تبدیلیِ مذہب مخالف قانون بنایا جانا چاہیے: اروند کیجریوال

نئی دہلی، جنوری 30: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ہفتہ کے روز پنجاب کے جالندھر شہر میں ایک انتخابی ریلی میں تبدیلیِ مذہب مخالف قانون کی وکالت کی۔

انھوں نے کہا ’’مذہبی تبدیلیوں کے خلاف قانون ضرور بنایا جانا چاہیے لیکن اس کے ذریعے کسی کو غلط طور پر ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے۔ لوگوں کو ڈرا کر مذہب تبدیل کروانا غلط ہے۔‘‘

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر نے کہا کہ مذہب ایک ذاتی معاملہ ہے اور ہر ایک کو اپنی پسند کے مطابق عبادت کرنے کا حق ہے۔

کئی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاستیں، جیسے اتر پردیش، کرناٹک، ہماچل پردیش اور مدھیہ پردیش، پہلے ہی تبدیلی مذہب مخالف قوانین نافذ کر چکی ہیں۔ دیگر ریاستیں جیسے ہریانہ اور آسام بھی ایسے قوانین پر غور کر رہی ہیں۔

دریں اثنا ہفتہ کے روز کیجریوال نے یہ بھی وعدہ کیا کہ اگر وہ پنجاب میں اقتدار میں آئے تو ان کی پارٹی ڈورسٹیپ ڈیلیوری سروس اور محلہ کلینک شروع کرے گی۔

پنجاب اسمبلی کی 117 نشستوں پر ایک ہی مرحلے میں 20 فروری کو پولنگ ہو گی۔ نتائج کا اعلان 10 مارچ کو کیا جائے گا۔ ریاست میں کانگریس، بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں، عام آدمی پارٹی اور اکالی دل کے درمیان کثیر الجہتی لڑائی دیکھنے کو ملے گی۔

عام آدمی پارٹی نے پارٹی کے ریاستی سربراہ بھگوت مان کو انتخابات کے لیے وزیر اعلیٰ کے امیدوار کے طور پر اعلان کیا ہے۔