم نے سوشل میڈیا پر جو پیغام شئیر کیا تھا اس کا اثر دنیا بھر میں محسوس کیا گیا لہٰذا اس کی کوششوں کے اعتراف میں اسے 4 مئی کو برطانیہ اور دنیا بھر میں مسلم کمیونٹی کے مقبول چینل ’’اسلام چینل ٹی وی‘‘ پر اس کے ’سلام برٹین‘ مارننگ شو کے لیے مدعو کیا گیا۔ اسی طرح لائیو ٹی وی انٹرویو کے دوران، وہ عالمی یوم حجاب پر برطانیہ کی سفیر، شرین محمود کے ساتھ ’بین الاقوامی مسلم تاریخی مہینے‘ کے بارے میں بات کرنے اور بیداری بڑھانے کے لیے بھی شامل ہوئی۔ مریم جاسم نے باقاعدہ سیاست دانوں اور قومی رہنماؤں سے اپیل کی تھی کہ وہ نیویارک اسٹیٹ کے اقدامات پر غور کریں اور برطانیہ میں ہونے والی تقریب کو تسلیم کریں۔
مریم کی زندگی کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ ابتدا میں وہ بھی ایک عام سی لڑکی نظر آتی تھی لیکن کامیابی کی طرف مریم کا سفر اس وقت شروع ہوا جب اسے گزشتہ سال مئی کے مہینے میں ہی مانچسٹر میں ’برٹش مسلم ہیریٹیج سنٹر‘ کے زیر اہتمام ’آنرنگ دی آنر ایبل‘ کے سالانہ پروگرام میں ایک باوقار ایوارڈ سے نوازا گیا۔ تقریب میں اعزاز پانے والی اکلوتی لڑکی کے طور پر مریم نے بہترین انداز میں تقریر کی اور حاضرین نے بھی خوش ہوکر خوب تالیاں بجائیں اور اس کی ہمت افزائی کی جس کے نتیجے میں مریم کے اندر ہمت اور جذبہ پروان چڑھا چنانچہ اس نے تسلسل کے ساتھ کام کرنا شروع کردیا اور اسی وقت سے اس کی مہم نے زور پکڑا اور اس نے اسلامی تعلیم، رواداری، بین المذاہب مکالمے، صدقات و خیرات، موسمیاتی تبدیلی، بچوں کی ذہنی صحت اور ماحولیات کی بین الاقوامی سطح پر اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے مختلف تقریبات، اسکولوں اور کمیونٹی سنٹرز وغیرہ میں خطابات کرنے لگی جس سے ایک بڑا طبقہ متاثر ہونے لگا، نتیجے میں وہ گزشتہ ماہ ایک عالمی شخصیت بن کر سامنے آئی۔
مریم کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ کم عمری میں ہی حافظہ قرآن بننے کے لیے کوشش کر رہی تھی، وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتی ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کی تاریخ کو منوانے سے منفی و دقیانوسی تصورات اور غلط معلومات کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے جو اکثر مسلم طبقے سے وابستہ ہیں۔ مریم، جسے پہلے ہی برطانیہ میں ’’بہترین قاریہ قرآن‘‘ کے طور پر پہچانا جا چکا ہے، اب اسے آنے والے ملٹن کینز انسپیریشن ایوارڈ 2023 کے لیے دو کیٹیگریز ’ینگ انسپائریشن پرسن‘ اور ’انسپائرنگ ینگ والنٹیئر‘ میں فائنلسٹ کے طور پر شارٹ لسٹ کیا گیا ہے جو کہ قابل تعریف بات ہے۔
اتنا ہی نہیں بلکہ مریم جاسم حالات حاضرہ اور سیاست میں بھی خاصی دلچسپی رکھتی ہے۔ سری لنکا کی پارلیمنٹ میں یوم سیاہ پر ہونے والے غیر جمہوری احتجاج اور تشدد کے دوران لائیو نیوز میں دکھائے جانے والے مناظر اور سرگرمیوں سے وہ بری طرح پریشان ہوگئی تھی۔ اس نے اس وقت فوری طور پر ہارڈ ٹاک کے عنوان سے ایک ویڈیو جاری کیا تھا جس میں اس نے سری لنکن پارلیمنٹ کے ارکان پارلیمنٹ کے تشدد اور کارروائیوں کی مؤثر انداز میں مذمت کی تھی۔ اس نے جس ویڈیو میں اپنے جذبات کا اظہار کیا تھا وہ ویڈیو خوب وائرل ہوئی تھی اور اسے دنیا بھر میں پذیرائی بھی ملی تھی۔
مریم جاسم کی زندگی کے بارے میں جاننے اور اس کے اعزازات کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ایک کثیر ایوارڈ یافتہ قاریہ قرآن، حجابی، کڈ پرینیور، یو ٹیوبر، پبلک اسپیکر، کیوریٹر اور قرآن چیمپیئن ایوارڈ یافتہ ہے۔ وہ فروری 2012 کو لندن میں سری لنکن نژاد والدین کے ہاں پیدا ہوئی تھی۔ مریم اپنے بچپن سے ہی مختلف سرگرمیوں میں اپنی دلچسپی اور جذبہ دکھاتی رہی ہے، وہ پڑھنے اور آرٹ میں بہت دلچسپی رکھتی ہے۔ اسے صرف دو سال کی عمر میں’سمر ریڈنگ چیلنج‘ میں حصہ لینے کے لیے رہنمائی کی گئی تو وہ ریڈنگ چیلنج میں بہترین کامیابی کے ساتھ ہمکنار ہوئی تھی۔ اتنا ہی نہیں بلکہ 2014 اور 2015 میں اسے ریڈنگ ایجنسی نے ’گنیز ورلڈ ریکارڈ‘ کے تعاون سے سرٹیفکیٹس اور میڈلز سے بھی نوازا تھا۔ اسی طرح اس نے سال 2018 میں کینیڈا میں مقیم ’’مسلم ویلے آرگنائزیشن‘‘ کے ذریعے منعقدہ ’بین الاقوامی قرآن حفظ‘ اور ’اسلامک نالج کمپیٹیشن‘ میں بالترتیب تیسرا مقام اور خصوصی انعام نقد رقم بھی حاصل کی ہے۔بین الاقوامی اسلامی مقابلے میں ملنے والی کامیابی کے بعد، وہ ’’دعوت الاسلام یو کے اینڈ آئر‘‘ جو کہ 1978 میں قائم کی گئی ایک خیراتی تنظیم ہے، کے زیر اہتمام ’دی لندن ایکسل ایوارڈ‘ کے لیے بھی نامزد ہوئی ہے۔
اسی طرح سال 2018 میں ہی رمضان کے مقدس مہینے میں اس نے اپنی کامیابیوں کی قدروں کو شیئر کرنے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا جبکہ وہ رمضان کے دوران دنیا بھر کے بچوں کے لیے ایسا ہی مواقع پیدا کرنا چاہتی تھی۔ اسی کی سوچ اور خیال کو اب برٹش اسلامک اسکول کے ذریعے قرآن چیمپیئن ایوارڈ مقابلے کے طور پر فروغ دیا جا رہا ہے۔ وہ اپنی مادری وطن سری لنکا سے اپنے والد کے تعاون سے پہلا قرآن چیمپیئن ایوارڈ مقابلہ بھی شروع کرنا چاہتی ہے۔
مریم جاسم نے ایمان چینل ٹی وی (جو کہ برطانیہ کے معروف اسلامی چینلز میں سے ایک ہے) کے زیر اہتمام 2020 میں قرآن کے تیسویں پارے کے مقابلے میں فاتح کا خطاب جیتا ہے۔ یہ مقابلہ ایمن چینل نے برطانیہ میں قومی سطح پر منعقد کیا تھا۔ اسی طرح مریم جاسم برطانیہ میں اسلام چینل ٹی وی کے زیر اہتمام قومی قرات مقابلہ (NQC) 2020 کے پہلے راؤنڈ میں بھی فاتح رہ چکی ہے۔
مریم جاسم ’ینگ ٹائمز‘ نامی میگزین کی باقاعدہ قاری ہے۔ ینگ ٹائمز، خلیج ٹائمز کا ایک ایسا برانڈ ہے جس کی 22 سالہ میراث ہے۔ یہ میگزین نوجوانوں کے لیے اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کے لیے ایک فورم کے طور پر کام کرتا ہے جس میں تحریری، کوئز، آرٹ اور کرافٹ یا اس جیسے دیگر میدانوں سے متعلقہ مواد شامل ہوتا ہے۔ میگزین کا اصل مقصد صحت مند نوجوانوں کی نسل تیار کرنا ہے جو ایک صالح معاشرہ ترتیب دے سکیں ۔
جب قارئین سے کہا گیا کہ وہ ینگ ٹائم میگزین کے سرورق کی پہلی سالگرہ منانے میں اپنا حصہ پیش کریں اور میگزین کے دفتر میں جمع کرتے وقت اپنے تجربات بھی لکھیں، تو مریم نے اس موقع کا فائدہ اٹھایا اور ایک خوبصورت کور پیج بنا کر اپنا تجربہ اپنی ہینڈ رائٹنگ میں لکھ کر جمع کروایا۔ ینگ ٹائمز نے اس کی ڈرائنگ اور تحریر کو ایک ساتھ اپنے خصوصی ایڈیشن میں شائع کیا ہے جو 9 ستمبر 2019 کو جاری کیا گیا تھا۔ وہ متحدہ عرب امارات کے سب سے بڑے میگزین میں پرنٹ میڈیا میں اپنی پہلی شراکت دیکھ کر بھی پرجوش اور خوش تھی۔ اسی طرح مریم جاسم کو سابق برطانوی وزیر اعظم کی جانب سے بھی حیران کن جواب ملا جب اس نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں ان کا تذکرہ کرتے ہوئے بی آر ایگزٹ اور اس کے اعلان کو روکنے کی درخواست کی تھی۔
یہ تمام کامیابیاں اسی جانب دلالت کرتی ہیں کہ بچے نہایت ہی ذہین اور صلاحیت مند ہوتے ہیں، اگر ان کی صلاحیتوں کی صحیح پرورش کی جائے اور مناسب راہ میں ان کی رہنمائی کی جائے تو یہ ایسے ایسے کارنامے انجام دے سکتے ہیں جو والدین اور پوری قوم کے سر کو فخر سے بلند کر دیں گے۔
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زر خیز ہے ساقی
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 18 جون تا 24جون 2023