کیا کینیڈا امریکہ کو تیل دینا بند کر سکتا ہے؟

0

تحریر: سارہ شمیم
ترجمہ و تلخیص: احمد عظیم ندوی

امریکی صدر کے کینیڈا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے اعلان کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے وقتی طور پر اس فیصلے کو ایک ماہ کے لیے مؤخر کر دیا ہے، جس سے تجارتی جنگ کے امکانات کچھ حد تک کم ہوئے، لیکن کینیڈا میں اس اعلان کے خلاف شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ عوام امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کی بات کر رہے ہیں اور کچھ حلقے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ امریکہ کو تیل کی سپلائی روک دے۔
یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے کہ اگر کینیڈا واقعی امریکہ کو تیل کی فراہمی معطل کر دیتا ہے تو کیا نتائج سامنے آئیں گے؟ کینیڈا اپنی پیداوار کا تقریباً سارا خام تیل پائپ لائن کے ذریعے امریکہ بھیجتا ہے۔ اس سپلائی میں تعطل سے کینیڈا کو بھاری مالی نقصان ہو سکتا ہے، کیونکہ دہائیوں سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات انتہائی گہرے اور مربوط رہے ہیں۔ اگر یہ سلسلہ ٹوٹ گیا تو کینیڈا کو اپنی برآمدات کے نئے راستے تلاش کرنے میں وقت لگے گا۔
تیل کی سپلائی معطل کرنے کے اثرات
کینیڈا اگر امریکہ کو تیل کی فراہمی روک کر ٹرمپ کو اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنے کی کوشش کرے تو خود اسے کئی مشکلات کا سامنا ہوگا۔ سب سے بڑی مشکل مشرقی کینیڈا کی تیل صاف کرنے والی ریفائنریز کو درپیش آئے گی، کیونکہ انہیں خام تیل کی ترسیل زیادہ تر انہی پائپ لائنوں کے ذریعے ہوتی ہے جو امریکی سرزمین سے ہو کر گزرتی ہیں۔
کینیڈا کے تیل کے بنیادی ڈھانچے کی نوعیت ہی کچھ ایسی ہے کہ مغربی کینیڈا سے مشرقی علاقوں تک رسائی کے لیے پائپ لائنز کو امریکہ سے ہو کر جانا پڑتا ہے۔ کینیڈا کے مغربی صوبوں البرٹا، برٹش کولمبیا، سسکیچیوان اور مانیٹوبا سے نکلنے والا تیل انہی راستوں سے مشرقی علاقوں تک پہنچتا ہے۔ اس نیٹ ورک کی کچھ پائپ لائنیں 1950 کی دہائی میں تعمیر ہوئیں اور تب سے دونوں ممالک کی معیشت ان پر انحصار کر رہی ہے۔
1994 میں ہونے والے شمالی امریکہ آزاد تجارتی معاہدے (NAFTA) کے تحت امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کے درمیان توانائی سمیت دیگر شعبوں میں محصولات ختم کر دیے گئے تھے۔ اس معاہدے کے بعد امریکہ نے زیادہ سے زیادہ توانائی کینیڈا سے حاصل کرنے کی کوشش کی اور دونوں ممالک کے مابین تیل و گیس کی تجارت مزید مستحکم ہو گئی۔
کینیڈا کی برآمدات اور امریکہ کا انحصار
امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق 2022 میں کینیڈا نے اپنی 97 فیصد خام تیل برآمدات امریکہ کو بھیجیں، جبکہ امریکہ نے اپنی 60 فیصد تیل کی درآمدات کینیڈا سے حاصل کیں۔ 2024 میں کینیڈا نے یومیہ 5.7 ملین بیرل تیل نکالا، جس میں سے 4.3 ملین بیرل روزانہ امریکہ کو فراہم کیا گیا۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ کینیڈا اگر امریکہ کو تیل دینا بند کرتا ہے تو نہ صرف خود نقصان اٹھائے گا، بلکہ امریکہ کے لیے بھی یہ ایک بڑا دھکا ثابت ہوگا۔ تاہم، کیا یہ عملی طور پر ممکن ہے؟
عملی مشکلات اور قانونی پیچیدگیاں
ماہرین کا کہنا ہے کہ نظریاتی طور پر کینیڈا امریکہ کو تیل دینا بند کر سکتا ہے، لیکن عملی طور پر یہ انتہائی مشکل ہے۔ کینیڈا میں کنفیڈریشن کا نظام ہے، جس کے تحت تیل کی پیداوار کا اختیار وفاقی حکومت کے بجائے صوبوں کے پاس ہے۔ اگر وفاقی حکومت اس قسم کا کوئی فیصلہ کرتی ہے تو اسے صوبوں کی مخالفت کا سامنا ہو سکتا ہے جو ملک میں آئینی بحران کو جنم دے سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ایک اور سوال یہ ہے کہ اگر کینیڈا اچانک امریکہ کو تیل کی سپلائی روک دے تو یومیہ 4 ملین بیرل نکالا جانے والا تیل کہاں ذخیرہ کیا جائے گا؟ موجودہ پائپ لائنز پہلے ہی بھر چکی ہیں اور متبادل راستے تلاش کرنا فوری طور پر ممکن نہیں ہوگا۔ دوسری طرف اگر امریکہ جوابی کارروائی کے طور پر اپنی سرزمین سے مشرقی کینیڈا جانے والے پائپ لائنوں کو بند کر دے تو اونٹاریو، کیوبیک اور نیو برنسوک جیسے علاقوں میں توانائی کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
کیا متبادل ذرائع ممکن ہیں؟
2024 میں کینیڈا نے اپنی 89.6 فیصد تیل کی سپلائی پائپ لائن کے ذریعے کی جبکہ باقی مقدار ریل، سمندری جہازوں اور دیگر ذرائع سے بھیجی گئی۔ اگرچہ ریل، ٹرک یا سمندری راستے سے تیل کی ترسیل ممکن ہے لیکن یہ طریقے مہنگے اور غیر مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔ اسی لیے طویل المدتی بنیادوں پر یہ کوئی قابلِ عمل حل نہیں ہوگا۔
ڈونالڈ ٹرمپ کا مؤقف
اس تمام صورتحال کے باوجود صدر ٹرمپ کا مؤقف واضح ہے۔ انہوں نے ایک ماہ قبل ورلڈ اکنامک فورم میں خطاب کے دوران کہا:”ہمیں کینیڈا کے تیل اور گیس کی ضرورت نہیں ہے، یہ دونوں چیزیں ہمارے پاس کسی بھی ملک سے زیادہ مقدار میں موجود ہیں۔”
ساتھ ہی انہوں نے امریکہ میں تیل کی پیداوار بڑھانے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
یہ مؤقف ظاہر کرتا ہے کہ اگر کینیڈا تیل کی سپلائی روکنے کی کوشش کرے گا، تو امریکہ اپنی پالیسیوں میں فوری رد و بدل کر سکتا ہے اور اس کے لیے متبادل ذرائع تلاش کرنے کی کوشش کرے گا۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کینیڈا واقعی اس اقدام سے امریکہ پر کوئی دباؤ ڈال سکے گا یا خود ہی اس کے زیادہ نقصان میں رہے گا؟
(بشکریہ الجزیرہ)

 

***

 کینیڈا اگرچہ نظریاتی طور پر امریکہ کو تیل کی سپلائی بند کرنے کا اختیار رکھتا ہے، لیکن عملی طور پر ایسا کرنا اس کے لیے خود بھی نقصان دہ ہوگا۔ آئینی پیچیدگیاں، ذخیرہ اندوزی کے مسائل، تجارتی نقصانات اور امریکہ کی ممکنہ جوابی کارروائی جیسے عوامل اس فیصلے کو غیر عملی بنا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں جاری باہمی انحصار کو کسی بھی یکطرفہ اقدام سے بدلنا ممکن نہیں ہوگا۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 23 فروری تا 01 مارچ 2025