وکلاء کی تنظیم نے نائب صدر اور وزیر قانون کے عدلیہ کے بارے میں بیان پر بمبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیا

نئی دہلی، فروری 2: بامبے ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی ہے جس میں نائب صدر جگدیپ دھنکھر اور مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو کے خلاف کالجیم، عدلیہ اور سپریم کورٹ کے خلاف بیانات پر کارروائی کی درخواست کی گئی ہے۔

اپنی درخواست میں بامبے لائرز ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ دھنکھر اور رجیجو کے طرز عمل سے عوام میں سپریم کورٹ کا وقار کم ہوا ہے۔

حالیہ مہینوں میں رجیجو نے ججوں کی تقرری کے موجودہ کالجیم نظام پر بار بار تنقید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ مبہم ہے۔

دھنکھر نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا نیشنل جوڈیشل اپوائنٹمنٹ کمیشن ایکٹ کو ختم کرنے کا فیصلہ ایک ایسا واقعہ ہے جس کی دنیا کی جمہوری تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عدالتی پلیٹ فارم سے عوامی پوزیشن درست نہیں ہے۔

نیشنل جوڈیشل اپوائنٹمنٹ کمیشن ایکٹ میں چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز، وزیر قانون اور چیف جسٹس، وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے نامزد کردہ دو دیگر نامور افراد پر مشتمل ایک باڈی کے ذریعے عدالتی تقرریاں کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

کالجیم نظام کے تحت سپریم کورٹ کے پانچ سینئر ترین جج بشمول چیف جسٹس سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججوں کی تقرری اور تبادلوں کا فیصلہ کرتے ہیں۔

8 دسمبر کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ سرکاری عہدیداروں کے ذریعہ عدلیہ کے خلاف تبصروں کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔

اپنی درخواست میں وکلاء ایسوسی ایشن نے کہا کہ عدلیہ پر ’’سامنے کا حملہ’’ ’’انتہائی توہین آمیز زبان‘‘ میں شروع کیا گیا ہے۔

ایسوسی ایشن نے اپنی عرضی میں کہا ’’نائب صدر اور وزیر قانون کالجیم نظام کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے کے نظریے پر کھلے عام ایک عوامی پلیٹ فارم پر حملہ کررہے ہیں۔ جواب دہندگان [دھنکر اور رجیجو] کے اس قسم کا غیر مہذب سلوک عوام کی نظروں میں سپریم کورٹ کی شان کو کم کر رہا ہے۔‘‘

ایسوسی ایشن نے استدلال کیا کہ آئین میں عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دھنکھر اور رجیجو نے خود کو کسی بھی آئینی عہدہ پر فائز ہونے کے لیے نااہل کر دیا ہے۔

درخواست ابھی سماعت کے لیے درج ہونا باقی ہے۔