جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات ریاست میں حد بندی کے عمل کے خاتمے کے 6-8 ماہ بعد ہوں گے: امت شاہ
نئی دہلی، فروری 22: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ جموں اور کشمیر میں اسمبلی انتخابات مرکز کے زیر انتظام علاقے میں حد بندی کے عمل کے ختم ہونے کے چھ سے آٹھ ماہ بعد ہوں گے۔
شاہ نے ایک انٹرویو میں نیوز 18 چینل کو بتایا کہ ’’حد بندی کی مشق ختم ہونے والی ہے۔ اس کے بعد چھ سے آٹھ ماہ کے اندر انتخابات ہوں گے۔ کوئی الجھن نہیں ہے۔‘‘
معلوم ہو کہ سپریم کورٹ کی سابق جج رنجنا دیسائی کی سربراہی میں حد بندی کمیشن کی مدت 6 مارچ کو ختم ہونے والی ہے۔ تاہم رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کو دو ماہ کی توسیع مل سکتی ہے۔
6 فروری کو کمیشن نے ایک مسودہ رپورٹ پیش کی جس میں اس نے سات نئے اسمبلی حلقے بنانے اور کچھ دیگر کی حدود کو دوبارہ طے کرنے کی تجویز پیش کی۔ نئی حلقہ بندیوں میں سے چھ جموں میں جب کہ ایک کشمیر میں ہونے کی تجویز ہے۔
ان تبدیلیوں سے جموں و کشمیر میں اسمبلی کی کل 90 نشستیں ہو جائیں گی۔ جموں خطے میں نشستوں کی تعداد 37 سے بڑھ کر 43 ہو جائے گی، جب کہ کشمیر کے علاقے میں یہ 46 سے بڑھ کر 47 ہو جائیں گی۔ مزید 24 نشستیں پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کے لیے مختص کی جائیں گی۔
کمیشن نے پہلی بار درج فہرست قبائل کے لیے نو نشستیں ریزرو کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ وہیں درج فہرست ذاتوں کے لیے سات نشستیں ریزرو کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
تاہم جموں و کشمیر کی علاقائی جماعتوں نے کمیشن کی سفارشات کی سختی سے مخالفت کی ہے۔ 6 فروری کو نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے الزام لگایا تھا کہ کمیشن نے مقامی پارٹیوں کی سفارشات کو نظر انداز کیا ہے اور حدود کی از سر نو ترتیب میں امتیاز برتا گیا ہے۔
7 فروری کو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا تھا کہ حد بندی کمیشن کی تجاویز یونین ٹیریٹری کی جمہوریت پر حملہ ہے۔ انھوں نے الزام لگایا تھا کہ کمیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایجنڈے کے مطابق کام کر رہا ہے۔
جموں و کشمیر میں حد بندی کا عمل سیاسی طور پر ایک حساس موضوع ہے کیوں کہ اس خدشے کے پیش نظر کہ بی جے پی اسے سیاسی نتائج کو تبدیل کرنے کے لیے استعمال کر سکتی ہے جو پہلے ہندوستان کی واحد مسلم اکثریتی ریاست تھی۔