ماہ رمضان اور کشمیری مسلمان

عبادات و خیرات میں لوگوں کی سبقت

ندیم خان، بارہمولہ، کشمیر

وادی میں آئی خوشیوں کی بہار، بازاروں میں رونق۔مقامی مسلمانوں کے تاثرات
ریاست جموں و کشمیر میں دنیا کے دیگر مسلم اکثریتی علاقوں کی طرح رمضان المبارک خاص اہتمام سے منایا جاتا ہے۔ اس مہینے کے دوران مساجد اور خانقاہوں کے علاوہ بازاروں اور ریستورانوں کی رونق بھی قابل دید ہوتی ہے۔
چنانچہ اس سال ماہِ رمضان کی شروعات سے ہی کشمیر کے لوگوں میں جوش و خروش عروج پر دکھائی دے رہا ہے۔ ان کے چہرے رمضان کی رونقیں نصیب ہونے کی خوشی سے دمک رہے ہیں۔ رمضان المبارک کے بابرکت مہینہ کی آمد سے قبل ہی کشمیری مسلمان استقبالِ رمضان کے پروگرامس منعقد کرتے ہیں۔ ان پروگراموں میں کشمیر کے مفتی و عالم دین حضرات اور مساجد کے امام رمضان المبارک کے فیوض و برکات لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں لوگ رمضان المبارک کی مناسبت سے سوشل میڈیا کا بھی استعمال کرتے ہیں اور دوست و احباب اور رشتہ داروں کو رمضان المبارک کی مبارکباد دیتے ہیں۔
اس بار کشمیر میں رمضان المبارک کی غیر معمولی دھوم دھام ہے اور اجتماعی عبادات و افطار کی پُر رونق اور روح پرور محفلیں اور مجالس منعقد ہو رہی ہیں۔ اسی سلسلے میں دعوت نیوز نے غلام محمد نامی ایک کشمیری سے گفتگو کی۔ اس نے کہا کہ ’’رمضان المبارک چل رہا ہے، گزشتہ سالوں کے مقابلے میں اس مرتبہ رمضان کے مہینے میں مسرت و شادمانی کچھ زیادہ ہی نظر آ رہی ہے، مساجد میں نماز تراویح کا اہتمام اچھے انداز میں ہو رہا ہے اور لوگوں کی بہت بڑی تعداد اس میں شریک ہو رہی ہے”۔ دعوت نیوز کے نمائندے نے مسجد بیت المکرم کے امام صاحب سے ان کے تاثرات جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے کہا "اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ کورونا وائرس کے بعد اس رمضان المبارک میں مساجد میں رمضان کی تیاری زور وشور سے کی گئی۔ پچھلے چند سالوں سے تقریباََ سبھی مساجد کووڈ-19 کی وجہ سے بند تھیں اور یہ کسی عذاب سے کم نہیں تھا‘‘۔
مسلم اکثریت والے کشمیری سماج میں ماہِ رمضان کے دوران ہر طرف رونق ہی رونق ہوتی ہے۔ بازار خاص اشیائے خوردنی، بالخصوص کھجور اور شربتوں کی منفرد خوشبو سے مہک رہے ہوتے ہیں اور مساجد میں پورا دن ہجوم رہتا ہے اور لوگ عبادات میں مشغول رہتے ہیں۔ مختلف کھانے پینے کی اشیاء کی فروخت میں زبردست اضافہ ہوتا ہے۔ یہاں مختلف قسم کی بیرون ملک سے درآمد کردہ کھجوریں مثلا عجوہ، مبروم، کلمی، سودائی، سکری، عنبر اور مدجول وغیرہ فروخت ہوتی ہیں۔ نورالدین وانی نامی کھجوروں کے تاجر نے کہا کہ میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ کوویڈ ہم سے رخصت ہو گیا ہے اور اس سال بازاروں میں رونق لوٹ آئی ہے۔ ہمارے پاس فروخت کے لیے مختلف قسم کی کھجوریں ہیں اور لوگوں کا رسپانس بھی بہت اچھا ہے۔ اس سال ہم بہت اچھا کاروبار کر رہے ہیں اگرچیکہ چیزیں تھوڑی مہنگی ہیں۔”
ایک اور دکاندار نے کہا کہ وادی کے ہر علاقے میں فیرنی، حلوہ، فروٹ کسٹرڈ اور سیوئیاں فروخت ہوتے ہیں۔ یہ سال پچھلے دو تین سالوں سے بہت بہتر ہے۔ ہم، لوگوں کو مارکیٹ میں آ کر خریداری کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ اس سال ہمارا کام ٹھیک چل رہا ہے۔ تمام مساجد میں امن ہے، کووڈ فری دنیا اور خوشحالی کی دعائیں کی جا رہی ہیں۔
سری نگر اور بارہمولہ کی مساجد، زیارت گاہوں اور خانقاہوں میں رمضان کے عظیم الشان اور روح پرور اجتماعات دیکھے جارہے ہیں۔ لاکھوں کی تعداد میں فرزندان توحید نماز تراویح، شب بیداری، ذکر واذکار، توبہ و استغفار، نمازوں کی ادائیگی، تلاوت قرآن اور درس قرآن کی مجالس میں مصروف ہیں۔ سری نگر کی تاریخی جامع مسجد کے علاوہ دیگر اہم مساجد جیسے بیت المکرم مسجد نور، باغ کی مسجد، مسجد ارشاد، سوپور کی جامع مسجد اور دیگر مساجد میں نماز تراویح کے دلکش مناظر دیکھے جا رہے ہیں۔ مصلیوں سے مساجد کی رونق بڑھ گئی ہے، لوگ خشوع و خضوع کے ساتھ عبادات کر رہے ہیں۔ مساجد میں افطار کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔
2019 میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے کشمیر میں تالہ بندی ہوئی تھی اور مساجد کو بند کرادیا گیا تھا۔ کشمیر کا کوئی محلہ، کوئی بستی ایسی نہیں جہاں چھوٹی بڑی کئی مساجد آباد نہ ہوں لیکن لوگ مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے ترستے رہے۔ اللہ کے ان گھروں میں امام مسجد، مؤذن یا چند ایک لوگوں کے علاوہ کسی اور کو جانے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔ فاطمہ بیگم نامی ایک خاتون دعوت نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’’بیتے چند سالوں میں مساجد کا بند ہونا ایک بد شگونی کی طرح تھا، میرے خیال میں اللہ نے گنہگار لوگوں پر اپنے گھر کے دروازے بند کر دیے تھے اور رمضان کے دوران یہ سزا کچھ زیادہ ہی محسوس ہو رہی تھی‘‘۔ وہ کہتی ہیں کہ اس بار اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے رونقیں لوٹ آئی ہیں۔ مساجد، بازار اور گھر ہر جگہ اللہ تعالیٰ نے کرم فرمایا ہے’’ میں نے اپنی زندگی میں پہلی بار رمضان میں مساجد اور بازاروں میں اتنی چہل پہل دیکھی ہے، مجھے امید ہے کہ اس بار رمضان المبارک اچھی طرح گزرے گا‘‘۔ نذیر احمد نامی ایک نوجوان کا کہنا ہے کہ ’’سچ پوچھیے تو اس رمضان کریم میں پہلی بار نماز تراویح ادا کرنے کے لیے مسجد گیا تو دیکھا کہ مسجد پوری طرح سے بھری ہوئی ہے، مجھے مسجد کے ایک کونے میں جگہ ملی اور میں وہیں بیٹھ گیا۔ مجھے اس وقت وہ سکون محسوس ہوا جس کا میں بے صبری سے انتظار کر رہا تھا۔ گھروں کے اندر نمازیں تو ہو جاتی ہیں لیکن مسجد میں جا کر نماز پڑھنے بالخصوص رمضان المبارک میں، اس کا لطف ہی کچھ اور ہے، پھر یہ بھی ہے کہ گھروں میں قید رہتے ہوئے رمضان کا روزہ کچھ زیادہ ہی صبر آزما ثابت ہوتا ہے‘‘۔
بارہمولہ کے ضلع کمشنر کے دفتر میں تعینات ایک افسر نے بتایا کہ ’’اس رمضان کے دوران پورے کشمیر میں مساجد نماز، ذکرو اذکار، نعت خوانی، اور عبادات سے امن و سکون اور خوشی کا ماحول ہے۔ ہم نے ایسے حالات بھی دیکھے ہیں کہ مساجد کے دروازوں میں تالے چڑھے ہوئے تھے اور اس وقت اس کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔ کشمیری مسلمانوں نے ابھی تک سرکاری ہدایات پر پورا پورا عمل کیا ہے، اسی کا نتیجہ ہے کہ اس رمضان المبارک میں مساجد میں لوگوں کی تعداد کا شمار نہیں ہوتا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ علماء سے اپیلیں نہیں کرواتی اور رمضان کے دوران لوگوں کو گھروں کے اندر رہ کر عبادت کرنے کی مزید تلقین نہ کرتی تو اس سال شاید ہی اتنی چہل پہل دیکھنے کو نہیں ملتی۔
بہرحال ماہ مقدس کی آمد ہو چکی اور وہ پوری آب و تاب کے ساتھ گزر رہا ہے۔ جس طرح اہلیان کشمیر اس ماہ مبارک سے برکتیں کشید کر رہے ہیں دیگر علاقوں کے افراد بھی فائدہ اٹھا رہے ہوں گے۔ اکثر لوگوں کی یہی کوشش ہے کہ اس مہینے سے جتنا زیادہ استفادہ کیا جاسکتا ہو کریں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ساری امت مسلمہ کو اس ماہ مبارک میں بخشش کا پروانہ عطا فرمائے آمین۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 09 اپریل تا 15 اپریل 2023