کشمیر میں کرکٹ کا جنون: پھر بھی قومی ٹیم میں جگہ کیوں نہیں؟

بنیادی سہولتوں کی کمی: کشمیری کھلاڑیوں کی محنت اور لگن کے بعد درپیش مشکلات کا حل نکالا جائے

ندیم خان، بارہمولہ کشمیر

کشمیر کے کرکٹرز کو شمولیت کے لیے مواقع: سرکار، جے کے سی اے اور ایل جی انتظامیہ مثبت کردار ادا کرے
کرکٹ کشمیری نوجوانوں کا پسندیدہ کھیل ہے۔ کشمیر کی گلیاں، چوراہے اور چھوٹے بڑے کھیل کے میدان کرکٹ کھیلنے والے نوجوانوں سے ہمیشہ ہی پُر رہتے ہیں۔ چھوٹے بچوں سے لے کر بزرگوں تک ہر روز انہیں کشمیر کے مختلف میدانوں میں کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کرکٹ میں ان لوگوں کی دلچسپی کا اندازہ کھیلنے والی ٹیموں کی طرف سے ان خوش کن چیخوں سے لگایا جا سکتا ہے جب میدان میں ایک بلے باز چوکوں اور چھکوں سے اپنی بلے بازی کا خوبصورت نمونہ پیش کرتا ہے۔وہیں کشمیر کے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں کے مختلف گلیوں اور سڑکوں میں کھیلے جانے والے کرکٹ کے مخصوص کھیلوں کے میدانوں میں میچوں کا انعقاد اس بات کا بڑا ثبوت ہے کہ کشمیریوں میں کرکٹ سے محبت کا جذبہ کس قدر بھرا ہوا ہے۔ جموں و کشمیر کے نوجوان کرکٹ کھیلنے کے لیے زیادہ سے زیادہ کرکٹ کے میدان تلاش کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے کشمیر میں کرکٹ کے میدان چاول میں کنکر کے برابر ہیں۔ اگرچہ کشمیر میں نوجوان کئی سالوں سے گلی، محلوں اور میدانوں میں کرکٹ کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن نہ جانے کیوں ان نوجوانوں کے صلاحیتوں پر ہمیشہ شک کیا جاتا ہے۔ کیوں پورے کشمیر میں کرکٹ کے جنون کے باوجود کشمیر کے با صلاحیت کھلاڑیوں کو بھارتی کرکٹ ٹیم میں شمولیت ویسی نظر نہیں آتی ہے جیسی ہونی چاہیے؟ حالانکہ کشمیر میں ملک کی باقی ریاستوں کی طرح کرکٹ کا جنون اور جوش و جذبہ بہت ہی زیادہ پایا جاتا ہے۔
حال ہی میں ہر سال کی طرح اس بار بھی تمل ناڈو میں بچی بابو کے نام سے کرکٹ لیگ کا انعقاد کیا گیا جس میں پورے ملک کی ہر ریاست سے کرکٹ کی ٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔ اس کرکٹ لیگ کا مقصد ملک کے سب سے بڑے کرکٹ ٹورنامنٹ رانجی ٹرافی کے لیے کھلاڑیوں کو تیار کرنا ہوتا ہے۔ ملک کی ہر ایک ریاست کی طرح جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن نے بھی جموں و کشمیر کرکٹ ٹیم کے سکارڈ کا اعلان کیا۔ یہاں تک تو سب ٹھیک تھا لیکن جب ہم نے جموں و کشمیر کرکٹ ٹیم کا سکارڈ دیکھا تو اس سترہ رکنی کھلاڑیوں میں سے چودہ کھلاڑی جموں سے اور صرف تین کھلاڑی کشمیر سے تھے۔ جن میں عبدالصمد، عاقب نبی اور عمران ملک شامل تھے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کشمیر سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں میں صلاحیتوں کی کمی ہے؟ جبکہ وہ دن رات محنت اور لگن سے کرکٹ کھیلتے ہیں؟ اس کے باوجود بھی ان کے ساتھ ناانصافی کیوں کی جاتی ہے؟ ٹیم کے اعلان کے بعد کشمیر سے تعلق رکھنے والے نامور کرکٹرز نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس سکارڈ میں شامل ہونے والے عاقب نبی نے ہفت روزہ دعوت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں اتنا سارا ٹیلنٹ ہونے کے باوجود بھی صرف تین کرکٹ کھلاڑیوں کا نام سکارڈ میں آنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا مشورہ ہے کہ ٹرائلز دینا چھوڑ دیں۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ جے کے سی اے صرف جموں کے لیے ہے نہ کہ کشمیر کے لیے؟ اسی طرح جموں و کشمیر کے اسٹار کرکٹر پرویز رسول نے بھی کہا کہ کشمیر سے صرف تین کھلاڑیوں کو موقع ملنا جے کے سی اے کا حیران کن فیصلہ ہے اس پر ہمیں غور کرنا چاہیے۔ اگر ہم کشمیر کی بات کریں تو یہاں ہر سال مختلف کرکٹ لیگز کا انعقاد ہوتا ہے۔ جیسے بی پیایل، چینار پریمیئر لیگ، رائل پریمیئر لیگ وغیرہ، حال ہی میں بجبہاڑا پریمیئر لیگ کا ہر سال کی طرح اس سال بھی انعقاد کیا گیا جس میں جموں و کشمیر کے بڑے بڑے ہونہار کرکٹرز نے حصہ لیا اس کے علاوہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے اسٹار بلے باز ابھیشیک شرما نے بھی یہاں ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا۔ میچ کے بعد ابھیشیک شرما نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ میں نے یہاں ایک میچ کھیلا اور مجھے بہت مزہ آیا یہاں کا ماحول بھی بڑا زبردست ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ یہاں کے نوجوان کرکٹرز میں بہت ہی اچھی صلاحیت ہے۔ میں دیکھتا ہوں کہ یہ دن رات محنت کرتے ہیں لیکن مجھے بہت دکھ ہوتا ہے کہ انہیں بھارت کی کرکٹ ٹیم یا فرسٹ کلاس ٹیم میں زیادہ مواقع نہیں ملتے۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہاں کے با صلاحیت کھلاڑیوں کو بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا موقع ضرور ملے گا۔ اس حوالے سے ہم نے ٹی آر سی گراؤنڈ میں پریکٹس کرنے والے کرکٹر سید علی سے بات کی تو انہوں نے ہمیں بتایا کہ عالمی کرکٹ کھیلنے کے لیے جو سہولتیں ہونی چاہئیں وہ یہاں دستیاب نہیں۔ لیکن بنیادی سہولتیں نہ ملنے کے باوجود بھی یہاں کے کھلاڑیوں میں اتنا جوش و جذبہ تھا کہ انہوں نے خوب محنت کی اور اپنے دم پر جے کے سی اے کو مجبور کیا کہ وہ ان ہونہار کرکٹرز کی طرف توجہ دیں لیکن افسوس کہ ہم ابھی بھی ضلعی سطح پر کرکٹ کھیلنے تک ہی محدود ہیں۔ 2001 سے کرکٹ سے وابستہ اور قومی سطح پر اپنا اور ملک کا نام روشن کرنے والے ضلع بانڈی پورہ کے مشہور کرکٹر سلیم جہانگیر سے بھی ہم نے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر، خاص کر کشمیر کے ہونہار کرکٹ کھلاڑی کرکٹ کھیلنے کا خوب جذبہ رکھتے ہیں۔ لیکن مجھے ایسا لگتا ہے کہ جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں کشمیر کے کرکٹرز کے ساتھ نا انصافی ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں کے کھلاڑیوں میں صلاحیت، محنت اور لگن میں کبھی کوئی کمی نہیں دیکھی گئی۔ بنیادی ڈھانچہ پرانا ہونے کے باوجود وہ اچھی کرکٹ کھیلنے میں کوئی بھی کسر باقی نہیں چھوڑتے۔
اگر ہم تاریخ اٹھائیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر سے دس سالوں میں صرف ایک کھلاڑی بھارتی کرکٹ ٹیم میں کھیلتا ہوا نظر آیا۔ کشمیر میں ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے کھلاڑی زیادہ تر میاٹ پر کرکٹ کھیلتے یا پھر مشقیں کرتے ہیں، اس لیے جب اچانک ان کھلاڑیوں کو ٹرف پر کرکٹ کھیلنا پڑ جائے تو وہاں ان کو مشکل پیش آتی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ کشمیر سے کبھی کوئی کرکٹر بھارتی ٹیم کا حصہ نہیں بنا۔ 2013 میں ہی کشمیر کے بجبہاڑا سے تعلق رکھنے والے پرویز رسول پہلے کشمیری کرکٹر تھے جو انڈین کرکٹ ٹیم میں شامل ہوئے۔ پرویز رسول نے جموں و کشمیر کے پہلے کرکٹر کے طور پر تاریخ رقم کی، جنہوں نے 2013 میں پونے واریئرز میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے آئی پی ایل سے معاہدہ کیا۔ اگرچہ اس کے بین الاقوامی مواقع محدود تھے لیکن پرویز رسول ایک مقامی آئیکون اور ٹریل بلیزر بنے ہوئے ہیں۔ جنہوں نے اعلیٰ درجے کی کرکٹ میں کشمیری ٹیلنٹ کے لیے دروازے کھولے۔ اس کے بعد یہ سلسلہ جاری رہا۔ جموں سے تعلق رکھنے والے کرکٹر عمران ملک بھی ٹیم سے منسلک ہوئے۔ عمران ملک جو اپنی تیز رفتاری کے لیے مشہور ہیں، آئی پی ایل میں ایک نمایاں کھلاڑی ہیں۔ 2021 سے 2024 تک انہوں نے سن رائزرز حیدرآباد کے لیے 26 میچز کھیلے جس میں 29 وکٹیں حاصل کیں جن میں ایک 5/25 شامل ہیں۔ جو لیگ میں ہندوستانی تیز گیند باز کے سب سے یادگار اسپیل میں سے ایک ہے۔ وہیں مشہور کرکٹر سریش رائنا کا تعلق بھی کشمیر سے تھا۔ جنہوں نے آگے جا کر بھارتی کرکٹ میں بہت نام کمایا اور کرکٹ ورلڈ کپ کا حصہ بھی بنے تھے۔ وہ 2000 کی دہائی کے اوائل میں ہندوستان کے لیے ایک اہم مڈل آرڈر بلے باز کے طور پر نمایاں ہوئے۔ ان کی پیدائش کشمیر میں سری نگر کے رینا واری علاقے میں ہوئی اور پرورش دہلی میں ہوئی۔ اس کے علاوہ عمران ملک، عاقب نبی، سمیع اللہ بیگ، راسخ سلام، منظور ڈار، مجتبیٰ یوسف، عابد مشتاق، ناصر لون وغیرہ کشمیر کے ایسے‌ کرکٹ کھلاڑی ہیں جنہوں نے دنیا کی سب سے بڑی کرکٹ لیگ آئی پی ایل اور سید مشتاق علی ٹورنامنٹس میں حصہ لیا ہے۔ اس کے علاوہ کشمیر میں ایسے با صلاحیت کرکٹ کھلاڑی موجود ہیں جن کی طرف جے کے سی اے نے کبھی توجہ نہیں دی۔ کشمیر کے کرکٹ کھلاڑی جس طرح محنت کرتے ہیں اور جو ان کا کھیلنے کا انداز ہے اس سے ان کو بچی بابو ٹورنامنٹ کے سکارڈ کا لازمی حصہ بننا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے ان کو موقع نہیں دیا گیا۔ ان کھلاڑیوں میں خاص کر جہانگیر لون، عاصم، بشیر، اشتیاق رسول جیسے ہونہار کرکٹرز موجود ہیں جو آج بجبہاڑا پریمیئر لیگ کھیل رہیں ہیں۔ انہی سوالات کا جواب لینے کے لیے ہم نے جے کے سی اے کے ممبر آپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ متھن منہاس سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ہماری نظر کشمیر کے سارے کرکٹرز پر لگی ہوئی ہے۔ جو کھلاڑی بھی اچھا پرفارمنس دیتا ہے ہم اسے مشق کے لیے بلاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے جب بچی بابو کرکٹ ٹورنامنٹ کے لیے ٹیم کے سترہ کھلاڑی منتخب کیے تو اس میں تین کھلاڑی کشمیر سے تھے۔ میں مانتا ہوں کہ کشمیر میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن ہم نے دیکھا ہے کہ یہاں زیادہ تر کھلاڑی میٹ پر کرکٹ کھیلنا پسند کرتے ہیں۔ اگر ہم ان کھلاڑیوں کو وہاں کھیلنے لے کر جائیں تو ٹرف میں نہیں کھیل سکتے۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ اپنا کھیلنے کا طریقہ بدلیں تاکہ آنے والے ٹورنامنٹس میں کشمیر سے تین نہیں بلکہ سات کھلاڑی جموں و کشمیر کی ٹیم میں کھیلیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے دلیپ ٹرافی کے لیے جموں و کشمیر سے پندرہ کھلاڑیوں کا اعلان کیا اور اس میں کشمیر سے چار کھلاڑی شامل ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ کسی کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے یا ہوئی ہے۔ جے کے سی اے کا مقصد یہی ہے کہ کھلاڑی جموں سے ہو یا کشمیر سے مقصد یہی ہے کہ جموں و کشمیر آنے والے ٹورنامنٹس جیسے فرسٹ کلاس کرکٹ میں اچھا کر کے دکھائیں تاکہ ہم ان کو بھارتی کرکٹ ٹیم میں دیکھ سکیں۔
آپ کو بتا دیں کہ بچی بابو کرکٹ ٹورنامنٹ میں جموں و کشمیر کرکٹ ٹیم پہلی بار سیمی فائنل میں پہنچ چکی ہے۔ اس میں بھی جموں و کشمیر خصوصاً کشمیر سے تعلق رکھنے والے تین کھلاڑیوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہیں کشمیر کے ضلع بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے تیز گیند باز عاقب نبی نے حال ہی میں بنگلورو میں دلیپ ٹرافی کے کوارٹر فائنل میں نارتھ زون کے لیے ایسٹ زون کے خلاف سنسنی خیز ہیٹ ٹرک کرتے ہوئے اپنا نام تاریخ میں لکھوا لیا۔ 28 سالہ نوجوان کے ناقابل یقین کارنامے نے انہیں ایلیٹ کلب میں ہندوستانی کرکٹ لیجنڈ کپل دیو کے ساتھ سنگ میل حاصل کرنے والے ٹورنامنٹ کی تاریخ میں صرف تیسرے باؤلر کے طور پر جگہ دی ہے۔ عاقب نبی نے اپنی اس شاندار پرفارمنس کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ میرا نام بھارتی کرکٹ کے لیجنڈ کپل دیو کے ساتھ آیا ہے۔ اب میری یہی تمنا ہے کہ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی جرسی پہن کر میدان میں کھیلوں اور مجھے پوری امید ہے کہ مجھے ایک موقع ضرور ملے گا۔ اس کے علاوہ ان کی کارکردگی دیکھ کر بھارتی کرکٹ ٹیم کے اسٹار گیند باز ارشدیپ سنگھ نے کہا کہ جب وہ نیٹ میں بولنگ کر رہے تھے تو میرے خیال میں اس نے پہلی دس گیندوں میں سات وکٹیں حاصل کی تھیں۔ ہم نے سوچا کہ وہاں کچھ خاص ہے۔ انہوں نے رانجی ٹرافی میں جو محنت کی اس کی جھلک اب ہم دیکھ رہے ہیں۔
آخر میں یہی کہوں گا کہ کشمیر میں بے روزگاری عروج پر پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے نوجوان کرکٹ میں اپنا مستقبل تلاش کر رہے ہیں اور پوری محنت وایمانداری سے اپنا ہنر دیکھا رہے ہیں۔ بس ضرورت ہے کہ ان ہونہار کرکٹرز کی طرف توجہ دی جائے جس میں جموں و کشمیر سرکار، ایل جی انتظامیہ اور جے کے سی اے کا بہت بڑا کردار ہو تاکہ آنے والے وقت میں ہم پھر سے پرویز رسول جیسے ہونہار کرکٹرز پیدا کرسکیں۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 21 اگست تا 27 اگست 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
vadicasino |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
porn |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
vadicasino |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
porn |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |