کرناٹک:شیر میسور ٹیپو سلطان پر بی جے پی رہنما کے اشتعال انگیز بیان پر اسد الدین اویسی کا سوال
مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کرناٹک بی جے پی صدر کی بات سے اتفاق کرتے ہیں؟ کیا کرناٹک کی بی جے پی حکومت اس کے خلاف کوئی کارروائی کرے گی؟
بنگلورو،16فروری:۔
کرناٹک میں رواں سال اپریل اور مئی میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں ۔اس سے قبل بی جے پی نے اپنی فرقہ وارانہ روش پر قائم رہتے ہوئے ماحول کو ہندو مسلم اور فرقہ وارانہ رنگ میں رنگنے کا آغاز کر دیا ہے۔کرناٹک میں شیر میسور ٹیپو سلطان کو بی جے پی ہمیشہ ایک سیاسی ٹول کے طور پر استعمال کرتی رہی ہے چنانچہ ایک بار پھر کرناٹک بی جے پی کے سر براہ نے ٹیپو سلطان کے نام پر اشتعال انگیز تبصرہ کرتے ہوئے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سربراہ نلین کمار کتیل اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہتے ہیں۔ اب انہوں نے میسور کے 18ویں صدی کے حکمراں شیر میسور ٹیپو سلطان کے بارے میں متنازعہ تبصرہ کیا ہے۔ کتیل نے بدھ کو ایک اجلاس کے دوران کہا، ‘ٹیپو سلطان کے تمام حامیوں کو زندہ نہیں رہنا چاہیے۔بی جے پی کے شدت پسندرہنما نے اشاروں اشاروں میں مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے مزید کہا کہ ٹیپو سلطان کی اولاد کو جنگلوں میں کھدیڑ دینا چاہئے۔
بی جے پی رہنما کتیل نے کہا’ٹیپو سلطان کے تمام حامیوں کو زندہ نہیں رہنا چاہیےاور ٹیپو سلطان کی اولاد کو جنگلوں میں کھدیڑ دینا چاہئے
بی جے پی رہنما کے اشتعال انگیز تبصرہ پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔جواب دیتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بی جے پی صدر کے بیان پر جوابی حملہ کیا ہے۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ میں ٹیپو سلطان کا نام لے رہا ہوں، دیکھتے ہیں آپ کیا کرتے ہیں؟آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بی جے پی صدر کے بیان کے بارے میں پوچھا کہ کیا وزیر اعظم نریندر مودی کرناٹک بی جے پی صدر کی بات سے اتفاق کرتے ہیں؟بی جے پی رہنما کے اس بیان کو اسد الدین اویسی نے تشدد، قتل اور نسل کشی کا کھلا اعلان قرار دیاہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا کرناٹک کی بی جے پی حکومت اس کے خلاف کارروائی کرے گی؟ مجلس سر براہ نے اسے انفرت انگیز بیان قرار دیا اور کہا کہ اس سے انہیں کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے ۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ میں ٹیپو سلطان کا نام لے رہا ہوں، دیکھتے ہیں آپ کیا کرتے ہیں؟
واضح رہے کہ بی جے پی رہنما کتیل ایک عوامی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا ‘ہم بھگوان رام اور ہنومان کے بھکت ہیں۔ ہم ٹیپو سلطان کی اولاد نہیں ہیں۔ ہم نے ٹیپو کی اولاد کو واپس بھیج دیا ہے۔ تو اس لئے میں یلابرگہ کے لوگوں سے پوچھتا ہوں، کیا وہ ہنومان کی پوجا کریں گے یا ٹیپو سلطان کے بھجن گائیں گے؟
کتیل نے عوامی جلسے میں شریک ہندو اکثریت سے سوال کرتے ہوئے کہاتھا کہ ریاست کے لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ وہ بھگوان رام اور ہنومان کے بھکت چاہتے ہیں یا ٹیپو کی اولاد۔انہوں نے اس موقع پر مسلمانوں کا نام لئے بغیر کہا کہ میں بھگوان ہنومان کی سرزمین سے چیلنج کرتا ہوں کہ ٹیپو سے محبت کرنے والوں کو یہاں نہیں رہنا چاہئے۔ جو بھگوان رام کے بھجن گاتے ہیں اور بھگوان ہنومان کے حامی ہیں انہیں صرف یہاں رہنا چاہئے۔واضح رہے کہ ابھی چند دنوں قبل بی جے پی رہنما نے ایک دعویٰ کر کے تنازعہ کھڑا کر دیا تھاور خوب سرخیوں میں آئے تھے ۔در اصل انہوں نے کہا تھا کہ ریاست میں آئندہ اسمبلی انتخابات "ٹیپو بمقابلہ ساورکر” پر لڑے جائیں گے۔
خیال رہے کہ شیر میسور ٹیپو سلطان کرناٹک انتخابات میں ہمیشہ سرخیوں میں آ جاتے ہیں ۔ در اصل بی جے پی ٹیپو سلطان کے نام پر ہندو اکثریت کو پولراز کرنے کی کوشش کرتی ہے اور ٹیپو سلطان کے بہانے ہمیشہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ ٹیپو سلطان بمقابلہ ہنومان بحث بی جے پی کے فائر برانڈ لیڈر اور یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے 2018 کے کرناٹک انتخابات میں شروع کی تھی۔ ریاست میں بی جے پی سمیت دائیں بازو کی جماعتوں کی نظر میں ٹیپو سلطان ایک ولن ہیں اور ہندو اکثریت کو بی جے پی یہی باور کراتی ہے کہ ٹیپو سلطان ایک ظالم حکمراں تھے جبکہ حقیقت ہے کہ ٹیپو سلطان نے میسور کے حکمراں کے طور پر سب سے پہلے انگریزوں سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تھا۔بی جے پی رہنما کے حالیہ بیان کے بعد اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ پھر ایک بار کرناٹک اسمبلی انتخابات میں ٹیپو سلطان ایشو بن جائیں گے۔ بتادیں کہ اس سال اپریل-مئی میں کرناٹک میں 224 اسمبلی سیٹوں کے لیے انتخابات ہونے ہیں۔