
معرفت حیواناتِ قرآنی
تبصرہ: پروفیسر فاروق احمد صدیقی
ڈاکٹر عبدالسمیع صوفی کی تازہ ترین تصنیف ’معرفت حیوانات قرآنی‘ ہے جس میں انہوں نے قرآن کریم میں ذکر کیے گئے تمام حیوانات کا مفصل تعارف پیش کیا ہے اور ان کے خصائص بھی بیان کیے ہیں۔ محترم عبدالسمیع ایک معروف و مستند مصنف ہیں۔ اس سے پہلے ان کی نصف درجن سے زائد کتابیں شائع ہوکر منظرعام پر آچکی ہیں جن کا علمی حلقوں میں زبردست خیر مقدم ہوا ہے۔ اسی طرح امید ہے کہ زیرِ نظر کتاب بھی وسیع حلقہ قارئین کو متاثر کرے گی کیونکہ موضوع میں بڑی دلکشی اور جاذبیت ہے۔ قرآن پاک میں جن حیوانات کے تذکرے آئے ہیں ان کا ایک سرسری اور سطحی علم تو بہت سارے قارئین کو ہوگا لیکن ان کی نسل، رنگ، عمر، فطرت اور خاصیت کا وسیع و عمیق علم کم لوگوں کو ہوگا۔ ڈاکٹر عبدالسمیع صوفی چونکہ اردو اور عربی کے علاوہ سائنسی علوم سے بھی گہری واقفیت رکھتے ہیں اس لیے انہوں نے ماہر حیوانات سائنس دانوں سے بھی خوب خوب استفادہ کیا ہے۔ مثال کے طور پر جانوروں کے ذبح کرنے کے طریقے کے عنوان میں انہوں نے ’ایک غلط فہمی کے ازالہ‘ میں ڈاکٹر تھارنٹن کے خیالات کی تشریح کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ حلال ذبح کے طریقے سے جانور کے گلے کے خون کی رگیں کٹ جانے سے جانور فوراً بے ہوشی کی حالت میں آجاتا ہے اور تکلیف کم ہوتی ہے۔ اس طرح مضمون آٹومیٹک ذبح کے سلسلے میں قابل غور بات میں بہت سے مسلم حلقوں کی غلط فہمی کا ازالہ کیا ہے کہ جدید ترین مشینی ذبح خانوں میں جانوروں کو بے ہوش کرکے ذبح کیے جاتے ہیں تو یہ ذبیحہ حلال ہوگا؟ اس سلسلے میں انہوں نے جامعہ ازہر اور اسلامک فقہ اکیڈمی کے ساتویں فقہی سمینار منعقدہ بھڑوچ گجرات کی رپورٹ کا حوالہ دیا ہے۔ اس لیے حلال گوشت کے تعلق سے انہوں نے بڑی مفصل گفتگو کی ہے جس سے اس کتاب کی افادیت بڑھ جاتی ہے اور لوگوں کی یہ غلط فہمیاں دور ہوجاتی ہیں کہ جانوروں کا اسلامی طریقۂ حلال وحشیانہ ہے اور جانوروں کو ذبح کرتے وقت بہت تکلیف ہوتی ہے اس سلسلے کی بحث بہت ہی مفید اور چشم کشا ہے۔ کاش لوگ اس کا مطالعہ کریں۔
اس کتاب میں مصنف محترم نے قرآن میں مذکور تقریباً 34-35 جانوروں کی نشاندہی کی ہے اور مختلف کتابوں کے حوالے سے تقابلی مطالعہ کرکے بڑی قیمتی معلومات فراہم کی ہیں۔ ان میں سے ہر ایک جانور کے تعلق سے اگر سیر حاصل گفتگو کی جائے تو ایک طویل مقالہ تیار ہوجائے گا جس کا موقع نہیں، اس لیے سردست ایک کیڑا جو ساری دنیا میں پایا جاتا ہے اور ہر شخص جس کی ایذا رسانی سے پریشان ہے یعنی ’مچھر‘ اس کے تعلق سے مصنف محترم نے جو معلومات فراہم کی ہیں وہ نذرِ قائین کی جا رہی ہیں۔ عربی میں مچھر کو بعوضہ کہا جاتا ہے اس کے لیے انگریزی لفظ Mosquito آتا ہے۔ قرآن میں اس کا ذکر صرف ایک بار سورہ بقرہ آیت 26 میں آیا ہے۔ اس کا مفصل تعارف ملاحظہ ہو:
’’مچھر گو کہ ایک منحنی حقیر سا کیڑا ہے، جس کا جسم پتلا، 6 لمبے پیر، جوڑدار، سینے کے اوپری طرف ایک جوڑی باریک شفاف پَر ہوتے ہیں۔ منہ کے اعضا سیرنج نما چھوٹے اور چوسنے والے ہوتے ہیں۔ سر پر ایک چوڑی مرکب آنکھیں اور ایک جوڑی دار محسوسے یعنی اینٹینا (Antenne) ہوتے ہیں جس سے وہ ماحول کو محسوس کرتا ہے۔ اس کی ہر آنکھ میں ایک ہزار سے زائد عدسے (Lens) ہوتے ہیں جو آزادانہ طور پر مختلف سمتوں میں دیکھ سکتے ہیں۔
٭ مچھر کے 48 دانت ہیں۔
٭ مچھر کے 3 دل ہیں اور تینوں مختلف قسم کے ہیں۔
٭ مچھر کے سونڈ بھی ہیں جن میں 6 سوئیاں ہیں اور ہر سوئی کا اپنا ایک کام ہے۔
٭ مچھر کے دونوں طرف 3-3 پَر ہیں جو ایک سکنڈ میں 275 بار پَر مارتے ہیں۔
٭ مچھر کے اندر حرارت کا پورا نظام ہے جو لیزر کی مانند اس کے ذریعہ انسانی جلد کی رنگت کو تاریکی میں پہچانتا ہے اور خون کی نالیوں کو بھی پہچان لیتا ہے۔
٭ مچھر کی سوئی میں بے حس کرنے کا نظام بھی ہے جس سے کاٹتے وقت انسان کو محسوس نہیں ہوتا اور کاٹی ہوئی جگہ چوسنے سے سوج جاتی ہے۔ (صفحہ 178 تا 180)
ماہرین کے مطابق اس کے پَر ایک سکنڈ میں 275 بار اوپر نیچے ہوتے ہیں۔ یہ حقیر ہونے کے باوجود انسان کے لیے سب سے زیادہ خطرناک جانور ہے۔ مچھر ہر سال دس لاکھ (ایک ملین) سے زیادہ آدمی کو ہلاک کرتے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک حقیر کیڑا اشرف المخلوقات کی کس طرح ناک میں دَم کر سکتا ہے، اس سے اللہ کی کبریائی ظاہر ہوتی ہے۔ جن حضرات کو قرآن میں مذکور تمام حیوانات اور کیڑے مکوڑوں کے بارے میں جاننے کا اشتیاق ہو وہ براہ راست زیر نظر کتاب کا مطالعہ کریں، ان کے دماغوں کے چودہ طبق روشن ہوجائیں گے۔
مصنف کتاب ڈاکٹر عبدالسمیع صوفی اب جب کہ اپنی عمر کی دسویں دہائی (سال پیدائش 1935) میں قدم رکھنے ہی والے ہیں، اس قدر محنت اور عرق ریزی سے کام لے کر جدید موضوعات پر کتابیں تصنیف کر رہے ہیں۔ یہ ان کی علمی کرامت ہی کہی جائے گی۔ رب کریم ان کو صحت و عافیت کے ساتھ رکھے۔ آمین!
٭ مبصر کا پتہ: امرود بگان، جیل روڈ، چندوارہ،
مظفرپور842001- (بہار) Mobile: 9835660835
***
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 22 جون تا 28 جون 2025