کیرالہ: ایک فلم کے ٹیزر میں آئی ایس آئی ایس کے ساتھ ریاست کے روابط کا دعویٰ، کیرالہ پولیس کے سربراہ نے ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا
نئی دہلی، نومبر 9: کیرالہ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس انل کانت نے منگل کو ترووننت پورم کے پولیس کمشنر کو ہدایت دی کہ وہ فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کے بنانے والوں کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ درج کریں۔
گذشتہ ہفتے ریلیز ہونے والی اس فلم کے ٹیزر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کیرالہ سے 32,000 سے زائد خواتین کو اسلام قبول کرواکے دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ میں بھرتی کیا گیا ہے۔
7 نومبر کو ایک ٹویٹ میں تمل ناڈو میں مقیم صحافی بی آر اروِندکشن نے لکھا کہ انھوں نے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین کو ایک درخواست بھیجی ہے، جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کے ڈائریکٹر سدیپٹو سین کو فون کریں اور ٹیزر کے بارے میں انکوائری کریں۔ اروندکشن نے لکھا کہ ٹیزر میں کیرالہ کو دہشت گردی کی حمایت کرنے والی ریاست کے طور پر دکھایا گیا ہے۔
اس کے فوراً بعد ایک اور ٹویٹ میں اروندکشن نے کیرالہ پولیس کو اس معاملے پر کارروائی کرنے کے لیے کہنے پر وجین کا شکریہ ادا کیا۔
ایک نامعلوم پولیس اہلکار نے اے این آئی کو یہ بھی بتایا کہ وجین کو فلم کے بارے میں شکایت موصول ہوئی، جس کے بعد کیرالہ پولیس کے ہائی ٹیک انکوائری سیل نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو بھیجی۔
اے این آئی کے مطابق رپورٹ کی بنیاد پر پولیس سربراہ نے ترووننت پورم پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی۔
دی نیوز منٹ کی خبر کے مطابق اروندکشن نے اپنی درخواست کی ایک کاپی سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن کے چیئرپرسن پرسون جوشی کو بھی بھیجی ہے، جس میں فلم پر اس وقت تک پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جب تک کہ ہدایت کار سین اور پروڈیوسر وپل امرتل شاہ ٹیزر میں کیے گئے دعوؤں کی تصدیق کے لیے دستاویزات جمع نہیں کراتے ہیں۔
اروندکشن نے اپنی عرضی میں کہا ’’کیرالہ ریاست کو فلم کے ذریعے دہشت گردی کی حمایت کرنے والی ریاست کی طرح دکھانے کی کوشش کرنا بہت بری بات ہے۔ یہ نہ صرف ہندوستان کے اتحاد اور خودمختاری کے خلاف ہے، بلکہ ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی بدنامی بھی ہے۔‘‘
کیرالہ میں کانگریس لیڈر وی ڈی ساتھیسن نے دعویٰ کیا کہ یہ فلم سنگھ پریوار کے ایجنڈے کا حصہ تھی، تاکہ کیرالہ کی شبیہ کو خراب کیا جاسکے۔