چھتیس گڑھ اسمبلی نے ریاست میں ریزرویشن کو 76 فیصد تک بڑھانے کے لیے دو بل منظور کیے

نئی دہلی، دسمبر 3: چھتیس گڑھ اسمبلی نے جمعہ کو نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن کو 76 فیصد تک بڑھانے کے لیے دو بل منظور کیے۔

وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے چھتیس گڑھ پبلک سروس (درجہ فہرست ذات، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات ریزرویشن) ترمیمی بل اور چھتیس گڑھ تعلیمی ادارے (داخلوں میں ریزرویشن) ترمیمی بل پیش کیا، جو پانچ گھنٹے سے زیادہ کی بحث کے بعد منظور ہوئے۔

بل کے مطابق 32 فیصد نشستیں درج فہرست قبائل کے لیے، 13فیصد درج فہرست ذاتوں کے لیے اور 4فیصد اقتصادی طور پر کمزور طبقات کے لیے مخصوص ہوں گی۔

بل کے اعلان کے بعد بگھیل نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق وزرا اس ڈیٹا کمیشن نہیں بنا سکے، جسے ان کی حکومت نے 2019 میں ریاست میں دیگر پسماندہ طبقات اور معاشی طور پر کمزور طبقے کے لوگوں کے سروے کے لیے تشکیل دیا تھا۔

کمیشن نے ریاستی حکومت کو اپنی سفارشات پیش کیں، جس کے مطابق ریاست کی آبادی میں 42.41 فیصد دیگر پسماندہ طبقے کے اراکین اور 3.48 فیصد اقتصادی طور پر کمزور طبقات سے ہیں۔

قائد حزب اختلاف نارائن چندیل اور دیگر ایم ایل ایز نے کہا کہ ڈیٹا کمیشن کی رپورٹ اسمبلی میں پیش نہیں کی گئی۔

بی جے پی کے اراکین نے یہ بھی نشان دہی کی کہ پارٹی درج فہرست ذات کے زمرے کے لیے 16 فیصد ریزرویشن کے لیے بلوں میں ترمیم کی تجاویز لے کر آئی ہے۔

جواب میں بگھیل نے کہا کہ 2011 سے ملک میں مردم شماری نہیں ہوئی ہے اور جب یہ مشق ہو جائے تو درج فہرست ذاتوں کے تحفظات میں اس کے مطابق ترمیم کی جا سکتی ہے۔

ستمبر میں چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلوں میں کوٹہ بڑھا کر 58 فیصد کرنے کے 2012 کے ریاستی حکومت کے حکم کو مسترد کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ 50 فیصد سے زیادہ ریزرویشن غیر آئینی ہے۔

2012 کی ترمیم کے مطابق درج فہرست ذاتوں کا کوٹہ 4% سے بڑھا کر 12% کر دیا گیا تھا، جب کہ درج فہرست قبائل کا کوٹہ 12% سے بڑھا کر 32% کر دیا گیا تھا۔

دیگر پسماندہ طبقات کے لیے ریزرویشن کو 14% پر برقرار رکھا گیا تھا۔