ماک ڈرل کے دوران مسلم شناخت کو دہشت گردی کے طور پر استعمال کرنے پر روک

سماجی کارکن سید اسامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ نے مہاراشٹر پولیس کو ماک ڈرل سے روکا

ممبئی،07فروری:۔

ملک بھر میں مسلم شناخت  کو دہشت گرد کے طور پر  پیش کرنے اور لوگوں کے ذہن میں مسلمانوں کے دہشت گرد کی شبیہ میں دکھانے کی کوششوں کے درمیان بامبے ہائی کورٹ کا ایک مثبت فیصلہ آیا ہے ۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سماجی کارکن سید اسامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے آج بامبے ہائی کورٹ نے مہاراشٹر پولیس کو ایسی ماک ڈرل کرنے سے روک دیا ہے جس میں مسلم شناخت کو دہشت گرد کے طور پر پیش کیا جا رہا تھا۔ رپورٹ کے مطابق بمبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے ایک عبوری حکم میں پولیس کو ماک ڈرل کے انعقاد سے روک دیا جس میں دہشت گردوں کا کردار ادا کرنے والے پولیس اہلکاروں کو ایک خاص برادری سے تعلق ظاہر کیا گیا ہے۔ پولیس دہشت گردی کے حملوں سمیت مختلف قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنی تیاریوں کا اندازہ لگانے کے لیے اس طرح کی فرضی مشقیں کرتی  رہتی ہے۔

ہائی کورٹ  نے سماجی کارکن سید اسامہ کی طرف سے دائر ایک پی آئی ایل کی سماعت کر رہا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ محکمہ پولیس کی طرف سے کی جانے والی فرضی مشقوں(ماک ڈرل) میں ایسے لباس زیب تن کئے گئے جو مسلم شناخت کو ظاہر کرتے ہیں اور ایسے نعرے بھی لگائے گئے  جس سے ظاہر کیا جا سکے کہ دہشت گرد مسلمان ہی ہیں۔

درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ اس طرح اس کے ماک ڈرل مسلم کمیونٹی کے خلاف تعصب  کو ظاہر کرتی ہیں اور یہ پیغام دیتی ہیں کہ دہشت گرد صرف ایک خاص مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ عرضی گزار نے احمد نگر، چندر پور اور اورنگ آباد اضلاع میں منعقدہ تین  ماک ڈرل کو بھی نشانزد کیاجہاں پولیس اہلکارد ہشت گردوں کا کردار ادا کرتے وقت مسلمانوں کی شناخت والے لباس میں موجود تھے۔