خطبہ حجۃ الوداع

حقوق انسانی کا اولین عالمی منشور

عید الاضحیٰ کی مناسبت سے عالم انسانیت کے مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے حقوق انسانی کے سب سے پہلے اور جامع ترین عالمی منشور کو جسے حجۃ الوداع کے موقع پر حضرت محمد ﷺ نے بیان فرمایا تھا ، افادہ عامہ کے لیے شائع کیا جارہا ہے۔ (ادارہ)
خطبہ حجۃالوداع میں حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اے لوگو! میری باتیں غور سے سنو کیونکہ میں نہیں جانتا کہ اگلے سال میں اس جگہ تمہارے درمیان ہوں گا۔ اے لوگو! سن لو کہ تم سب کا خدا ایک خدا ہے اور تم سب کا باپ ایک ہے۔ کسی عربی کو عجمی پر فضیلت نہیں اور نہ ہی عجمی کو عربی پر فضیلت ہے، تم سب آدم کی اولا د ہو۔ اے لوگو! جو کچھ میں تمہیں کہتا ہوں سنو اور اچھی طرح اس کو یاد رکھو ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ۔تم سب ایک ہی درجہ کے ہو۔ تم تمام انسان خواہ کسی قوم اور کسی حیثیت کے ہو انسان ہونے کے لحاظ سے ایک درجہ رکھتے ہو۔(یہ کہتے ہوئے آپؐ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ملادیں اور کہا جس طرح ان دونوں ہاتھوں کی انگلیاں آپس میں برابر ہیں اسی طرح تم بنی نوع انسان آپس میں برابر ہو۔ تمہیں ایک دوسرے پر فضیلت اور درجہ ظاہر کرنے کا کوئی حق نہیں۔ تم آپس میں بھائیوں کی طرح ہو۔ اے لوگو! میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے غلاموں کا اپنی لونڈیوں کا (اپنے ماتحتوں کا) پورا پورا خیال رکھنا، ان کو وہی کچھ کھلانا جو تم خود کھاتے ہو اور ان کو وہی کچھ پہنانا جو تم خود پہنتے ہو۔ اگر ان سے کوئی ایسا قصور ہو جائے جو تم معاف نہیں کر سکتے تو ان کو کسی اور کو فروخت کر دو۔ کیونکہ وہ خدا کے بندے ہیں اور ان کو تکلیف دینا کسی صورت میں بھی جائز نہیں۔ خبردار! مجرم اپنے جرم کا خود ذمہ دار ہے۔ باپ اپنے بیٹے کے جرم کا ذمہ دار نہیں اور نہ بیٹا باپ کے جرم کا ذمہ دار ہے۔ اے لوگو! شیطان مایوس ہو چکا ہے کہ تمہاری اس سر زمین پر اس کی پرستش ہوگی مگر اس کے علاوہ جو چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں جن میں وہ تمہیں بہکانے کا لالچ رکھتا ہے وہ ان کاموں پر خوش ہے جنہیں تم نا پسند کرتے ہو، سو اس سے بچ کر رہو ۔(جامع ترمذی)
تمہارے خون اور تمہارے اموال ایک دوسرے پر حرام ہیں جیسے آج کے دن کی اس مہینے کی اور اس شہر کی حرمت ہے حتّٰی کہ تم اپنے رب سے جا ملو۔ وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں جو پہلے ہی اس کے پاس پہنچ چکے ہیں ضرور پوچھے گا۔ پس تم میں سے اگر کسی کے پاس کوئی امانت ہو تو وہ امانت والے کو واپس لوٹا دے۔ اب جاہلیت کے خون بھی کالعدم ہیں ۔سب سے پہلے میں ابن ربیعہ بن الحارث بن عبدالمطلب کا خون معاف کرتا ہوں جو بنو لیث پر قابل ادا تھا۔ پس ہذیل نے اسے قتل کیا تھا اور یہ جاہلیت کا وہ خون ہے جس سے میں خون کی معافی شروع کرتا ہوں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ ہر قسم کا سود ناجائز ہے۔ اسی طرح زمانہ جاہلیت کا سب سود چھوڑ دیا گیا ہے اور پہلا سود جو ہم اپنے ہاں کے سود میں سے چھوڑتے ہیں وہ عباس بن عبدالمطلب کا سود ہے۔ وہ سب معاف کر دیا گیاہے۔ تمہیں رأس المال ملے گا۔ نہ تم ظلم کرو گے نہ تم پر ظلم کیا جائےگا۔(سنن ابن ماجہ)
اے لوگو، تمہارے کچھ حق تمہاری بیویوں پر ہیں اور تمہاری بیویوں کے کچھ حق تم پر ہیں۔ ان پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ عِفّت کی زندگی بسر کریں اور ایسی کمینگی کا طریق اختیار نہ کریں جس سے خاوندوں کی قوم میں بے عزّتی ہو۔اگر وہ ایسا کریں تو تم انہیں سزا دے سکتے ہو، مگر اس میں بھی سختی نہ کرنا لیکن اگر وہ کوئی ایسی حرکت نہیں کرتیں جو خاندان اور خاوند کی عزت کو روندنے والی ہو تو تمہارا کام ہے کہ تم اپنی حیثیت کے مطابق ان کی خوراک اور لباس وغیرہ کا انتظام کرو۔ اور یاد رکھو کہ ہمیشہ اپنی بیویوں سے اچھا سلوک کرنا کیونکہ خدا تعالیٰ نے ان کی نگہداشت تمہارے سپرد کی ہے۔ عورت کمزور وجود ہوتی ہے اور وہ اپنے حقوق کی خود حفاظت نہیں کرسکتی۔ تم نے جب ان کے ساتھ شادی کی تو خدا تعالیٰ کو ان کے حقوق کا ضامن بنایا تھا اور خدا تعالیٰ کے قانون کے ماتحت تم ان کو اپنے گھروں میں لائے تھے۔ پس خدا تعالیٰ کی ضمانت کی تحقیر نہ کرنا۔ اور عورتوں کے حقوق کے ادا کرنے کا ہمیشہ خیال رکھنا۔( دیباچہ تفسیرالقرآن صفحہ227)
اے لوگو! اللہ سے ڈرو جو تمہارا پروردگار ہے۔ اپنی پانچوں نمازیں پڑھو اور اپنے ایک مہینے کے روزے رکھو۔ اپنے مال کی زکوٰة دو اور اطاعت کرو، جب بھی تمہیں حکم ہو ، اگر تم ایسا کرو گے تو اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔ (جامع ترمذی)
جو بچہ جس کے گھر میں پیدا ہو وہ اس کا سمجھا جائےگا۔ اور اگر کوئی بدکاری کی بنا پر اس بچے کا دعویٰ کرے گا تو وہ خود شرعی سزا کا مستحق ہو گا۔ جو شخص اپنے باپ دادوں کے علاوہ کسی اور سے اپنا نسب ملائے اور اس دوسری قوم و نسل سے ہونے کا دعویٰ کرے اور جو غلام اپنے حقیقی آقا کے سوا کسی اور خاندان، قوم یا شخص کی طرف غلامی کی نسبت کرے، اس پر اللہ کی سب فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے (سنن ابن ماجہ)
اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہر شخص کے لیے وراثت میں اس کا حصہ مقرر کر دیا ہے۔ کوئی وصیت ایسی جائز نہیں جو دوسرے وارث کے حق کو نقصان پہنچائے (سنن ابوداؤد)
اے لوگو! جب تک انعامات شاہی انعام کی حیثیت میں رہیں، لے لیا کرو۔ لیکن جب قریش ملک پر لڑنے لگیں اور انعامات یہ صورت اختیار کرنے لگیں کہ دین کے عوض ملنے لگیں تو دست برداری اختیار کر لینا۔(سنن ابوداؤد)
اے لوگو! دینی معاملات میں مبالغہ کرنے اور آگے بڑھنے سے بچتے رہو۔ تم سے پہلی قوموں کو اسی زیادتی نے غارت کر دیا۔ (سنن ابن ماجہ)
سنو! میں اپنی شفاعت سے بہت سے لوگوں کو جہنم سے چھڑانے والا ہوں اور ایسے لوگ بھی ہیں، جو مجھ سے الگ کر دیے جائیں گے میں کہوں گا کہ اے اللہ! یہ تو میرے ساتھی ہیں لیکن اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تجھے نہیں معلوم انہوں نے تیرے بعد کیا کیا بدعتیں ایجاد کی تھیں۔(سنن ابن ماجہ)
سنو! کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ خاوند کے مال سے اس کی اجازت کے بغیر کسی کو کچھ دے۔ قرض ادا کیا جائے، عاریتاََ لی ہوئی چیز واپس کی جائے۔ اور ضامن تاوان کا ذمہ دار ہوگا۔(سیرت ابن ہشام)
یقیناً زمانہ ایک بار پھر چکر لگا کر اسی جگہ آگیا ہے جس پر اسے اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو بناتے وقت شروع فرمایا تھا (یعنی ایک بار پھر روئے زمین پر کلیۃً خدا تعالیٰ کی حکومت قائم ہوگئی ہے) یقیناً اللہ تعالیٰ کے نزدیک مہینوں کی گنتی بارہ ہے ان میں سے چار حرمت والے ہیں تین تو آپس میں ملے ہوئے ہیں ذی القعدہ، ذی الحجہ، محرم اور چوتھا مہینہ رجب ہے۔جو جمادی اور شعبان کے درمیان ہے۔ پھر آپؐ نے فرمایا:اے لوگو! یہ کون سا مہینہ ہے؟ صحابہ نے عرض کیا۔اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔آپ کچھ دیر خاموش رہے۔ صحابہ کو گمان ہوا کہ شاید آپ اس کا کوئی اور نام رکھنا چاہتے ہیں۔ پھر آپ نے فرمایا کیا یہ ذُوالْحَجَّۃ نہیں صحابہ نے عرض کیا۔ہاں یا رسول اللہ! پھر آپ نے فرمایا یہ کون سا شہر ہے؟ صحابہ نے عرض کیا۔ اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔آپ کچھ دیر خاموش رہے صحابہ کو خیال ہوا کہ شاید آپ اس کا کوئی اور نام رکھنا چاہتے ہیں۔پھر آپؐ نے فرمایا کیا یہ شہر مکہ مکرمہ نہیں۔صحابہؓ نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ! پھر آپ نے پوچھا یہ کون سا دن ہے؟ صحابہ نے عرض کیا۔اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں۔پھر آپ کچھ دیر خاموش رہے۔صحابہ نے خیال کیا شاید آپ اس کا کوئی اور نام رکھنا چاہتے ہیں۔ پھر آپ نے فرمایا کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے؟ صحابہ نے عرض کیا۔ہاں یا رسول اللہ! اس پر آپ نے فرمایا۔ آج کے دن تمہارے خون، تمہارے مال، تمہاری آبروئیں تم پر حرام اور قابل احترام ہیں۔ بالکل اسی طرح جس طرح تمہارا یہ دن تمہارے اس شہر میں تمہارے اس مہینہ میں واجب الاحترام ہے۔ اے لوگو! عن قریب تم اپنے رب سے ملو گے وہ تم سے پوچھے گا کہ تم نے کیسے عمل کئے؟ دیکھو میرے بعد دوبارہ کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگ جاؤ اور آگاہ رہو تم میں سے جو یہاں موجود ہے ان لوگوں کو پیغام پہنچا دے جو کہ موجود نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جس کو پیغام پہنچایا جائے وہ سننے والے سے زیادہ سمجھدار ہو۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا میں نے اللہ تعالیٰ کا پیغام ٹھیک ٹھیک پہنچا دیا؟ آپ نے یہ الفاظ تین بار دہرائے۔ صحابہ نے عرض کیا۔ہاں یارسول اللہ! آپ نے اللہ تعالیٰ کا پیغام ٹھیک ٹھیک پہنچا دیا۔اِس پر آپ نے فرمایا اے اللہ ! گواہ رہنا۔(صحیح بخاری)
اے لوگو، میں بھی تمہاری طرح کا ایک بشر ہوں اور قریب ہے کہ میرے رب کا ایلچی آئے گا اور میں اس کے بلاوے کا جواب دوں گا۔ اے لوگو، مجھے لطیف و خبیر خدا نے یہ بتایا ہے کہ ہر نبی کو اس سے پہلے نبی سے نصف عمر ضرور دی جاتی ہے۔ میں خیال کرتا ہوں کہ اب مجھے بلاوا آئے گا تو میں اس کا جواب دوں گا۔آپ نے فرمایا: کیا تم یہ گواہی نہیں دیتے کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور محمد (ﷺ) اس کے بندے اور رسول ہیں اور اس کی جنت حق ہے۔ اس کی جہنم حق ہے۔ موت حق ہے اور دوبارہ جی اٹھنا حق ہے۔ اور یہ کہ قیامت آنے والی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں اور یہ کہ جو قبروں میں ہیں انہیں زندہ کیا جائے گا۔ صحابہ نے جواب دیا کہ وہ اس کی گواہی دیتے ہیں اس پر آپ نے فرمایا اے لوگو گواہ رہنا ( سیرت خاتم النبیین)
پھر آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم سے میرے متعلق پوچھا جائے گا تو تمہارا کیا جواب ہوگا؟ صحابہ نے عرض کی:یا رسول اللہ! آپ نے پوری طرح پیغام پہنچا دیا اور اپنا فرض ادا کر دیا اور بڑے احسن طور پر ادا کیا ہے۔ آپ نے آسمان کی طرف دیکھ کر فرمایا :
اَللّٰھُمَّ اَشْھَدْ۔اَللّٰھُمَّ اَشْھَدْ۔اَللّٰھُمَّ اَشْھَدْ۔
اے میرے اللہ! تو بھی گواہ رہ۔ اے میرے اللہ! تو بھی گواہ رہ۔ اے میرے اللہ! تو بھی گواہ رہ۔(صحیح مسلم)

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 01 جون تا 06 جون 2025