
ابو منیب
25 جولائی 2025 کو بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورہ مالدیپ نے اس جزیرے کو عالمی توجہ کا مرکز بنایا۔ وہاں انہوں نے صدر محمد معیزو سے ملاقات کی، اہم معاہدوں پر دستخط کیے اور دوستی کے وعدے کیے۔ مگر مالدیپ کی اصلی دلکشی اس کے نیلگوں سمندر اور گہری اسلامی تاریخ میں چھپی ہوئی ہے۔ یہ کہانی اس چھوٹے سے جزیرے کی ہے کہ جو بدھ مت سے نکل کر آج ایک مضبوط اسلامی ملک بنا اور اپنے دینی اقدار کا جدید دنیا کے سامنے نمونہ پیش کر رہا ہے۔
تقریباً 872 سال پہلے 1153ء میں مالدیپ نے اسلام قبول کیا۔ یہ کوئی عام تبدیلی نہیں تھی بلکہ ایک ایسی داستان تھی جس نے اس جزیرے کی ثقافت، قانون اور زندگی کو بدل دیا۔ کبھی بدھ مت کا گڑھ رہنے والا یہ ملک ایک اسلامی سماج میں ڈھل گیا اور یہ کہانی آج بھی اس کی شناخت کی روح ہے۔
بارہویں صدی کے آخر میں ایک عظیم مبلغ، ابوالبرکات یوسف البربری، مالدیپ پہنچے۔ تاریخ داں ان کے بارے میں متفق نہیں ہیں کہ وہ کہاں سے آئے تھے۔ بعض کہتے ہیں کہ وہ شمالی افریقی ملک مراقش سے آئے تھے اور بعض ان کا تعلق ایران یا صومالیہ سے جوڑتے ہیں۔ مقامی کہانیوں کے مطابق ابوالبرکات نے ایک سمندری جن کو شکست دی، جو لوگوں کے خوف کی وجہ بنا ہوا تھا۔ یہ کہانی شاید مبالغہ آمیز ہو لیکن اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی شخصیت اور ان کی دعوت کے تعلق سے وہاں کے لوگ کیا تاثر رکھتے ہیں ۔
بتایا جاتا ہے کہ اس وقت کے راجا دھوویمی نے ان کی دعوت توجہ سے سنی، اسلام قبول کیا اور نام بدل کر سلطان محمد العادل بنے۔ یہ لمحہ مالدیپ کی تاریخ کا ایک عظیم موڑ تھا جو تاریخ المالدیو جیسے پرانے مخطوطات میں لکھا گیا۔ ابوالبرکات کی دعوت نے نہ صرف دربار بلکہ عام لوگوں کے دلوں کو بھی جیت لیا، نتیجے میں اسلام یہاں تیزی سے پھیل گیا۔
مالدیپ کا بحر ہند میں انوکھا مقام ہے جو اسے عرب، ایران یا فارسی بولنے والے خطوں اور ہندوستانی تاجروں کا گہوارہ بناتا تھا۔ یہ تاجر صرف ریشم و مچھلی ہی نہیں لاتے تھے بلکہ اپنے ساتھ اسلام کا نورانی پیغام بھی لاتے تھے۔ ابوالبرکات سے پہلے ہی ان تاجروں نے مقامی لوگوں کو توحید کی دعوت دی اور ان کے دلوں کو جیتا۔ ان رابطوں نے دعوت کے راستے کھولے اور جزیرے والوں نے اس پیغام کے اندر اپنی روحانی تشنگی کا جواب پایا۔ جلد ہی مساجد کے مینار بلند ہوئے، دینی مدرسوں نے اشاعت اسلام میں رول ادا کیا اور یوں مقامی روایات، اسلامی رنگ و آہنگ میں رچ بس گئیں۔
اسلام کے دامن رحمت میں پناہ لینے کے بعد مالدیپ نے فقہ شافعی کو اختیار کرتے ہوئے ایک نیا قانونی اور سماجی ڈھانچہ بنایا۔ شافعی مکتب فکر بحر ہند کے آس پاس عام تھا، مالدیپ نے اسی کو اپنایا۔ شریعت کو قانون کا درجہ ملا اور عدالتیں اس کے مطابق چلنے لگیں۔ مساجد اور مدرسوں نے دین کو لوگوں کے دلوں میں راسخ کیا۔ بدھ مت کے مندر رفتہ رفتہ خوبصورت مساجد میں بدل گئے، جیسے مالے کی مشہور حکرو مسجد ہے۔ یہ مساجد صرف عبادت کی جگہ نہیں ہیں بلکہ علم و ثقافت کے مراکز بھی ہیں، جو اسلامی اقدار و کردار کو فروغ دیتے آئے ہیں۔
1968ء میں سلطنت ختم ہوئی اور مالدیپ جمہوریہ بنا، لیکن اسلام اس کی روح میں موج زن رہا۔ 2008 کے آئین کے مطابق، اسلام ریاستی مذہب ہے اور شہری صرف مسلم ہو سکتے ہیں۔ آج مالدیپ دنیا بھر میں حلال سیاحت کے لیے مشہور ہے۔ یہاں کے نجی ولاز، خواتین کے لیے الگ اسپا، نشے سے پاک مشروبات اور نماز کی سہولیات، سیاحوں کو اسلامی ماحول میں خوش آمدید کہتی ہیں۔ ہلال سفری رجحانات 2023 کی رپورٹ بتاتی ہے کہ یہ توازن مالدیپ کی معیشت اور دین دونوں کے لیے اہم ہے۔
سیاحت مالدیپ کی معیشت کی ریڑھ ہے مگر اس کے ساتھ چیلنجز بھی ہیں۔ کچھ مقامی لوگوں کو ڈر ہے کہ مغربی سیاحتی رجحانات، جیسے ریسارٹس میں آزادانہ طرزِ زندگی، ان کی اسلامی اقدار کو کمزور کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ رجحانات کبھی کبھار مقامی روایات سے ٹکراتے ہیں۔ پھر بھی مالدیپ نے حلال سیاحت کے ذریعے اپنی دینی اقدار کو خوبصورتی سے محفوظ رکھا ہے، دنیاوی فوائد کو اسلامی اصولوں کے تابع رکھتے ہوئے۔ سیاحت سے دولت تو آتی ہے لیکن دینی اقدار کے تحفظ کی فکر بھی رہتی ہے۔ جب بعض فکر مند شہری اس بارے میں آواز اٹھاتے ہیں تو انہیں ’اعتدال پسند اسلام‘ کی دہائی دی جاتی ہے۔
الغرض، مالدیپ کی اسلامی تاریخ اس کی ثقافت کی جڑ ہے۔ ابوالبرکات کی دعوت سے لے کر آج کی حلال سیاحتی جنّلت تک، اس نے اپنے دینی اصولوں کو جدید دنیا کے ساتھ نبھایا ہے۔ یہ چھوٹا سا جزیرہ اپنے نیلے پانیوں اور اسلامی ورثے کی وجہ سے دنیا بھر میں منفرد ہے۔ اس کی کہانی میں آنے والی نسلوں کے لیے ایک متاثر کن پیغام ہے۔
مآخذ: عبداللہ شاہد، مالدیپ: ایک اسلامی جمہوریہ یا استوائی آمریت، ہرسٹ پبلشرز، لندن، 2012، محمد نیاز، مالدیپ: اسلامی تاریخ و ورثہ، وزارتِ امورِ اسلامی، مالے، 2007،دائرۃ المعارف اسلامیہ (دوسرا ایڈیشن) ڈاکٹر حسن احمد منیکو، ’’مالدیپ میں اسلام: ایک تاریخی جائزہ‘‘، مالدیوی مطالعات (جریدہ) 2009،آئینِ جمہوریہ مالدیپ، دفعہ 9 (د) سنہ 2008
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 03 جولائی تا 09 اگست 2025