مانسون کی پہلی ہی بارش میں شمال کا حال بے حال
دلی سے ایودھیا تک ترقی کی قلعی کھل گئی۔یو پی میں یوگی کی قیادت پر سوالیہ نشان!
محمد ارشد ادیب
اترپردیش میں این ڈی اے کی حلیف جماعت کی جانب سے ہی ریزرویشن میں حق تلفی کا الزام
محمد ارشد ادیب شمالی ہند میں مانسونی بارش نے دھماکے دار آمد درج کرا دی ہے۔ اس مانسون کی پہلی ہی بارش نے قومی دارالحکومت دہلی کی پول کھول دی ہے۔ لال قلعے کی فصیلوں سے جمنا کے پشتوں تک جل تھل ہو گیا ہے۔ دلی کے شہری جو کل تک پانی پانی مانگ رہے تھے اب وہی پانی سے پناہ مانگ رہے ہیں۔ جبکہ مرکزی حکومت اور دلی حکومت کے نمائندے الزامات اور جوابی الزامات کی قوالی سنانے میں مصروف ہیں۔
18ویں لوک سبھا کا پہلا پارلیمانی اجلاس اندازے کے مطابق ہنگامے کے ساتھ شروع ہوا۔ حلف برداری کی تقریب میں ہی سیاست کے نئے پرانے چراغوں نے اپنے تیور دکھا دیے۔ مجلس کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے عربی خطبے کے ساتھ حلف اٹھایا اور جے فلسطین کے نعرے پر ختم کیا تو بریلی سے بی جے پی کے نو منتخب رکن پارلیمنٹ چھترپال سنگھ گنگوار نے ہندو راشٹریہ کا نعرہ بلند کر کے اپنے ارادے ظاہر کر دیے۔ نئی پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ کا خطبہ اور دوبارہ منتخب ہونے والے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کا رویہ، دونوں ہی اپوزیشن کے تنقیدی نشانے پر ہیں۔ اپوزیشن کا گلا گھونٹنے کے لیے مائیک بند کرنے کا سلسلہ نئے ایوان میں بھی جاری ہے۔ اپوزیشن والے مودی حکومت0.3 کو نئی بوتل میں پرانی شراب بتا رہے ہیں۔
شمال کی سب سے اہم ریاست اترپردیش میں بی جے پی کی اندرونی سیاست سطح پر آنے لگی ہے۔ ایودھیا میں پارٹی کی ہار کے بعد ترقی کا ڈھول پہلی بارش میں ہی پھٹ گیا۔ رام مندر کے سب سے بڑے پجاری نے نو تعمیر شدہ مندر کی چھت ٹپکنے کا دعویٰ کر کے ایودھیا کو چمکانے کی قلعی کھول دی۔ مندر ٹرسٹ کے عہد یدار چمپت رائے کو اس پر صفائی پیش کرنی پڑی جس کے بعد یو پی حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے کئی انجینئروں اور ذمے داروں کو معطل کر دیا۔ اپوزیشن جماعتیں ایودھیا کے تعمیراتی کاموں میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے الزامات لگا رہی ہیں۔ بارش کے بعد ایودھیا کے حالات الزامات کی تصدیق کر رہے ہیں۔ کروڑوں روپے کے مصارف سے نو تعمیر شدہ ایودھیا دھام ریلوے اسٹیشن کی چار دیواری بھی گر چکی ہے۔ رام پتھ پر بڑے بڑے گڑھے پڑ گئے ہیں، مندر جانے کے تمام راستوں میں پانی بھر گیا ہے۔ باہر سے درشن کے لیے آنے والے مسافروں نے ایودھیا کی موجودہ حالت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ٹیلی ویژن پر ایودھیا کی جو چمکتی ہوئی تصویریں دیکھی تھیں وہ سب دھندلی ہو گئی ہیں۔ یہاں تو زمین پر چلنے کی جگہ بھی نہیں بچی ہے۔ ایودھیا ایئرپورٹ کا بھی برا حال ہے۔ عقیدت مندوں کی تعداد کم ہونے کے بعد ملک کے مختلف شہروں کے لیے پروازیں شروع کرنے والی نجی ایئر لائنز اکثر فلائٹس بند کر چکی ہیں۔ ایودھیا کے باشندے اورسینئر صحافی خان ایف رحمان نے ہفت روزہ دعوت سے فون پر بات کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ "بی جے پی نے رام مندر تعمیر کی تحریک کے دوران جو امیج بنائی تھی اس کی قلعی اتر چکی ہے اور اصلیت سامنے آگئی ہے۔ ایودھیا کے لوگوں نے پارلیمانی انتخابات کے دوران ان کی اصلیت پہچان لی تھی اب پورا صوبہ اور ملک حقیقت حال سے واقف ہو چکا ہے، اس لیے رام مندر کی جو تحریک انہیں اقتدار کے بام عروج تک لے گئی وہی اب زوال کا سبب بن سکتی ہے۔ یو پی کے آئندہ انتخابات میں انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا” یو پی کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ این ڈی اے کی حلیف جماعت اپنا دل کی لیڈر اور مرکزی وزیر انوپریہ پٹیل نے باقاعدہ خط لکھ کر یوگی کے دور حکومت میں ریزرویشن میں ہونے والی ناانصافی اور حق تلفی کا سوال اٹھایا ہے۔ واضح رہے کہ یوگی حکومت پر سرکاری نوکریوں میں اپنی ٹھاکر برادری کو ترجیح دینے کے الزامات ہیں۔ اب کسی حلیف جماعت نے پہلی مرتبہ اس پر کھل کر بات کی ہے۔ این ڈی اے کی ایک اور حلیف جماعت سبھا سپا کے ایک رکن اسمبلی بیدی رام کا نام پرچہ لیک کیس میں آنے سے حکم راں محاذ پریشان ہے۔ ایسے میں لکھنو کے سیاسی حلقوں میں ایک بار پھر سے سرگوشیاں ہونے لگی ہیں کہ ضمنی انتخابات کے بعد یو پی کی کمانڈ کسی او بی سی لیڈر کو سونپی جا سکتی ہے۔ سیاسی پنڈتوں کے مطابق کیشو پرساد موریہ کی قسمت کبھی بھی چمک سکتی ہے۔
ادھر بہار میں بھی پھر سے سیاسی کھچڑی پکنے کی قیاس آرائی تیز ہو گئی ہے، جبکہ جھارکھنڈ میں سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین ضمانت پر جیل سے باہر آگئے ہیں۔ جھارکھنڈ میں اس سال ریاستی اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں۔ ہیمنت سورین کی رہائی سے ان کی پارٹی کو تقویت ملے گی۔ ادھر دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی پریشانیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ ای ڈی کے بعد سی بی آئی نے ان پر شکنجہ کس دیا ہے۔ بارش کے بعد دہلی کی تازہ صورتحال نے ان کی حکومت کو بیک فٹ پر لا دیا ہے۔ ایسے میں کیجریوال جیل کے اندرسے کتنے دن حکومت چلا سکیں گے اس پر سوالات اٹھنے لگے ہیں؟
شمال کی ایک اور ریاست ہریانہ میں اسمبلی انتخابات کے لیے نئی صف بندی شروع ہو گئی ہے۔ کانگریس کی لیڈر کرن چودھری بی جے پی کے خیمے میں شامل ہو گئی ہیں۔ ہریانہ میں بھی اس سال کے آخر میں الیکشن ہونے والے ہیں۔
پارلیمنٹ میں ہندو راشٹریہ کا نعرہ بلند کرنے والے نو منتخب رکن پارلیمان چھترپال سنگھ گنگوار کے ایک حامی نے انہیں رات میں 12 بجے فون کر کے انوکھی شکایت کی جو سوشل میڈیا میں وائرل ہوگئی۔ اشرفی لال گنگوار نے فون پر کہا شراب کی دکان دس بجے سے پہلے ہی بند ہو چکی ہے۔ اس پر ایم پی صاحب بولے دلی سے شراب بھجوا دوں؟ اس کے بعد دونوں کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا جو ایم پی صاحب کی دھمکی بھرے لہجے پر ختم ہوگیا۔ یہ قصہ ان کے پارلیمانی حلقے میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
بریلی کی ایک اور خبر ان دنوں دلچسپی کا سبب بنی ہوئی ہے۔ ایک پلاٹ پر قبضہ کے سلسلے میں سرعام ہونے والی فائرنگ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جب پولیس ملزم راجیو رانا کا گھر اور ہوٹل گرانے پہنچی تب ملزم پراپرٹی کے کاغذات لے کر میڈیا کے سامنے آیا۔ اس نے کہا کہ مجھے اند بھکت ہونے کی سزا مل رہی ہے۔ بی جے پی کے اندھ بھکتوں کے ساتھ یہی سلوک ہونا چاہیے، اسی سے ہمارے جیسے لوگوں کی آنکھیں کھلیں گی۔ اس کے بعد پولیس نے اس کے گھر، دفتر اور ہوٹل کو توڑ کر اسے گرفتار کر لیا۔کانگریس کی ترجمان سپریہ سرینیت نے ایکس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا "اندھ بھکتوں کی آنکھیں کھل رہی ہیں اچھا ہے جب جاگو تبھی سویرا”
تو صاحبو! یہ تھا شمال کا حال۔ اگلے ہفتے پھر ملیں گے کچھ تازہ اور دلچسپ احوال کے ساتھ۔ تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا ۔
***
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 07 جولائی تا 13 جولائی 2024