
خبیب کاظمی
کم زور طبقات کو خود مختار بنانے کے لیے زکوٰۃ سنٹر انڈیا کی پیش رفت
آج کل ہم جس دور میں جی رہے ہیں وہاں ایک طرف جہاں ترقی و خوش حالی کے ڈنکے بج رہے ہیں تو وہیں ماحولیاتی مسائل بھی شدت اختیار کر چکے ہیں۔ فضائی آلودگی، زمین کی تباہی، جنگلات کی کٹائی اور قدرتی وسائل کا بے دردی سے ضیاع ہو رہا ہے۔ یہ سب مسائل اس بات کا غماز ہیں کہ ہم نے اپنی زمین اور ماحول کی حفاظت کی ذمہ داری کو صحیح طور پر نہیں نبھایا ہے۔ اس منظر میں اسلام کی تعلیمات ایک روشنی کی طرح ہیں جو ہمیں نہ صرف اپنے ماحول بلکہ اس پوری کائنات کی حفاظت کا شعور دیتی ہیں۔
اسلام ایک مکمل دین ہے جو انسان کی زندگی کے تمام پہلوؤں کی رہنمائی کرتا ہے۔ اس میں انسانوں کے لیے ایک ایسا پیغام ہے جس میں ماحول کی حفاظت اور اس کے توازن کو برقرار رکھنے کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔ قرآن و سنت میں زمین، پانی، ہوا اور دیگر قدرتی وسائل کی حفاظت پر زور دیا گیا ہے، جو اللہ کی عطا کردہ امانتیں ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ انہیں ہم خود ہی اپنے لیے استعمال نہ کر لیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی محفوظ رکھیں۔
ماحول اور انسان کا تعلق
اللہ تعالیٰ نے انسان کو زمین پر اپنا نائب مقرر کیا ہے اور اسے اس کی اصلاح کا حکم دیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ فرماتا ہے: وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً” (البقرہ: 30)
یعنی "جب تمہارا رب فرشتوں سے کہتا ہے کہ میں زمین پر اپنا نائب مقرر کرنے والا ہوں” تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ زمین کی حفاظت کرے اور اس میں فساد نہ پھیلائے۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو زمین کی اصلاح کا حکم دیا ہے، نہ کہ اس کی تباہی کا؟ قرآن مجید میں یہ بھی فرمایا گیا: وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا” (الاعراف: 56)
یعنی "اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ جب کہ وہ درست کر دی گئی ہو”۔ یہاں اسلام ہمیں اس بات کا حکم دیتا ہے کہ ہم زمین کے قدرتی وسائل کا استعمال اس طرح کریں کہ ان میں فساد نہ برپا ہو۔
اسلام میں ماحول کی حفاظت کا تصور
اسلام میں ماحول کو ایک امانت قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو قدرتی وسائل ہمیں دیے ہیں، ان کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ایمان کے ستر سے زیادہ شعبے ہیں، ان میں سب سے بلند ‘لا الہ الا اللہ’ کہنا ہے اور سب سے کم درجہ راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ہے” (صحیح بخاری)
اس حدیث میں راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانے کو ایمان کا حصہ قرار گیا دیا ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ ہر چھوٹی سے چھوٹی حرکت جو ماحول کے لیے نقصان دہ ہو، اس سے اجتناب کرنا بھی ایمان کا حصہ ہے۔ اس طرح اسلام میں ماحول کی حفاظت ایک عقیدہ بن چکا ہے، جو ہماری روزمرہ زندگی میں واضح طور پر دکھائی دیتا ہے۔
قدرتی وسائل کا تحفظ
اسلام نے قدرتی وسائل کے تحفظ پر بھی زور دیا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: درخت نہ کاٹو، بے مقصد شکار نہ کرو، کسی شجر کو نقصان نہ پہنچاؤ اور نہ عمارتوں کو گراؤ”۔ (بخاری)
اسی طرح، پانی کو آلودہ کرنے سے منع کیا گیا۔ فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص ٹھیرے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے”۔
اسلام میں اسراف کو بھی سختی سے منع کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا” (الاعراف: 31) "کھاؤ پیو، لیکن اسراف نہ کرو”۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو وسائل اللہ نے دیے ہیں ان کا استعمال اعتدال سے کرنا چاہیے۔
اسلام میں عمومی جگہوں پر تھوکنے کی ممانعت ہے، خصوصاً عبادت گاہوں اور عوامی مقامات پر۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "جو شخص قبلے کی طرف تھوکے گا، قیامت کے دن اس کا تھوک اس کے چہرے کے سامنے ہوگا”۔ اسی طرح نبی ﷺ نے تھوکنے کے طریقے کے بارے میں بھی رہنمائی دی، فرمایا: ” اپنے بائیں طرف یا قدموں کے نیچے تھوکو، پھر اسے دفن کر دو” (مسند احمد)
اسلام میں درخت لگانے اور فصلوں کو اگانے کو صدقہ قرار دیا گیا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: کوئی مسلمان درخت لگاتا ہے یا فصل اگاتا ہے اور اس سے پرندہ، انسان یا جانور کھاتے ہیں، تو اس کے لیے یہ فصل صدقہ بنتی ہے۔ (صحیح بخاری)
اسلام میں جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کی بہت اہمیت ہے۔ نبی ﷺ نے ایک خاتون کو بلی کو قید کرنے پر جہنم کی وعید سنائی، جبکہ ایک پیاسے کتے کو پانی پلانے والی عورت کو جنت کی بشارت دی۔
ماحول اور انسان کا تعلق
اسلام نے انسان کو ماحول کے ساتھ محبت اور ہم آہنگی کا سبق دیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "احد پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں”۔ (بخاری)
یہ حدیث اس بات کا غماز ہے کہ انسان کو اپنے ماحول سے محبت کرنا چاہیے اور اس کی حفاظت اس کا فرض ہے۔
آج اسلام کو بدنام کرنے کی بھرپور کوششیں کی جاری ہیں، اس کی حقیقی تعلیمات کو یا تو نظر انداز کیا جا رہا ہے یا پھر انہیں غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ دین جو انسانوں کی فلاح و بہبود اور دنیا کی بہتری کے لیے ایک مکمل ضابط حیات فراہم کرتا ہے، ہر معاملے میں انسان کی رہنمائی کرتا ہے۔
اسلام نے نہ صرف عبادات بلکہ روزمرہ کی زندگی کے ہر پہلو میں اخلاقیات اور ذمہ داریوں کا درس دیا ہے۔ صفائی کو نصف ایمان قرار دینا، زمین پر فساد پھیلانے سے منع کرنا اور جانوروں اور پودوں تک کے حقوق کی حفاظت کرنا اسلامی تعلیمات کی بہترین مثالیں ہیں۔ ماحول کی حفاظت اور قدرتی وسائل کی بقاء کے لیے اسلام ہمیں یہ ہدایت دیتا ہے کہ یہ زمین اور اس کے تمام وسائل اللہ کی عطا کردہ امانت ہیں اور اس امانت کی حفاظت ہر مسلمان پر فرض ہے۔
ہمیں دنیا کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اسلام صرف ایک مذہب ہی نہیں، بلکہ ایک ایسا مکمل نظامِ حیات بھی ہے جو انسانی جان، قدرتی وسائل اور ماحول کی حفاظت کے لیے زبردست ہدایات فراہم کرتا ہے۔ یہ دین انسان کو اللہ کے ساتھ ساتھ اپنی ذات، اپنے معاشرے اور پوری دنیا کے ساتھ تعلق کو بہتر بنانے کی تعلیم دیتا ہے۔
آج کے دور میں جب کہ ماحول کو نقصان پہنچ رہا ہے، انسانی وسائل ضائع ہو رہے ہیں اور انسانیت مشکلات میں مبتلا ہے، اسلام کے پیغام کو دل نشیں اور علمی انداز میں دنیا کے سامنے پیش کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ اگر ہم ان تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں عملی طور پر نافذ کریں اور ان کی حقیقی روح کو دنیا کے سامنے رکھیں، تو یہ نہ صرف اسلام کی اصل تصویر کو بحال کرے گا بلکہ دنیا کو ایک صاف، محفوظ اور متوازن زندگی گزارنے کا راستہ بھی دکھائے گا۔
یہی ہماری دنیا کی فلاح اور آخرت میں کامیابی کا راز ہے۔ آئیے، ہم سب مل کر اسلام کے اس عظیم پیغام کو عام کریں اور اس کے ذریعے دنیا میں خیر، محبت، اور بہتری کے بیج بوئیں۔
[email protected]
***
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 26 جنوری تا 01 فروری 2025