لکشدیپ: اسکولوں میں ہفتہ وار تعطیل کا دن جمعہ سے بدل کر اتوار کرنے کا فیصلہ، مقامی لوگوں نے کی مخالفت
نئی دہلی، دسمبر 23: سیاسی جماعتوں، مقامی اداروں اور سول سوسائٹی کے گروپوں نے بدھ کو لکشدیپ انتظامیہ کے مرکزی زیر انتظام علاقے میں اسکولوں کی ہفتہ وار تعطیل کو جمعہ کے بجائے اتوارمیں تبدیل کرنے کے فیصلے پر تنقید کی۔
کئی دہائیوں سے لکشدیپ میں اسکول جمعہ کے دن بند رہتے ہیں تاکہ طلباء نماز پڑھ سکیں۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق جزیرے کی آبادی کا تقریباً 96 فیصد مسلمان ہیں۔
لکشدیپ انتظامیہ کے محکمہ تعلیم نے 17 دسمبر کو ہفتہ وار تعطیلات میں تبدیلی کو مطلع کیا تھا۔ اس حکم میں مضامین کے لحاظ سے کلاسوں کی الاٹمنٹ اور جمعہ کو کام کے دنوں کے طور پر ذکر کیا گیا تھا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اس نے ’’وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال اور سیکھنے والوں کی مناسب مصروفیت اور تدریسی عمل کی ضروری منصوبہ بندی کو یقینی بنانے‘‘ کے لیے اسکول کے اوقات میں تبدیلیوں کو بھی مطلع کیا۔
سیو لکشدیپ فورم، سیاسی اور مذہبی اداروں کی ایک مشترکہ تنظیم، نے کہا کہ وہ محکمہ تعلیم کے اس حکم کی مخالفت کرے گا کیوں کہ یہ ’’خطے کی ثقافتی شناخت کو تباہ کرتا ہے۔‘‘
لکشدیپ کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ایم پی محمد فیضل پی پی نے کہا کہ یہ فیصلہ ’’یک طرفہ اور ناقابلِ قبول‘‘ ہے۔ انھوں نے یونین ٹیریٹری کے ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڈا پٹیل کو ذمہ دار ٹھہرایا کہ وہ منتخب نمائندوں سے مشورہ کیے بغیر فیصلہ لے رہے ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے گجرات کے سابق ایم ایل اے پرافل کھوڈا پٹیل اس سال کے شروع میں لکشدیپ میں متعارف کرائے گئے متعدد ضوابط پر تنازعات کے مرکز میں رہے ہیں۔
نئے ضوابط میں مجوزہ گائے کے ذبیحہ پر پابندی، یونین ٹیریٹری میں روک تھام کا ایک قانون، جہاں ملک میں جرائم کی شرح سب سے کم ہے، ایک مسودہ قانون جس میں زمین کی ترقی کے ضوابط میں بڑی تبدیلیوں کی تجویز ہے اور اسکولوں میں دوپہر کے کھانے سے گوشت پر پابندی شامل ہے۔
سیاسی جماعتوں اور سماجی کارکنوں نے پٹیل کے فیصلوں پر تنقید کی ہے اور الزام لگایا ہے کہ ان تبدیلیوں کا ہدف جزیرہ نما کی مسلم آبادی کو نشانہ بنانا ہے۔
بدھ کو لکشدیپ میں ضلع پنچایت کے صدر بی حسن نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ انتظامیہ کو اسکولوں میں ہفتہ وار تعطیلات کو تبدیل کرنے سے پہلے مسلم کمیونٹی سے مشورہ کرنا چاہیے تھا۔
تاہم، لکشدیپ کلکٹر اصغر علی نے دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ اساتذہ اور اسکول جانے والے طلبا کے والدین کے ایک حصے کے دیرینہ مطالبات کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
علی نے کہا کہ اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ’’ہم طلباء کو جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے ایک گھنٹے کا وقفہ فراہم کر رہے ہیں۔ انتظامیہ قومی نظام پر عمل پیرا ہے جہاں اتوار کو تعطیل کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ اس سے چیزوں کو ہموار کرنے میں مدد ملے گی۔‘‘