مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے پرگیہ ٹھاکر کے لوک سبھا ممبر کے طور پر انتخاب کو چیلنج کرنے والی عرضی کو خارج کر دیا
نئی دہلی، دسمبر 20: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے گذشتہ ہفتے بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما پرگیہ ٹھاکر کے بھوپال سے 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں انتخاب کو چیلنج کرنے والی درخواست کو مسترد کر دیا۔
بھوپال کے رہائشی راکیش دکشت کی طرف سے دائر درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ ٹھاکر نے الیکشن جیتنے کے لیے فرقہ وارانہ تقاریر کیں اور مذہبی جذبات کو بھڑکایا، جو عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 123 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
تاہم 12 دسمبر کو ہائی کورٹ کو، درخواست گزار اور اس کے وکیل کے پیش نہ ہونے کے بعد اس درخواست کو مسترد کرنا پڑا۔
ٹھاکر 2008 کے مالیگاؤں دھماکوں کے معاملے میں بھی مقدمے کا سامنا کرنے والے چھ افراد میں سے ایک ہیں۔
29 ستمبر 2008 کو شمالی مہاراشٹر کے مالیگاؤں میں ایک مسجد کے قریب ایک دھماکا خیز مواد کے پھٹنے سے چھ افراد ہلاک اور 100 زخمی ہو گئے تھے۔ ہندوتوا تنظیم ابھینو بھارت پر وہ حملہ کرنے کا شبہ ہے۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے دو سابقہ مقدمات کا حوالہ دیا، جن میں درخواست میں اٹھائے گئے معاملات کو نمٹا دیا گیا تھا۔
جسٹس وشال دھگت نے کہا ’’چوں کہ درخواست گزار کو بار بار مواقع فراہم کیے جانے کے باوجود وہ پیش نہیں ہو رہا ہے، اس لیے انتخابی درخواست کو قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے خارج کر دیا جاتا ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا 11.10.2022، 23.11.2022 اور 29.11.2022 کو کوئی بھی درخواست گزار کے لیے پیش نہیں ہوا۔ کاز لسٹ کے سرکلر اور لسٹنگ کے علم کے باوجود درخواست گزار کے وکیل کیس میں پیش نہیں ہو رہے۔ درخواست گزار کو ابتدائی مسئلے پر کیس پر بحث کرنے کے لیے بار بار مواقع فراہم کیے گئے۔‘‘