کانگریس رہنماؤں کو مبینہ دھمکی آمیز خط کے معاملے کی تحقیقات شروع
نئی دہلی، نومبر 18: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے مدھیہ پردیش میں بھارت جوڑو یاترا کے داخلے سے عین قبل کانگریس لیڈروں کو مبینہ دھمکی آمیز خط منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے معاملے کی جانچ شروع کردی ہے۔
اندور کے پولس کمشنر ہری نارائن چاری مشرا نے کہا کہ یہاں کے ایک حلوائی سے یہ مبینہ خط ملنے کی اطلاع پولیس تک پہنچی ہے۔ معاملے کی حساسیت کے پیش نظر اندور پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہے اور جس تاجر کو یہ خط ملا ہے اس سے بھی اطلاعات حاصل کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب سابق ریاستی کانگریس صدر اور سینئر لیڈر ارون یادو نے ٹویٹر پر اس مبینہ خط کو جاری کرتے ہوئے لکھا کہ ’’مسٹر راہل گاندھی کا ‘بھارت جوڑو یاترا’ ملک کے اتحاد، خیر سگالی اور بھائی چارے کو مزید تقویت فراہم کرنے کے لیے ہے۔ یہ نفرت کی سیاست کو کچلنے اور آپسی رواداری کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ دھمکی آمیز خطوط سے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن کانگریس خوفزدہ نہیں ہے۔ پولیس انتظامیہ دھمکی آمیز خط بھیجنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ہاتھ سے لکھے گئے خط میں 1984 کے سکھ مخالف فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے اندور کے مختلف مقامات کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مسٹر راہل گاندھی اور مسٹر کمل ناتھ کو بھی دھمکیاں دی گئی ہیں۔
دوسری طرف ریاستی کانگریس کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے صدر کے کے مشرا نے کہا کہ اس دھمکی آمیز خط کی اطلاع ریاستی کانگریس تنظیم کے نوٹس میں آئی ہے اور معاملہ اندور پولیس تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو ہلکے میں نہ لیا جائے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اندور پولیس معاملے کی تہہ تک پہنچے گی۔
مسٹر راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا 23 نومبر کو برہان پور ضلع سے مہاراشٹر-مدھیہ پردیش سرحد میں داخل ہوگی۔ یہ یاترا مختلف اضلاع سے ہوتی ہوئے اندور اور اجین بھی جائے گی۔ اس کے بعد مسٹر گاندھی شاجاپور اور اگرمالوا اضلاع سے ہوتے ہوئے 05 دسمبر کو راجستھان کی سرحد میں داخل ہوں گے۔