مہوا موئترا کی برخاستگی اور انڈیا اتحاد کی پختگی

بیماری کے باوجود سونیا گاندھی کی پر زور حمایت سے ‘انڈیا ’ میں نئی جان

شبانہ جاوید ، کولکاتا

کامیابی کے نشے میں چور حکومت نے خاتون ایم پی کو پارلیمنٹ سے نکال کر اپنے ہی پیروں پر کلہاڑی مار لی
ہار اور جیت دو ایسے الفاظ ہیں جو کسی کو خوشیاں دیتے ہیں تو کسی کو مایوس کر دیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا واقعی جیتنے والا اتنا مغرور اور اتنا طاقتور ہو جاتا ہے کہ اپنے آگے اسے ہر چیز چھوٹی اور بے معنی لگتی ہے؟ اور کیا ہارنے والا اتنا کمزور اور بے بس ہو جاتا ہے کہ اس کے لیے آگے بڑھنا اور اونچی منزلیں طے کرنا مشکل ہو جاتا ہے؟ سیاست کے میدان میں ہار اور جیت کا یہی کھیل ہمیں بار بار دیکھنے کو ملتا ہے۔ ملک کے پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے بعد جہاں بی جے پی کی جھولی میں خوشیاں آئی ہیں تو وہیں اپوزیشن کی صفوں میں مایوسی دیکھی جا رہی ہے۔ تین ریاستوں میں بی جے پی کو کامیابی ملی جبکہ کانگریس نے ایک ریاست میں اپنی کامیابی کا پرچم لہرایا۔ اب جبکہ لوک سبھا کے انتخابات سامنے ہیں ایسے میں ان پانچ ریاستوں میں ہونے والے انتخابات کافی معنی رکھتے ہیں۔ تو کیا یہ سمجھا جائے کہ ان پانچ ریاستوں کے نتائج کے بعد بی جے پی طاقت کے نشے میں چور ہے اور لوک سبھا انتخابات سے پہلے اپنے خلاف اٹھنے والی ان تمام آوازوں کو دبا دینا چاہتی ہے جو اس کے نظریے کے خلاف ہیں اور کیا بی جے پی کا یہ تکبر اپوزیشن پارٹیوں کو کمزور بنادے گا؟
پارلیمنٹ سے مہوا موئترا کی برخاستگی کے نتائج آنے والے دنوں میں دیکھنے کو ملیں گے۔ پارلیمنٹ سے مہوا موئترا کی برخاستگی اور ان کے خلاف ہونے والی کارروائی پر پورا ملک حیران ہے۔ سمجھا جا رہا تھا کہ مہوا موئترا کی برخاستگی سے اپوزیشن پر کچھ خاص اثر نہیں پڑے گا لیکن اس کے برعکس یہ دیکھا گیا کہ تمام اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین مہوا موئترا کے ساتھ کھڑی نظر آ رہی ہیں۔ بیماری کے باوجود سونیا گاندھی بھی مہوا موئترا کے ساتھ قدم سے قدم ملاتی نظر آئیں جس کے نہایت ہی مثبت اثرات نظر آئے ہیں۔ وہیں مہوا موئترا کے جوش اور ولولے میں بھی کوئی کمی نہیں دیکھی گئی۔ انہوں نے اپنے خلاف ہونے والی کارروائی کو نا انصافی بتاتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے خلاف زندگی کی آخری سانس تک لڑتی رہیں گی۔
مہوا موئترا پر الزام ہے کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں پیسے لے کر سوال پوچھے تھے۔ ملک کے بڑے کاروباری اڈانی گروپ کے خلاف مہوا موئترا نے پارلیمنٹ میں کئی طرح کے سوال پوچھے تھے۔ وہ ہمیشہ سرکار کے خلاف اپنے تیکھے بیانات کے لیے سرخیوں میں رہی ہیں۔ انہوں نے پہلو خان سے لے کر انصاری کی لنچنگ تک ہر معاملے میں سوالات اٹھائے تھے۔ انہوں نے راشٹر سورکشا بل کو کالا بھوت قرار دیا تھا۔ وہ اڈانی گروپ کے خلاف بھی آواز اٹھاتی رہی ہیں۔ انہوں نے نام لیے بغیر کہا تھا کہ میں ملک کے سب سے مشہور آدمی کی بات کرنا چاہتی ہوں جو پرائم منسٹر نہیں ہیں لیکن ان کا نام اے سے شروع ہوتا ہے اور آئی پر ختم ہوتا ہے۔ جناب مودی! مسٹر اے نے آپ کو ٹوپی پہنا دی ہے۔
یاد رہے کہ بنگال کے کرشنا نگر کی ایم پی مہوا موئترا 2016 میں ایم ایل اے اور 2019 میں ایم پی منتخب ہوئیں۔ وہ اپنے بیانات کی وجہ سے ہمیشہ سرخیوں میں رہی ہیں۔ حالیہ دنوں بی جے پی کے ایک ایم پی نے یہ الزام لگایا کہ انہوں نے ملک کے ایک کاروباری سے پیسے لے کر اڈانی گروپ کے خلاف پارلیمنٹ میں سوال پوچھے تھے۔ معاملہ اخلاقیات کمیٹی کے پاس گیا، کمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے کچھ گھنٹوں کے بعد ہی مہوا موئترا کی برطرفی کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ انہوں نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو غلط بتاتے ہوئے کہا کہ یہ بی جے پی کے لیے اختتام کی شروعات ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اتھیکس کمیٹی کی رپورٹ کو جلد بازی میں پڑھا گیا اور اس پر ڈسکشن کے لیے صرف 30 منٹ کا وقفہ دیا گیا اور کہا جاتا ہے کہ اس 30 منٹ سے پہلے ہی مہوا موئترا کے خلاف سزا سنا دی گئی۔ گویا ان کی کی برخاستگی کا فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا تھا جس پر کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد مہر لگا دی گئی۔ مہوا موئترا کی برخاستگی پر اپوزیشن جماعتیں حیران ہیں۔تمام ہی اپوزیشن جماعتوں نے مہوا موئترا کی برخاستگی کو افسوسناک بتایا۔ بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اپنی ایم پی کی برخاستگی کو سخت لفظوں میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مہوا موئترا ایک بار پھر جیت کر پارلیمنٹ میں جائیں گی، ان کی پوری پارٹی مہوا کے ساتھ کھڑی ہے اور وہ ایک بار پھر جیت کر اسی جوش اور ولولے کے ساتھ ایک بار پھر پارلیمنٹ میں جائیں گی۔ اس طرح ممتا بنرجی نے صاف کر دیا کہ مہوا موئترا کو ان کی پارٹی لوک سبھا میں ٹکٹ دے گی۔ تیسرے معیاد کے لیے بی جے پی لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں میں لگ چکی ہے، وہیں اپوزیشن جماعتیں بھی بی جے پی کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے مشترکہ اتحاد "انڈیا اتحاد” کے ساتھ لوک سبھا کا انتخابات لڑنے کا فیصلہ کر چکی
ہیں۔ سمجھا جا رہا تھا کہ پانچ ریاستوں میں ہونے والے الیکشن کے نتائج کے بعد انڈیا اتحاد کمزور پڑا ہے لیکن مہوا موئترا کی برخاستگی کے بعد انڈیا اتحاد میں شامل جماعتیں دوبارہ متحد نظر آئیں اور یہ پیغام دیا کہ لوک سبھا انتخابات میں انڈیا اتحاد مضبوطی کے ساتھ میدان میں کھڑا ہے۔
مہوا موئترا نے اپنی برخاستگی کے بعد پارلیمنٹ سے باہر آتے ہوئے جوش اور ولولے کے ساتھ میڈیا کے ساتھ بات چیت کی۔ انہوں نے صاف کہہ دیا کہ وہ اپنی تحریک جاری رکھیں گی اور اپنے خلاف ہونے والی نا انصافی کے خلاف آواز اٹھاتی رہیں گی۔
سماجی کارکن عطیہ مشتاق کے مطابق مہوا موئترا کی برخاستگی کے بعد بی جے پی ان تمام لوگوں پر دباؤ ڈالنا چاہتی ہے جو بی جے پی اور اے آر ایس ایس کی پالیسی کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی یونیورسٹی سے ان اساتذہ کو ہٹایا جا رہا ہے جو آر ایس ایس اور بی جے پی کے نظریے کو نہیں مانتے۔ بی جے پی ایسے تمام لوگوں پر دباؤ ڈالنا چاہتی ہے جو بی جے پی کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں اور خاص کر مہوا موئترا کی برخاستگی کے بعد وہ سیاسی لیڈر جو بڑے چہرے رکھتے ہیں انہیں کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ایک اور سماجی کارکن ارچنا اگروال نے کہا کہ جس طرح سے ای ڈی اور سی بی آئی کے نام پر لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے وہ نہایت ہی افسوسناک عمل ہے، ایسے میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے بی جے پی کی سب سے بڑی کوشش یہی ہے کہ وہ اپنے خلاف اٹھنے والی تمام آوازوں کو خاموش کر دے جس کے لیے اس کے پاس جانچ ایجنسیوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ لوگوں میں یہ خوف بٹھانا بھی ہے کہ اگر اس کے خلاف آواز اٹھائی جائے گی تو ان کا سیاسی کریئر بھی خطرے میں پڑ سکتاہے، وہ مہوا موئترا کی برخاستگی کی شکل میں یہ پیغام پورے ملک کو دینا چاہتی ہے۔ ان حالات میں تمام پارٹیوں کے سربراہوں کو ایک ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی حیرانی کا اظہار کیا کہ بنگال میں اڈانی گروپ کو ممتا بنرجی نے بزنس کے مواقع فراہم کیے۔ ایسے وقت میں جبکہ ترنمول کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ میں آواز اٹھا رہے تھے، انہیں بنگال میں سرمایہ کاری کی دعوت کس طرح دی گئی؟ حالانکہ بعد میں ممتا بنرجی نے تاجپور پورٹ کے تعلق سے اڈانی گروپ کی سرمایہ کاری کو ختم کر دیا ہے اور ایک نیا ٹینڈر جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ممتا بنرجی کو یہ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ بہرحال کامیابی کے نشے میں چور بی جے پی کے یہ نئے حربے کیا اپوزیشن اتحاد کو مضبوط سے مضبوط تر بنا پائیں گے؟ یہ دیکھنا اہم ہے۔
***

 

***

 پارلیمنٹ سے مہوا موئترا کی برخاستگی کے نتائج آنے والے دنوں میں دیکھنے کو ملیں گے۔ پارلیمنٹ سے مہوا موئترا کی برخاستگی اور ان کے خلاف ہونے والی کارروائی پر پورا ملک حیران ہے۔ سمجھا جا رہا تھا کہ مہوا موئترا کی برخاستگی سے اپوزیشن پر کچھ خاص اثر نہیں پڑے گا لیکن اس کے برعکس یہ دیکھا گیا کہ تمام اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین مہوا موئترا کے ساتھ کھڑی نظر آ رہی ہیں۔ بیماری کے باوجود سونیا گاندھی بھی مہوا موئترا کے ساتھ قدم سے قدم ملاتی نظر آئیں جس کے نہایت ہی مثبت اثرات نظر آئے ہیں۔ وہیں مہوا موئترا کے جوش اور ولولے میں بھی کوئی کمی نہیں دیکھی گئی۔ انہوں نے اپنے خلاف ہونے والی کارروائی کو نا انصافی بتاتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے خلاف زندگی کی آخری سانس تک لڑتی رہیں گی۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 17 دسمبر تا 23 دسمبر 2023