گجرات فسادات:دو بچوں سمیت 17 افراد کے قتل کے 22 ملزمین عدالت سے بری
ثبوت کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے گجرات کے پنچ محل ضلع کے ہلول قصبے کی ایک عدالت نے سنایا فیصلہ، 28 فروری 2002 کو قتل کیا گیا تھا اور ان کی لاشوں کو ثبوت مٹانے کی نیت سے نذر آتش کردیا گیاتھا
نئی دہلی،25جنوری:۔
گجرات میں 2002 میں گودھرا سانحہ کے بعد ہونے والے مسلم کش فسادات کے ایک واقعہ میں دو بچوں سمیت اقلیتی برادری کے 17افراد کو قتل کرنے کے ملزم22 افراد کو عدالت نے آج ثبوت کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔یہ فیصلہ گجرات کے پنچ محل ضلع کے ہلول قصبے کی ایک عدالت نے سنایا ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عدالت میں سماعت کے دوران وکیل دفاع گوپال سنگھ سولنکی نے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج ہرش ترویدی کی عدالت نے تمام 22 ملزمان کو بری کر دیا، جن میں سے 8 کی اس مقدمے کی سماعت کے دوران موت ہو گئی۔سولنکی نے کہا ’’عدالت نے ضلع کے دیلول گاؤں میں ہنگامہ آرائی اور اقلیتی برادری کے 17 لوگوں بشمول دو بچوں کو قتل کرنے کے معاملے میں ثبوت کی کمی کی وجہ سے تمام ملزمان کو بری کر دیا۔‘‘ استغاثہ کے مطابق مقتولین کو 28 فروری 2002 کو قتل کیا گیا تھا اور ان کی لاشوں کو ثبوت مٹانے کی نیت سے نذر آتش کردیا تھا۔
خیال رہے کہ پنچ محل ضلع کے گودھرا قصبے کے قریب 27 فروری 2002 کو ہجوم کی طرف سے سابرمتی ایکسپریس کے ایک ڈبے کو نذر آتش کئے جانے کے ایک دن بعد ریاست کے مختلف حصوں میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ ڈبے جلانے کے واقعہ میں 59 مسافروں کی موت ہو گئی تھی، جن میں زیادہ تر ‘کار سیوک’ تھے، جو ایودھیا سے واپس آ رہے تھے۔دیلول گاؤں میں تشدد کے بعد قتل اور فسادات سے متعلق تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ایک اور پولیس انسپکٹر نے واقعہ کے تقریباً دو سال بعد ایک تازہ مقدمہ درج کیا اور فسادات میں ملوث ہونے کے الزام میں 22 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
سولنکی نے کہا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف خاطر خواہ ثبوت اکٹھا کرنے میں ناکام رہا اور یہاں تک کہ گواہ بھی مخالف ہو گئے۔ وکیل دفاع نے کہا کہ مقتولین کی لاشیں کبھی نہیں ملیں۔پولیس نے ایک دریا کے کنارے سے ایک ویران جگہ سے ہڈیاں برآمد کیں لیکن وہ اتنی جلی ہوئی تھیں کہ مقتولین کی شناخت قائم نہیں ہو سکی۔ انہوں نے کہا ’’ثبوت کی کمی کی وجہ سے، عدالت نے تمام 22 ملزمان کو بری کر دیا، جن میں سے 8 کی مقدمے کی سماعت کے دوران موت ہو گئی۔‘‘