
مدھوبنی میں امام مسجد پر پولیس تشدد کے واقعہ کی مذمت
جماعت اسلامی ہند، بہار کے وفد اور ملی و سیاسی قاپدین کی مولانا فیروز سے ملاقات اور اظہار یکجہتی
پٹنہ: (دعوت نیوز ڈیسک)
لا اینڈ آرڈر کی بگڑتی صورتحال کے لیے نتیش کمار پر تنقید۔ واقعہ سے پولیس کی زہریلی سوچ ظاہر ہوتی ہے: تیجسوی یادو
ضلع مدھوبنی کے بینی پٹی تھانہ علاقے میں پولیس کی جانب سے امام مسجد اور مدرسے کے استاد مولانا فیروز عالم پر مبینہ تشدد کا واقعہ پیش آیا ہے۔ مولانا فیروز نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے ان کی مذہبی شناخت کا مذاق اڑایا، ڈاڑھی کھینچی اور جسمانی و ذہنی اذیتیں دیں۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مختلف ملی اور سیاسی قائدین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی کی ہدایت پر غلمان احمد صدیقی کی سربراہی میں ایک وفد نے مولانا فیروز سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ وفد نے متاثرہ اور ان کے اہل خانہ سے تفصیلی گفتگو کی اور قانونی چارہ جوئی پر مشاورت کی۔ انہوں نے قصوروار پولیس اہلکاروں کے تبادلے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی اور مولانا فیروز کے لیے مناسب معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔
غلمان احمد صدیقی نے کہا کہ موجودہ نتیش حکومت میں پولیس کا یہ رویہ بے حد تشویش ناک ہے۔ اس سے تعصب کی بو آتی ہے۔ غلمان احمد کے مطابق مقامی لوگ پہلے سے ہی متعلقہ پولس عملے کے طرز عمل سے ناراض تھے۔ مسجد کے امام کو زد و کوب کیے جانے پر ہندوؤں نے بھی اپنا احتجاج درج کروایا ہے۔ وفد نے اس پر اطمینان کا اظہار کیا کہ علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار ہے۔ وفد میں حافظ محمد علی امام و خطیب نظرا جامع مسجد، خالد حسین ندوی، چیئرمین طاہر حسین ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ، محمد صالحین، سابق مکھیا برداہا، محمد وجہ القمر،آفتاب عالم کیف، حافظ طفیل احمد، محمد نوید، عمران فضیل، محمد ضمیر الدین، محمد معروف، نور حسین زید، اللن، حسیب الرحمان اور یعقوب احمد شامل تھے۔
قبل ازیں ادارۂ شرعیہ سلطان گنج اور امارتِ شرعیہ پھلواری شریف کے وفود نے بھی مولانا فیروز سے ملاقات کرکے ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور انصاف کی بحالی کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ادارۂ شرعیہ کے وفد میں مولانا غلام رسول اسماعیلی اور مولانا فیروز القادری مصباحی (بانی و سرپرست جامعہ نبویہ الفلاح ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ) شامل تھے جنہوں نے واقعے کی تفصیلات حاصل کیں اور اس وحشیانہ واقعے کو فرقہ وارانہ تعصب و ریاستی جبر کا واضح مظہر قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی۔
اسی طرح امارتِ شرعیہ کے ایک وفد نے قاضی شریعت دملہ مولانا مفتی اعجاز قاسمی کی قیادت میں مولانا فیروز کے آبائی گاؤں کٹیا پہنچ کر ان سے ملاقات کی۔ وفد میں مولانا رضوان احمد، مولانا فہیم الدین، ڈاکٹر عمر فاروق قاسمی، حافظ تبارک، مولانا مصطفی، مولانا یعقوب اور مولانا شاہد شامل تھے۔
ملاقات کے دوران مولانا فیروز نے پولیس کی جانب سے ڈھائے گئے مظالم اور تعصب پر مبنی وحشیانہ تشدد کی دردناک تفصیلات بیان کیں، جس پر وفد نے ان سے صبر و حوصلہ سے کام لینے کی اپیل کی اور مکمل قانونی و اخلاقی مدد کی یقین دہانی کرائی۔دونوں وفود نے پولیس کے ظالمانہ رویے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کرے، بصورتِ دیگر اس ناانصافی کے خلاف سخت احتجاج اور قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
اس واقعے پر سیاسی قائدین نے بھی ردعمل ظاہر کیا ہے۔ مدھوبنی کے بینی پٹی میں مولانا فیروز سے ملاقات کے دوران تیجسوی یادو نے امام صاحب کے ساتھ ہوئے تشدد کی مذمت کی اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ تیجسوی یادو نے چیف منسٹر نتیش کمار کو لا اینڈ آرڈر کی خراب صورتحال کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ محض تشدد کا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے پولیس کی متعصب ذہنیت کا اندازہ ہوتا ہے۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 16 فروری تا 22 فروری 2025