تلنگانہ :کے چندر شیکھر راؤ کی پارٹی بی جے پی کی ’بی ٹیم‘ ہے، انتخابی ریلی میں راہل گاندھی نے کہا
نئی دہلی، جولائی 3: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے تلنگانہ میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے اتوار کے روز بھارت راشٹرا سمیتی کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی ’’بی ٹیم‘‘ قرار دیا۔
گاندھی نے کھمّم ضلع میں ایک جلسہ عام میں کہا ’’بی آر ایس، بی جے پی رشتیدار سمیتی کی طرح ہے۔ کے سی آر [راؤ] سوچتے ہیں کہ وہ ایک بادشاہ ہیں اور تلنگانہ ان کی بادشاہی ہے۔‘‘
گاندھی نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان راشٹرا سمیتی کے صدر اور تنلگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کی بیٹی کے کویتا سے دہلی شراب پالیسی کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ پوچھ گچھ کی گئی تھی، جس کے بعد یہ پارٹی بی جے پی کی تابع ہو گئی ہے۔
انھوں نے الزام لگایا کہ ’’کے سی آر [راؤ] نریندر مودی کی حکومت سے تحفظ مانگ رہے ہیں کیوں کہ کے سی آر کی بیٹی دہلی شراب کیس میں ملوث ہے۔ وہیں مودی اب کے سی آر حکومت پر بی جے پی کی حمایت کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ کے سی آر کا ریموٹ کنٹرول اب مودی کے ہاتھ میں ہے۔‘‘
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے الزام لگایا ہے کہ کویتا اس ’’ساؤتھ گروپ‘‘ کا حصہ تھیں جس نے شراب پالیسی کیس کے سلسلے میں گرفتار تاجر وجے نائر کے ذریعے عام آدمی پارٹی کے لیڈروں کو کم از کم 100 کروڑ روپے کک بیکس میں ادا کیے تھے۔
دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کی جانب سے اس کی تشکیل اور عمل درآمد کے بارے میں تحقیقات کی سفارش کے بعد 30 جولائی کو اس پالیسی کو واپس لے لیا گیا تھا۔
اتوار کے روز گاندھی نے کہا کہ کانگریس نے حال ہی میں کرناٹک میں ’’ایک بدعنوان اور غریب مخالف حکومت‘‘ کے خلاف انتخاب لڑا اور اسے ’’ریاست میں غریبوں، او بی سی، اقلیتوں اور مظلوموں کی حمایت سے شکست دی۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’’تلنگانہ میں بھی کچھ ایسا ہی ہونے والا ہے۔ ایک طرف ریاست کے امیر اور طاقتور ہوں گے اور دوسری طرف ہمارے ساتھ غریب، قبائلی، اقلیتیں، کسان اور چھوٹے دکاندار ہوں گے۔ کرناٹک میں جو ہوا ہے وہی تلنگانہ میں دہرایا جائے گا۔‘‘
کانگریس کے سابق سربراہ نے یہ بھی کہا کہ تلنگانہ میں بی جے پی، کرناٹک انتخابات میں ہارنے کے بعد ختم ہوگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تلنگانہ میں اب لڑائی کانگریس اور بی آر ایس کے درمیان ہے۔ ’’تلنگانہ کے عوام اور کانگریس کیڈر بدعنوان بی آر ایس کو اسی طرح شکست دیں گے جیسے کرناٹک میں کیا گیا تھا۔‘‘
تلنگانہ اسمبلی کے انتخابات اس سال کے آخر میں ہوں گے۔