جموں و کشمیر: مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں مارے گئے نوجوان کے والد کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج
سرینگر، فروری 8: دی کشمیر والا کی خبر کے مطابق جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے ایک نوجوان کے والد کے خلاف، جسے دسمبر میں ایک مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، جموں و کشمیر پولیس نے سخت غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ مشتاق وانی اور پلوامہ کے سات دیگر باشندوں پر ’’مجرمانہ سازش کے تحت غیر قانونی جلوس نکالنے‘‘ کا الزام ہے۔ وانی 16 سالہ اطہر مشتاق کا باپ ہے جو 30 دسمبر کو سرینگر کے لاوا پورہ میں مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک ہوا تھا۔
مہلوک نوجوان کے والد کے علاوہ ایف آئی آر میں اطہر مشتاق کے دو ماموں، محمد شفیع وانی اور محمد حسین وانی کے نام بھی شامل ہیں۔
یہ ایف آئی آئی پلوامہ کے راج پورہ پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی۔ ایک نامعلوم عہدیدار نے اخبار کو بتایا کہ پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 147 (فسادات)، 341 (غلط پابندی) اور 153 (اشتعال انگیزی) کے تحت مقدمہ درج کیا۔ ان پر یو اے پی اے کی دفعہ 13 کے تحت بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔
مشتاق وانی اور انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے نوجوان کے دوسرے رشتہ داروں نے الزام لگایا ہے کہ تینوں مارے جانے والوں کو فوج کے ذریعہ 30 دسمبر کو فرضی انکاؤنٹر میں گولی ماری گئی تھی۔ تاہم پولیس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ان تینوں کے عسکریت پسندوں سے تعلقات تھے۔ اگرچہ ان افراد کو سرگرم عسکریت پسندوں کے پولیس کے ڈیٹا بیس میں درج نہیں کیا گیا تھا، لیکن پولیس نے بتایا کہ ان میں سے دو ’’دہشت گردوں کے او جی ڈبلیو‘‘ تھے۔ او جی ڈبلیو یا اوور گراؤنڈ ورکرز وہ اصطلاح ہے جو عسکریت پسند گروپوں کے غیر جنگجو ممبروں کے لیے استعمال ہوتی ہے جن کو عام طور پر لاجسٹک سپورٹ کا انتظام کرنے کا کام دیا جاتا ہے۔
انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے تینوں افراد کے اہل خانہ احتجاج کر رہے ہیں اور ان کی لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دی وائر کے مطابق نامعلوم پولیس عہدیدار نے بتایا کہ وانی نے 5 فروری کو اپنے بیٹے کی لاش کی باقیات کا مطالبہ کرتے ہوئے جمعہ کی نماز کے بعد مقامی مسجد سے ریلی نکالی تھی۔
ایک اور اہلکار نے کشمیروالا کو بتایا کہ راج پورہ پولیس اسٹیشن کو ’’معتبر ذرائع س‘‘ اطلاع ملی ہے کہ بیلو گاؤں میں جامع مسجد ابوبکر میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد ’’ایک پرتشدد ہجوم مسجد کے قریب جمع ہوا۔‘‘
عہدیدار نے مزید کہا ’’ہجوم کی قیادت سات لوگوں نے مرکزی سڑک کو روکنے کے لیے کیا اور وہ قوم کی سالمیت کے خلاف ملک دشمن نعرے بلند کررہے تھے۔ مذکورہ افراد جرائم پیشہ سازش کے تحت ایسے غیر قانونی جلوس نکال رہے ہیں اور ملک دشمن عناصر کی مدد کر رہے ہیں۔‘‘
تاہم مشتاق وانی نے پولیس کے بیانات کی تردید کی ہے۔
وانی نے الزام لگایا کہ پولیس کی طرف سے انھیں دھمکی دی جارہی ہے کہ ’’اپنا منہ بند رکھو‘‘۔ انھوں نے کشمیر والا کو بتایا ’’پولیس نے مجھے میڈیا سے بات کرنا چھوڑنے اور جو کچھ ہوا ہے اسے فراموش کرنے کو کہا ہے۔