خبرونظر

پرواز رحمانی

فتنوں کی تاریخ
انسانی تاریخ فتنوں سے بھری پڑی ہے۔ ہر دور میں ہر قوم میں فتنے پیدا ہوئے ہیں۔ امت مسلمہ کی تاریخ بھی مستثنیٰ نہیں ہے۔ حضورؐ کی زندگی میں کئی فتنوں نے سر اٹھایا، الحمدللہ کہ امت ان فتنوں سے کامیابی کے ساتھ گزرتی رہی۔ دور حاضر میں ایک فتنہ تیس سال قبل سلمان رشدی کی شکل میں پیدا ہوا تھا جس نے اپنے ناول "شیطانی کلمات” میں اسلام کی مقدس شخصیات کے خلاف بدزبانی کی تھی۔ اس پر ایران کے امام خمینی نے اس کے قتل کے جواز کا بیان جاری کیا تھا۔ اس کے بعد تمام مغربی بڑی طاقتیں بدزبان رشدی کی پشت پر چٹان بن کر کھڑی ہوگئی تھیں۔ لیکن خود رشدی بری طرح خوف زدہ تھا اور آج تک خوف زدہ ہے اور اسی عالم میں اپنی زندگی کے دن گزار رہا ہے۔ اس کے بعد حال ہی میں ایک فتنہ ہمارے ملک میں پیدا ہوا ہے وہ اسلام اور اسلام کی مقدس شخصیات کے خلاف بد زبانی کرتا تھا، یہ یوپی کے شیعہ فرقے میں پیدا ہوا تھا اسلام اور مسلمانوں سے اس قدر بیزار تھا کہ اپنا مذہب ترک کرکے ہندو دھرم قبول کرلیا اور اپنا نام جتیندر تیاگی رکھ لیا، لیکن تمام شیعہ علما اور ذمہ داروں نے بیک آواز اس کی مذمت کر کے اسے مسترد کر دیا اور لگا تار کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کے دونوں مسلکوں میں کسی نے بھی اس کی تائید نہیں کی۔

میڈیا کی خاموشی؟
اس شخص کی تبدیلی مذہب پر مین اسٹریم میڈیا نے ابتدا میں تو بہت جشن منایا لیکن اب پوری طرح خاموش ہے۔ صرف سوشل میڈیا کے کئی چینلوں پر اس کی مذمت میں شیعہ علما کے بیانات آرہے ہیں اور مسلسل آرہے ہیں۔ اللہ نے اس کا عبرتناک انجام جلد ہی دنیا کو بتادیا۔ آج وہ انتہائی پریشان حال، دکھی اور رنجیدہ ہے۔ اسے شکایت ہے کہ اس کی کوئی نہیں سنتا، جن لوگوں پر اس نے اعتبار کیا تھا ان سب نے اسے دھوکہ دیا۔ وہ سناتن دھرم کے گرووں کے پاس گیا کہ اس کی مدد کریں، اس کے خلاف جو جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے ہیں ان سے اسے چھٹکارہ دلائیں لیکن اس کی بات کوئی نہیں سنتا، پولیس اس کی بالکل نہیں سنتی۔ وہ اتنا پریشان اور غم زدہ ہے کہ زندگی سے تنگ آچکا ہے اور مرنا چاہتا ہے۔ اسے نے صدر جمہوریہ ہند کو درخواست دے رکھی ہے کہ اسے خودکشی کی اجازت دی جائے۔ وہ مرنا چاہتا ہے۔ بعض شیعہ ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ معافی مانگ رہا ہے اور واپس آنا چاہتا ہے لیکن اسے معاف نہیں کیا جاسکتا، اس لیے کہ اس نے گناہ ہی ایسے کیے ہیں۔ اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے وہ اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرے۔ ہم کچھ نہیں کرسکتے۔

مسلمان حقیقت بتائیں
فی زمانہ بہت سے بھگوا دھاری لوگ ہیں جو اسلام، قرآن اور پیغمبر اسلام کے خلاف غلط فہمیاں پھیلارہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں ان کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ مسلمان ان لوگوں کی سرگرمیوں پر بالعموم خاموش ہیں۔ وہ ان کی باتوں کے جواب نہیں دے رہے ہیں۔ البتہ مسلم علما اور دانشور ان لوگوں سے ذاتی روابط قائم کرکے انہیں اسلام کے بارے میں سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ویسے غیر مسلموں میں کچھ سنجیدہ افراد ہیں جو انہیں بتاتے ہیں کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں بالکل غلط ہے۔ ان میں کچھ جوشیلے افراد بھی ہیں جو نہایت سخت زبان اور لہجے میں انہیں مخاطب کرتے ہیں۔ ان میں ممبئی کے ایک نوجوان ونے دوبے ہیں جو اسی انداز میں بات کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کے ویڈیوز موجود ہیں۔ سادھو سنتوں نے ابتدا میں جتیندر تیاگی کے اقدام پر خوشیاں مناکر بعد میں اسے تن تنہا کیوں چھوڑ دیا یہ تو معلوم نہیں ہوسکا لیکن تیاگی کی زبان اور حرکتوں سے وہ سمجھ گئے کہ اس سے انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ اچھا ہے اگر مسلمان تیاگی کی حقیقت غیر مسلموں کو بتانے کی کوشش کریں۔