جموں و کشمیر: راجوری میں ہوئی ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کے لیے پونچھ میں مکمل بند
نئی دہلی، جنوری 5: ہندوستان ٹائمز کے مطابق اس ہفتے کے شروع میں راجوری ضلع میں دو مشتبہ عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد بدھ کو جموں اور کشمیر کے پونچھ قصبے میں مکمل بند منایا گیا۔
راجوری کے اپر ڈانگری گاؤں میں پیر کو ایک گھر کے اندر دیسی ساختہ بم پھٹنے سے دو بچے ہلاک ہو گئے تھے۔ جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے کہا ’’آئی ای ڈی دھماکہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا جس کا مقصد سینئر افسران کو نشانہ بنانا تھا۔‘‘
حکام نے بتایا کہ یہ دھماکہ اس گھر کے قریب ہوا جہاں اتوار کی شام مشتبہ عسکریت پسندوں کے بندوق کے حملے میں چار شہری ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے تھے۔
بدھ کو بند کی کال ہندوتوا تنظیموں وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل، ہندو جاگرن منچ اور سناتن دھرم سبھا نے دی تھی۔
پونچھ میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے کیوں کہ سیکڑوں مظاہرین سرد موسم کے باوجود ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کے لیے نکل آئے۔
مظاہرین نے سکیورٹی کی کوتاہی کا ذمہ دار مقامی انتظامیہ کو ٹھہرایا۔ پونچھ میں احتجاج کرنے والوں میں سے ایک منوج کمار نے کہا ’’جموں کے علاقے میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے لیکن انتظامیہ کو لوگوں کی حفاظت اور تحفظ کی کوئی فکر نہیں ہے۔‘‘
مظاہرین نے کالی باڑی میں ہائی وے کو بلاک کر دیا جس سے ایک گھنٹے تک ٹریفک کی نقل و حرکت میں خلل پڑا۔ ادھم پور، اکھنور، کٹرا، ریاسی، سانبہ، کشتواڑ اور ڈوڈا اضلاع میں بھی مظاہرے ہوئے۔
اے این آئی نے اطلاع دی کہ کشیدہ صورت حال کے پیش نظر، سنٹرل ریزرو پولیس فورس کی 18 کمپنیوں کو، جن میں تقریباً 1800 اہلکار شامل ہیں، راجوری روانہ کیا جا رہا ہے۔ فوج، پولیس اور سی آر پی ایف نے حملہ کرنے والوں کی تلاش کے لیے مشترکہ آپریشن شروع کیا ہے۔