’’لوگوں کو صاف ہوا میں سانس لینے دیں‘‘: سپریم کورٹ نے دہلی میں پٹاخے پر پابندی ہٹانے کی بی جے پی ایم پی کی درخواست کو مسترد کر دیا
نئی دہلی، اکتوبر 20: سپریم کورٹ نے جمعرات کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ منوج تیواری کی طرف سے دیوالی سے قبل دہلی میں پٹاخوں پر پابندی ہٹانے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
عدالت نے کہا کہ ’’اپنے پیسے میٹھے پر خرچ کریں۔ لوگوں کو صاف ہوا میں سانس لینے دیں۔‘‘
پچھلے مہینے دہلی حکومت نے 1 جنوری تک پٹاخوں کے بنانے، فروخت کرنے اور ان کے استعمال پر پابندی لگا دی تھی تاکہ موسم سرما میں شہر کی ہوا کے معیار کو خراب ہونے سے روکا جا سکے۔
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے 10 اکتوبر کو اس پابندی کو چیلنج کیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے درخواست پر غور کرنے سے انکار کردیا تھا کہ ایک حکم پہلے ہی منظور ہوچکا ہے۔
عدالت نے کہا ’’ہم پٹاخوں کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں، چاہے وہ سبز پٹاخے ہی کیوں نہ ہوں؟ کیا آپ نے دہلی کی فضائی آلودگی دیکھی ہے؟‘‘
دہلی حکومت نے فضائی آلودگی کو روکنے کے لیے پچھلے سال ستمبر اور جنوری کے درمیان پٹاخوں پر پابندی لگا دی تھی۔
پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کے کسان اس موسم کے دوران اپنی دھان کی فصل کی باقیات کو جلا تے ہیں کیوں کہ یہ اگلی بوائی کے چکر کے لیے کھیتوں کو تیار کرنے کے لیے ایک مؤثر اور وقت بچانے والا اقدام ہے۔ تاہم اس عمل کے نتیجے میں شمالی ہندوستان کے بڑے علاقوں میں فضائی آلودگی کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔
کم درجہ حرارت، ہوا کی رفتار، اور صنعتی آلودگی جیسے دیگر عوامل اس مسئلے میں اضافہ کرتے ہیں۔ اکثر دیوالی کے آس پاس، جب پٹاخے پھوڑے جاتے ہیں تو ایئر کوالٹی انڈیکس گر جاتا ہے۔
اس کی وجہ سے دہلی کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔
پٹاخوں پر پابندی کے باوجود گذشتہ سال نومبر میں دہلی میں ہوا کے معیار کا انڈیکس 2015 کے بعد سب سے خراب تھا۔