لکشدیپ: کیرالہ اسمبلی نے منتظم پرفل پٹیل کو واپس بلانے کے لیے مرکز سے گزارش کرتے ہوئے قرارداد پاس کی
کیرالہ، مئی 1: کیرالہ اسمبلی نے آج مرکزی علاقہ لکشدیپ کے ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڈا پٹیل کی متنازعہ پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک قرار داد منظور کی اور مرکز سے انھیں واپس بلانے کی اپیل کی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور گجرات کے سابق وزیر داخلہ پٹیل کو اپنے دور اقتدار کے پہلے پانچ مہینوں میں متعدد متنازعہ قواعد و ضوابط متعارف کرانے کے بعد اعتراضات کا سامنا کرنا ہے اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے ان کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
نئے قواعد و ضوابط میں مجوزہ گائے ذبیحہ پر پابندی، یونین ٹیریٹریری میں غنڈہ ایکٹ اور زمین کے ترقیاتی ضوابط میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی تجویز پیش کرنے والا ایک مسودہ قانون شامل ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق کیرالہ اسمبلی میں قرار داد کو وزیر اعلی پنارائی وجین نے پیش کیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ لکشدیپ کے عوام مشکل صورت حال سے گزر رہے ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے مقامی مظاہروں کو نظرانداز کیے جانے والے آمرانہ اقدامات کے بعد ان کی ثقافت اور روایت کو خطرہ لاحق ہے۔ یہاں تک کہ ان کی کھانے کی عادات اور معاش بھی خطرے میں ہے۔
اس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ پٹیل نے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ مرکزی خطے کے شہریوں کو الگ کررہے ہیں اور کیرالہ اسمبلی ان پالیسیوں کو واپس لینے کی خواہاں ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’’ترقی کے نام پر ان کے (لکشدیپ کے رہائشیوں) کے معاش کو بھی خطرہ ہے۔ یہاں تک کہ ناریل کے درخت بھی خوبصورتی کے نام پر زعفرانی رنگ سے رنگے ہوئے ہیں۔ کسی بھی قیمت پر اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔‘‘
دی نیوز منٹ کی اطلاع کے مطابق وجین نے کیرالہ اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے مرکز پر زور دیا کہ وہ مرکزی علاقوں کے رہائشیوں کے مفادات کا تحفظ کرے۔ انھوں نے دعوی کیا کہ ’’آج لکشدیپ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ سنگھ پریوار کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔ ان کی کوشش ہے کہ لکشدیپ میں بھگوا ایجنڈا اور کارپوریٹ مفادات کا نفاذ کیا جائے۔‘‘
وزیر اعلی نے یہ بھی الزام لگایا کہ منتظم پرفل پٹیل مقامی ماہی گیری کی صنعت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو لکشدیپ کے رہائشیوں کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
کانگریس کے ایم ایل اے اور اپوزیشن لیڈر وی ڈی ستھیسن نے بھی اس قرارداد کی حمایت کی۔ انھوں نے کہا ’’مرکزی حکومت کے مقرر کردہ منتظم کے ذریعے لکشدیپ میں ایک ثقافتی یلغار ہورہی ہے اور لکشدیپ کے بے گناہ لوگوں کے انسانی حقوق کو پامال کیا جارہا ہے۔‘‘
وہیں بی جے پی کے قومی نائب صدر اے پی عبد اللہ کٹی نے کیرالہ اسمبلی کے ذریعے یہ قرار داد پاس کرنے کے فیصلے پر تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ قرارداد جمہوریت اور وفاقیت کے جذبے کے خلاف ہے۔
بی جے پی نے لکشدیپ میں پالیسیوں کا دفاع کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ ذاتی مفادات رکھنے والے افراد غلط معلومات پھیلارہے ہیں۔ پارٹی نے کہا کہ انتظامیہ جزیرے کو ایک بڑے سیاحتی مرکز کے طور پر ترقی دینے کی کوشش کر رہی ہے اور مقامی باشندوں نے اس کی حمایت کی ہے۔ 27 مئی کو پٹیل نے کہا کہ یہ پالیسیاں خطے کی ترقی اور اس کے باشندوں کی مدد کرنے کی کوششیں ہیں۔
تاہم بی جے پی کے بھی بہت ممبران نے بھی ان پالیسیوں کو لے کر اپنے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ بی جے پی لکشدیپ یونٹ کے صدر محمد قاسم بھی ان نئے قواعد کے خلاف احتجاج میں شامل ہوئے۔ زعفرانی پارٹی کے یوتھ ونگ کے آٹھ ممبران نے بھی منتظم کے ان ’’غیر جمہوری اقدامات‘‘ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے گذشتہ ہفتے استعفیٰ دے دیا تھا۔
دریں اثنا لکشدیپ انتظامیہ نے کوویڈ 19 پروٹوکول کا حوالہ دیتے ہوئے کیرالہ کے ممبران پارلیمنٹ کی ایک ٹیم کو مرکزی خطے کا دورہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔