دو سال سے زیادہ جیل میں رہنے کے بعد صحافی صدیق کپن کی اس ہفتے رہائی کا امکان
نئی دہلی، جنوری 30: منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت ملنے کے ایک ماہ بعد صحافی صدیق کپن کی رواں ہفتے رہائی کا امکان ہے۔
دی اسکرول کی خبر کے مطابق ان کے وکیل دانش کے ایس نے پیر کو بتایا کہ ان کی رہائی کے لیے ضروری دو ضمانتوں کی تصدیق لکھنؤ کی ایک عدالت نے کی ہے اور ضمانتیوں کو منگل کو حاضر ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔ وکیل نے کہا کہ منگل کی شام کو رہائی کا حکم جاری ہونے کی توقع ہے۔
کپن کو 5 اکتوبر 2020 کو تین دیگر افراد کے ساتھ اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ ہاتھرس جا رہے تھے، جہاں 14 ستمبر 2020 کو ایک دلت خاتون کو چار اونچی ذات کے ٹھاکر مردوں نے اجتماعی عصمت دری کے بعد قتل کر دیا تھا۔
پولیس نے پہلے کپن پر ذات پات کی بنیاد پر فساد شروع کرنے اور فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرنے کا الزام لگایا۔ اس کے بعد غداری کے الزامات اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی دفعات شامل کی گئیں۔
فروری 2021 میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ مرکزی ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ کپن اور تین دیگر لوگوں نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے ’’فسادات بھڑکانے‘‘ کے لیے رقم وصول کی تھی۔
9 ستمبر کو سپریم کورٹ نے یو اے پی اے کیس میں کپن کو ضمانت دی تھی، جب کہ 23 دسمبر کو الہ آباد ہائی کورٹ نے انھیں منی لانڈرنگ کیس میں بھی ضمانت دے دی تھی۔ تاہم اس کے بعد سے ایک ماہ سے زائد عرصے تک کپن انتظامیہ کی جانب سے تاخیر کی وجہ سے مسلسل جیل میں ہیں۔