اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کی نقاب کشائی
نئی دہلی، دسمبر 15: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس نے بدھ کے روز کہا کہ موہن داس کرم چند گاندھی پرامن بقائے باہمی، عدم امتیاز اور تکثیریت کے نقیب تھے۔
گٹیرس نے کہا ’’عدم تشدد کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے لاکھوں لوگوں کو نوآبادیاتی مزاحمت کے لیے متحرک کرنے میں گاندھی کی کامیابی نے پوری دنیا کے لوگوں کو متاثر کیا۔ ان کے وژنری نظریات اور اقدار، بشمول انصاف اور سماجی تبدیلی کے لیے ان کی فکر، آج بھی گونج رہے ہیں۔‘‘
گٹیرس نے یہ بات نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں گاندھی کے مجسمے کی نقاب کشائی کرتے ہوئے کہی۔ افتتاح کے موقع پر ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر بھی موجود تھے۔
پی ٹی آئی کے مطابق اقوام متحدہ میں گاندھی کا یہ پہلا مجسمہ ہے۔
یہ مجسمہ اقوام متحدہ کو ہندوستان کی طرف سے ایک تحفہ ہے۔ اسے مجسمہ ساز رام سوتار نے ڈیزائن کیا تھا، جنھوں نے گجرات میں اسٹیچو آف یونٹی بھی بنایا ہے۔
بدھ کے روز مجسمے کے افتتاح کے دوران گٹیرس نے کہا کہ گاندھی نے ہندوستان کے تنوع کو اس کے سب سے بڑے اثاثوں میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا اور مذاہب، ثقافتوں اور برادریوں کے درمیان ہم آہنگی کے تعلقات کے لیے کوشش کی۔
انھوں نے کہا کہ ’’ان کی میراث ہر جگہ موجود ہے، بشمول اقوام متحدہ کے دنیا بھر میں مساوات، یکجہتی اور بااختیار بنانے کے روزمرہ کے کاموں میں۔ مجھے امید ہے کہ یہاں ان کے مجسمے کی تنصیب ہمیں ان اقدار کی یاد دلائے گی جن کو گاندھی نے برقرار رکھا تھا اور جن کے لیے ہم پرعزم ہیں۔‘‘
جے شنکر نے کہا کہ گاندھی کا مجسمہ ہندوستان کے 1.3 بلین عوام کی طرف سے اقوام متحدہ کو تحفہ ہے۔
جے شنکر نے کہا ’’گاندھی عدم تشدد، سچائی اور ہمدردی کی علامت ہیں۔ وہ ایک ایسی علامت ہیں جو ہمیں دنیا کو آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر جگہ بنانے کے ہمارے فرض کی یاد دلاتی ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ دنیا تشدد، مسلح تنازعات اور انسانی ہنگامی حالات سے دوچار ہے، گاندھی کے نظریات امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ہمارے اقدامات کی رہنمائی کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا ’’مجھے پوری امید ہے کہ ان مقدس احاطوں میں مہاتما گاندھی کے مجسمہ کی موجودگی سے اقوام متحدہ کو اس کے بانی نظریات پر قائم رہنے کی ترغیب ملے گی۔‘‘