کرناٹک انتخابات: سابق وزیر اعلی جگدیش شیٹر بی جے پی چھوڑنے کے دو دن بعد کانگریس میں شامل ہوئے

نئی دہلی، اپریل 17: کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ جگدیش شیٹر نے بھارتیہ جنتا پارٹی چھوڑنے کے دو دن بعد پیر کو کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی۔

ریاستی اسمبلی انتخابات کے لیے ٹکٹ نہ ملنے کے بعد شیٹر نے بی جے پی چھوڑ دی تھی۔ چھ بار کے ایم ایل اے، ہبلی دھارواڑ سنٹرل حلقہ سے الیکشن لڑنا چاہتے تھے۔

شیٹر ریاست میں سیاسی طور پر اہم لنگایت برادری کے بی جے پی کے دوسرے ممتاز لیڈر ہیں جو گذشتہ ایک ہفتے کے دوران کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔ 14 اپریل کو کرناٹک کے سابق نائب وزیر اعلیٰ لکشمن ساوادی نے بھی بی جے پی چھوڑ کر کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ انھیں بھی بی جے پی نے ٹکٹ نہیں دیا تھا۔

کرناٹک میں اسمبلی انتخابات 10 مئی کو ہوں گے اور نتائج کا اعلان 13 مئی کو کیا جائے گا۔

پیر کے روز شیٹر نے کہا کہ وہ بی جے پی قیادت کی طرف سے ان کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا اس سے ناخوش ہیں۔

شیٹر نے کہا ’’میں نے سوچا تھا کہ ایک سینئر لیڈر ہونے کے ناطے مجھے ٹکٹ مل جائے گا، لیکن جب مجھے معلوم ہوا کہ مجھے ٹکٹ نہیں مل رہا ہے تو میں حیران رہ گیا۔ کسی نے مجھ سے بات نہیں کی اور نہ ہی مجھے قائل کرنے کی کوشش کی، یہاں تک کہ مجھے کیا عہدہ ملے گا اس کی یقین دہانی بھی نہیں کرائی گئی۔‘‘

کانگریس کے سربراہ ملکارجن کھڑگے نے شیٹر کو ایک غیر متنازعہ شخص قرار دیا اور کہا کہ ان کی شمولیت سے پارٹی کارکنوں کا جوش بڑھے گا۔

کھڑگے نے کہا ’’مجھے جگدیش شیٹر کا مزید تعارف کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ وہ شخص ہے جو نہ صرف اکیلا جیتتا ہے، بلکہ وہ ایک ایسا شخص ہے جو زیادہ سیٹیں جتانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘‘

کانگریس لیڈر سدارامیا نے کہا کہ بی جے پی نے شیٹر کے ساتھ غلط سلوک کیا۔

سدارامیا نے کہا ’’اب وہ زخمی ہیں، اور ان کی برادری [لنگایتوں] اور حامیوں کی بی جے پی نے بے عزتی کی ہے۔ جگدیش شیٹر کے ہمارے ساتھ شامل ہونے کے بعد، ہم 150 سے زیادہ سیٹیں جیتیں گے۔‘‘

کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومئی نے الزام لگایا کہ شیٹر ایک ایسی پارٹی میں گئے ہیں جو پہلے لیڈروں کی عزت کرتی ہے اور پھر انتخابات کے بعد ان کی توہین کرتی ہے۔

انھوں نے کہا ’’جگدیش شیٹر اس پارٹی میں گئے ہیں جس نے ویرندر پاٹل، بنگارپا اور دیوراج ارس کو نکال دیا تھا۔ جگدیش شیٹر کو استعمال کر کے باہر پھینک دیا جائے گا۔ جب تک بی ایس یدی یورپا ہمارے ساتھ ہیں، لنگایت ہمارے ساتھ رہیں گے۔‘‘