کرناٹک کے اردو قلم کاروں کی ڈائرکٹری
تبصرہ محمد عارف اقبال
(ایڈیٹر، اردو بک ریویو، نئی دہلی۔۲)
کرناٹک اردو اکیڈمی، بنگلورو کی جانب سے عظیم الدین عظیم (مرحوم) کی تیار کردہ ڈائرکٹری جو دو حصوں میں تھی، 2004 میں ترمیم و اضافے کے ساتھ ایک جلد میں شائع کی گئی تھی۔ لیکن ڈائرکٹری کی نوعیت ایسی ہوتی ہے کہ اس میں تصحیح، ترمیم اور اضافے مستقل کرنے پڑتے ہیں۔ مرحومین کی جگہ باحیات افراد کو جگہ دی جاتی ہے جن سے رابطہ ممکن ہوسکے۔ اس کے باوجود ڈائرکٹری کی حیثیت چونکہ دستاویز کی ہوتی ہے اس لیے عظیم الدین عظیم (مرحوم) کی ڈائرکٹری حوالے کے طور پر کام آتی رہے گی۔ عظیم الدین عظیم (13 ستمبر 1934- 14 ستمبر 2010) اس بات کو محسوس کرتے تھے کہ جس کی طرف ڈاکٹر انیس صدیقی نے بجاطور سے متوجہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنی تیار کردہ ڈائرکٹری کے تعارف میں لکھا ہے
’’قلم کاروں کی ڈائرکٹری، کسی بھی علاقے کی ادبی صورت حال کی سمت و رفتار اور اس علاقے کے بقید حیات قلم کاروں کی قلمی سرگرمیوں کی عکاس ہوتی ہے۔ دراصل ڈائرکٹری ایسی حوالہ جاتی کتاب ہے جس میں قلم کاروں سے متعلق بنیادی، سوانحی تفصیلات، ان کی ادبی کارگزاریوں کا اختصار سے ذکر ملتا ہے۔ علاوہ ازیں فون نمبر، رہائشی پتہ، ای میل ایڈریس جیسی معلومات بھی فراہم کرتی ہے۔ لہٰذا اس طرح کی ڈائرکٹریاں باہمی ارتباط اور مستقبل میں تحقیق کاروں کے لیے بنیادی ماخذ کے طور پر ممد و معاون ثابت ہوتی ہیں۔‘‘
کرناٹک کے اردو قلم کاروں کی ڈائرکٹری تیارکرنے میں عظیم الدین عظیم (مرحوم) نے جو بنیادی کام کیا وہ بےحد اہمیت کا حامل ہے۔ 1998 میں اس کے پہلے ایڈیشن کی اشاعت سے قبل ایڈیٹنگ وغیرہ کا فریضہ راقم نے ادا کیا تھا۔ اس کی اشاعت دہلی میں ہوئی تھی۔ عظیم الدین عظیم نے اس کام پر سخت محنت کی تھی۔ ادبا و شعرا سے رابطے کے ضمن میں دشوار گزار گھاٹیوں سے گزرنا پڑا تھا۔ اس دوران ایک بڑا مسئلہ یہ رہا کہ اس میں مقامی لب و لہجہ کے مطابق بہت سے الفاظ کے املے شامل کیے گئے تھے۔ لہٰذا بین الاقوامی اردو کے مطابق ان الفاظ کے املوں کو درست کیا گیاتھا۔ مثلاً ’ایم اے‘ کو ’یم اے‘ اور ’بینک‘ کو ’بیانک‘ لکھا گیا تھا۔ عظیم الدین عظیم صاحب جو سائنس کے طالب علم رہے تھے اور ایم ایس سی کیا تھا، حکومت کرناٹک کے محکمہ جنگلات سے وابستہ تھے۔ اردو سے ان کی محبت اور اردو کی خدمت بے انتہا تھی۔ انہوں نے کرناٹک کے قلم کاروں کی ڈائرکٹری کا بنیادی کام کرکے آئندہ کے لیے راستہ ہموار کردیا تھا۔
زیرنظر کتاب ’کرناٹک کے اردو قلم کاروں کی ڈائرکٹری‘ کا تازہ ایڈیشن آرٹ پیپر پر رنگین شائع کیا گیا ہے۔ قلم کاروں کی تصاویر سے مزین اس ڈائرکٹری میں 235 قلم کار (مرد و خواتین) شامل ہیں۔ ’عرض ناشر‘ کرناٹک اردو اکیڈمی کے رجسٹرار ڈاکٹر معاذالدین خاں کے قلم سے ہے۔ ’عرض ناشر‘ میں انہوں نے اکیڈمی کے منصوبہ (2022-23) کو بھی بیان کردیا ہے۔ اس سے اکیڈمی کی سرگرمیوں اور اردو زبان و ادب کے تئیں اردو اکیڈمی کی خدمات کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر معاذالدین خان نے زیرنظر ڈائرکٹری کے بارے میں لکھا ہے کہ
’’… کرناٹک کے 235 اردو قلم کاروں کے سوانحی کوائف مع تصاویر پر مشتمل ’کرناٹک کے اردو قلم کاروں کی ڈائرکٹری‘ کی پہلی جلد آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس کی دوسری جلد کی اشاعت کی جانب بھی ہماری توجہ رہے گی۔‘‘ گویا جو قلم کار اس جلد میں چھپنے سے رہ گئے ہیں وہ دوسری جلد میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اس کے لیے کرناٹک کے اردو ادیب، شعرا، نقاد اپنے سوانحی کوائف ایک متعین کردہ فارم میں پُر کرکے بھیج سکتے ہیں۔ کتاب کے آخر میں سوال نامہ کا یہ فارم بھی شائع کیا گیا ہے۔ فارم کا فوٹو اسٹیٹ کرواکے اسے پُر کرنے کے بعد رجسٹرار کرناٹک اردو اکیڈمی، بنگلور کے پتے پر ارسال کیا جاسکتا ہے۔ کرناٹک اردو اکیڈمی نے اس ڈائرکٹری کو شائع کر کے یقینی طور پر اردو کی بڑی خدمت کی ہے۔ اس کی تریب و تدوین میں ڈاکٹر انیس صدیقی نے محنتِ شاقہ سے کام لیا ہے۔ کسی ادیب سے سوال نامہ پُر کروانا آسان نہیں ہے۔ پھر انتظار کے ساتھ یاددہانی کا فریضہ بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔
اس ڈائرکٹری میں بعض جگہوں پر املے کی غلطی نمایاں ہے۔ مقامی زبان سے خالص اردو کوپاک رکھنا مناسب ہے۔ بعض ادیب نے اپنی تاریخ پیدائش کا مہینہ تو لکھا ہے لیکن سن پیدائش نہیں لکھا ہے۔ اس کی چہار رنگ اشاعت پر ترتیب کار کے ساتھ اس کے ناشر بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ دوسری جلد کا اردو دنیا کو شدت سے انتظار رہے گا۔
***
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 4 فروری تا 10 فروری 2024