خبرونظر
پرواز رحمانی
بالادستی کی عجیب کوشش
اہل ہنود کے ایک طبقے کی یہ کوشش ہمیشہ رہی ہے کہ ملکی اور سماجی مسائل پر بحث و مباحثہ کے عنوانات وہ طے کریں گے ، اب ہوتا بھی رہا ہے اور گزشتہ آٹھ دس سال سے اس میں مزید تیزی آگئی ہے۔ اس طبقے کی نمائندگی آرایس ایس کرتا ہے ۔ وہ سماج میں ایک مسئلہ چھیڑتا ہے ، پھر سبھی اس پر تبصرے اور اظہار خیال کرتے ہیں ۔ سنگھ یہ کام تسلسل کے ساتھ کرتا ہے۔ حالیہ مہینوں میں اس نے کئی مسئلے اٹھائے جن پر سماج میں نفرت اور کشیدگی پیدا ہوئی۔ سنگھ کے زیادہ تر مسائل مسلمانوں سے متعلق ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ تمام منفی ہوتے ہیں اور مسلم کمیونٹی کو ہراساں کرنے کا نیت سے اٹھائے جاتے ہیں۔ ایک تازہ مسئلہ مسلمانوں کے مبینہ ڈر اور خوف کا اٹھایا ہے۔ سنگھ کے لیڈر موہن بھاگوت نے اپنے دو ہفت روزه اخبار انگریزی آرگنائزر اور ہندی پنچ جنیہ کو انٹرویو دیا ہے اور بڑی زہریلی باتیں کہی ہیں جن پر مسلم رہنمائوں اور کچھ سنجیدہ غیر مسلم لیڈروں اور ماہرین قانون نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈروں نے بھی سخت تنقید کی ہے ۔
کیا کہنا چاہتے ہیں
بھاگوت نے کہا ہے مسلمانوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں، بس وہ یہ کریں کہ خود کو سب سے بہتر سمجھنا چھوڑ دیں، اپنا احساس برتری ترک کردیں۔ بالا دستی کا احساس بھی ختم کر دیں۔ اس بیان پر متعدد لیڈروں نے شدید مخالفت کی ہے۔ کہا ہے موہن بھاگوت کیا بھارت کو اپنی ملکیت سمجھتے ہیں۔ مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے کہا بھاگوت کون ہوتے ہیں مسلمانوں کو نصیحت کرنے والے؟ ممتاز ماہر قانون اور سیاسی لیڈر کپل سبل نے کہا مسلمانوں کے بارے میں بھاگوت کا یہ بیان خلاف آئین ہے ۔ سی پی ایم کی لیڈر برندا کرتے نے کہا اس قسم کے بیانات بھارت کے مستقبل کے لیے خطرہ ہیں ۔ بھاگوت ریمارکس پر سوشل میڈیا میں بھی بحث ہورہی ہے۔ کانگریس اور شیو سینیا و لیڈروں نے بھاگوت کے بیان کو ملک کے لیے خطرہ اور آئین مخالف قرار دیا ہے۔ بہت سے لیڈر یہ سمجھنے کی کوشش کرر ہے ہیں کہ مسلمانوں کو احساس برتری اور بالا دستی سے نکلنے کے مشورے کا مطلب آخر کیا ہے؟ اور ’’مسلمانوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ‘‘ کا مطلب بھی سمجھ میں نہیں آتا ۔ آرایس ایس لیڈر کہنا کیا چاہتے ہیں۔
مسلمان با خبر رہیں
یہ بات بارہا کہی گئی ہے کہ ملک میں فتنہ و فساد و بر پا کرنے غیر ہندوؤں کو ڈرانے دھمکانے اور جن شہریوں کو ہندو کہا جاتا ہے انہیں احساس تحفظ و بالادستی دلانے کے لیے آر ایس ایس کے پٹارے میں بہت کچھ ہے ۔ وہ جب چاہتا ہے کوئی شر انگیز بات کہہ کر ماحول گرم کر سکتا ہے ۔ اس لیے سنگھ کی بیان بازی سے صرف نظر کرنا ہی بہتر ہے لیکن محتاط بھی رہنا چاہئیے ۔ یہ بات سنگھ کے لوگ بھی جانتے ہیں کہ مسلمان یا کوئی اور اقلیت یا دلت اور پسماندہ طبقات سنگھ کی شرارتوں کا جواب دینے پر آجائیں تو سنگھ اور اس کا دھرم کہیں ٹک نہیں سکے گا ۔ منواسمرتی کے خلاف ڈاکٹر امبیڈ کر نے کیا کچھ نہیں کیا ، لیکن کہنے کو اب بھی بہت کچھ باقی ہے ۔ لیکن مسلمان ان مباحث میں الجھنا نہیں چاہتے ۔ بات اگر جھگڑے فساد سے ڈرنے کی ہے تو جھگڑوں اور خون خرابے ،، سے کی سبھی ڈرتے ہیں اور حق دفاع کا استعمال بھی کرتے ہیں۔ بھاگوت کسی بات سے ڈرنے ڈرانے کی بات کر رہے ہیں ۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ سنگھ نے غیر ہندووں کو مسلمانوں سے ڈرا دھمکا کر اتنا کمزور کر دیا ہے کہ وہ اس کی ہر بات پر یقین کر لیتے ہیں ۔ مسلمان جس گرد و پیش سے باخبر رہیں۔