مدراس ہائی کورٹ نے مندروں میں موبائل فون پر پابندی لگانے کا حکم دیا
نئی دہلی، دسمبر 3: دی نیو انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق مدراس ہائی کورٹ کی مدورائی بنچ نے جمعہ کو ہندو مذہبی اور خیراتی اوقاف کے محکمے سے کہا کہ وہ تمل ناڈو کے تمام مندروں کے اندر موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگائیں تاکہ ’’پاکیزگی اور مذہبی تقدس‘‘ کو برقرار رکھا جا سکے۔
عدالت نے یہ حکم تھوتھوکوڈی ضلع کے تروچندور سے تعلق رکھنے والی درخواست گزار ایم سیتا رمن کے جواب میں جاری کیا، جس نے فون پر پابندی لگانے کی درخواست کی کیوں کہ عقیدت مند تصویریں اور فلمی ویڈیوز بناتے ہیں۔
اس نے دلیل دی ہے کہ سیل فون لانے والے مندروں کی حفاظت سے سمجھوتہ کر سکتے ہیں اور مرد خواتین کی ان کی مرضی کے بغیر تصویر کھینچ سکتے ہیں۔
عرضی گزار نے مدورائی میں میناکشی سندریشور مندر کی مثال دی جہاں پر پابندی لگائی گئی ہے اور عقیدت مندوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے سیل فون لاکرز میں رکھیں۔
درخواست گزار کی سماعت کے بعد جسٹس آر مہادیون اور جے ستھیا نارائنا پرساد کی ڈویژن بنچ نے نوٹ کیا کہ تروچندور مندر کے احاطے میں موبائل فون پر پابندی لگانے کے لیے پہلے ہی اقدامات کیے جا چکے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ مندر کے حکام کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ عبادت کی شائستگی اور مندر کی حرمت کو برقرار رکھا جائے۔ اس لیے احاطے کے اندر موبائل فون اور کیمروں کا استعمال، جو کہ مندر میں آنے کے مقصد سے عقیدت مندوں کی توجہ ہٹاتا ہے، مندر کے حکام کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔