کائنات گواہ ہے

خالق کی نشانیاں: سائنس دانوں کی گواہی۔ غور و فکر کی دعوت

0

کتاب کا نام: کائنات گواہ ہے
مصنف: ابرار احمد
صفحات: 248، قیمت: 300/- اشاعت: 2023
ISBN: 978-93-90579-40-2
ناشر: القاسم پبلیکیشنز، پلاٹ نمبر 11-12، عقب آکاشوانی، سوائی مادھوپور 322001-(راجستھان)
M: 9414308409
دہلی میں رابطہ: اردو بک ریویو، دریاگنج، نئی دہلی 110002
Tel: 011-44753890
Mobile: 9953630788
از: محمد عارف اقبال
ایڈیٹر: اردو بک ریویو، نئی دہلی۔

معتبر ادیب و شاعر جناب ابرار احمد اعلیٰ سرکاری عہدے (RAS) پر فائز ہوکر ریٹائر ہوئے۔ ابتدا میں انہوں نے شعر و سخن سے اپنا تعلق استوار رکھا اور داد و تحسین کے مستحق قرار دیے گئے۔ اب تک ان کے آٹھ شعری مجموعے مع حمدیہ و نعتیہ کلام منظر عام پر آ چکے ہیں۔ پھر ایسا ہوا کہ ان کا دینی مزاج کچھ منفرد کام کرنے پر مائل ہوا۔ لہٰذا جناب ابرار احمد نے اردو حلقے کے لیے نظم کے بجائے نثر کو ذریعہ اظہار بنایا۔ انہوں نے ملت اسلامیہ کے اسلامی مزاج کو حقیقی اسلام سے ہم آہنگ کرنے کے لیے پہلی کتاب ’فہم قرآن‘ تصنیف کی۔ یہ کتاب تفہیم قرآن مجید کے حوالے سے نئی نسل کے لیے ایک گراں قدر تحفہ ہے۔
اس کے بعد سیرت (ﷺ) کو موضوع بناتے ہوئے ’نقوشِ کفِ پائے مصطفیٰ (ﷺ)‘ کے نام سے دوسری کتاب منظر عام پر آئی۔ یہ کتاب بالخصوص طلبا اور نوجوانوں کی رہنمائی کے لیے عام فہم انداز میں لکھی گئی ہے۔ تیسری کتاب ’سیّد البشر (ﷺ)‘ 2022 میں شائع ہوئی۔ 800 صفحات پر مشتمل یہ کتاب سیرتِ رسولؐ پر نادر اور جداگانہ اسلوب میں تالیف کی گئی ہے۔ اس میں سیرت کے اصل پیغام کو بڑے پُرکشش انداز میں ذہنوں میں نقش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
زیرنظر کتاب ’کائنات گواہ ہے‘ اللہ کی نشانیوں کے تعلق سے قرآن مجید اور سائنس کے موضوع پر اچھوتے انداز سے لکھی گئی ہے۔ اردو میں مسلم سائنس دانوں اور ان کے کارناموں کے متعلق کئی کتابیں پہلے سے موجود ہیں، لیکن اس کتاب کا بنیادی مقصد دعوت فکر و تدبر ہے۔ مصنف کا کہنا ہے کہ "عقل کی آنکھیں اور دل کا دروازہ کھلا ہو تو پوری کائنات اللہ کے وجود اور اس کی احدیت اور حمدیت، ربوبیت اور رزاقیت، رحمت اور رحیمیت، قدرت اور حاکمیت، حکمت اور مشیت، خلاقی اور صناعی، تقدیر اور تدبیرِ امر اور اس کی جلالت و عظمت کی گواہ ہے۔” (صفحہ 244)
یہی وجہ ہے کہ جب انسان اپنے مقصد وجود کا ادراک کرتے ہوئے فکر و تدبر سے کام لیتا ہے تو قرآن کے الفاظ میں پکار اٹھتا ہے کہ "اے ہمارے رب! یہ سب کچھ تو نے فضول اور بے مقصد نہیں بنایا ہے۔ تو پاک ہے اس سے کہ عبث کام کرے۔ پس اے ہمارے رب! ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔”
کتاب کے فاضل مصنف نے ابتدا ہی میں یہ واضح کردیا ہے کہ یہ کائنات کچھ بنیادی قوانین اور نوامیس پر قائم ہے۔ انہیں فطری اور تکوینی قوانین (Natural Laws) کہا جاتا ہے۔ یہ قوانین فطرت روز روز نہیں بدلتے مگر اللہ کی مشیت انہیں بدلنے پر قادر ہے۔ مصنف کا کہنا ہے کہ اللہ رب العالمین کی اس کائنات میں کارفرما قوانین، قانون فطرت میں پوشیدہ قاعدوں اور ضابطوں اور اشیا میں مخفی اسرار و رموز کی تحقیق و تلاش اور ان کے اکتشافات اور انکشافات کا نام ہی سائنس (Science) ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ سائنس کی جتنی بھی شاخیں ہیں، وہ کائنات کے لا محدود علوم کا ایک ادنیٰ حصہ ہیں۔ کائنات کے لامحدود علوم کا حقیقی منبع اللہ تعالیٰ ہے۔ قرآن مجید اللہ کا کلام ہے جو کتاب ہدایت ہے تمام انسانوں کے لیے۔ جو اس کی ہدایت سے فیض یاب ہوتا ہے وہ توفیق الٰہی سے اللہ کا خاص بندہ بن جاتا ہے۔ اس لیے قرآن کا علم کسی سائنس کی تصدیق و توثیق کا محتاج نہیں ہے۔ اسی طرح یہ کتاب ہدایت سائنسی نظریات کی تصدیق یا تردید کے لیے نازل نہیں ہوئی ہے۔
خود سائنس دانوں نے اس کا اعتراف کیا ہے کہ سائنس ایک ایسا محدود علم ہے جس کی بنیاد تجربے پر ہے جو غلط بھی ہو سکتے ہیں۔ تجربہ کامیاب ہونے کے بعد بھی سائنس دان اسی بات کو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے کہ اس تجربے کو کامیاب کرنے والی یا اس شے میں خواص پیدا کرنے والی وہ کون سی ہستی ہے۔ جس نے بھی اس راز کو پالیا، اس پر زندگی کے اصل راز منکشف ہوگئے۔ وہ اس بات سے واقف ہوگیا کہ:
"وہی ہے جو تخلیق کی ابتدا کرتا ہے، پھر وہی اس کا اعادہ کرے گا اور یہ اس کے لیے آسان تر ہے۔” (الروم: 27)
وہ یہ بھی جان گیا کہ:
"وہ اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور ان ساری چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں، چھ دنوں میں پیدا کیا۔” (السجدہ: 4)
اس لیے جرمنی کے پروفیسر رسل یہ کہنے پر مجبور ہوگئے:
"میرے نزدیک زندہ خلیات (Living Cells) میں ہر خلیہ اپنے اندر اس قدر پیچیدگی رکھتا ہے، جس کی وجہ سے اسے سمجھ پانا بہت دشوار ہے۔ زمین کی سطح پر موجود سینکڑوں زندہ خلیات خدا کی قدرت کی عقلی اور منطقی گواہی دے رہے ہیں۔ اس لیے میں خدا پر کامل یقین رکھتا ہوں۔” (صفحہ 110)
یہ کتاب ’کائنات گواہ ہے‘ اس قدر معلوماتی اور پُرمغز ہے کہ قاری جب تک اس کا مکمل مطالعہ نہ کرے، اسے شاید اطمینان نہیں ہوگا۔ یہ اپنے موضوع پر دلچسپ اور پُرکشش کتاب ہے۔ یقینی طور پر یہ کتاب ہر گھر اور لائبریری کے لیے ناگزیر ہے۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 17 نومبر تا 23 نومبر 2024