جماعت اسلامی ہند کے تعلیمی بورڈ نے بین الاقوامی ویبینارز کو منضبط کرنے کے حکومت کے حکم کو شہریوں کی بنیادی آزادی پر پابندی اور تعلیمی ترقی میں سنگین رکاوٹ قرار دیا
نئی دہلی، 24 فروری: جماعت اسلامی ہند کے مرکزی تعلیمی بورڈ (ایجوکیشن بورڈ) نے آن لائن بین الاقوامی کانفرنسوں/سیمینارز کے انعقاد سے پہلے عوامی طور پر مالی اعانت والے تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں سمیت تمام سرکاری اداروں کے لیے حکومت کی پیشگی منظوری کو لازمی قرار دینے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایک پریس بیان میں مرکزی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین نصرت علی نے حالیہ حکومتی سرکلر پر سخت اعتراض درج کیا ہے، جس میں پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگس، سرکاری سطح پر چلنے والی یونیورسٹیوں اور یونین اور ریاستی حکومتوں کے زیر انتظام چلنے والے اداروں سمیت تمام سرکاری اداروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی آن لائن بین الاقوامی کانفرنس/سیمینار/ تربیتی پروگرام وغیرہ کے انعقاد کے لیے یونین حکومت کی پیشگی منظوری لیں۔
جے آئی ایچ ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین نے کہا ’’ہم محسوس کرتے ہیں کہ یہ حکم شہریوں کی بنیادی آزادی پر کھلی روک تھام ہے۔ اس سے معاشرتی علوم کے بارے میں تازہ ترین افکار تک رسائی میں رکاوٹ آئے گی، سائنسی بحث و مباحثے کو روکا جاسکے گا اور نوجوان نسل جو انسانیت، سائنس اور ٹکنالوجی کے نئے زاویے تلاش کرنے کی خواہش مند ہے اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی ہوں گی۔ یہ ہماری تعلیمی پیشرفت میں کمی کا باعث بنے گا، کیوں کہ ہم بہترین بین الاقوامی مہارت کے حصول سے محروم ہوجائیں گے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’’ایک طرف قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں حکومت تعلیم کے میدان میں ہندوستان کو عالمی رہنما بنانے کے عزم کا اظہار کرتی ہے، دوسری طرف اس طرح کی روک تھام سے ہمارے ملک کی ساکھ اور تحقیقی عمل کو مجروح کرتی ہے۔‘‘
انھوں نے حکومت سے اس حکم پر ازسر نو غور کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یونیورسٹیوں کو سیاسی اور بیوروکریٹک کنٹرول سے دور رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ اسے عام طور پر اس قبول شدہ حقیقت پر قائم رہنا چاہیے کہ یونیورسٹیاں نظریات اور افکار کا مقابلہ کرنے کی جگہ ہیں۔ جب آزادی اور عالمی نقطہ نظر کو دیا جائے تو وہ ترقی کرتے ہیں۔
معلوم ہو کہ مرکزی تعلیمی بورڈ جماعت اسلامی ہند کا ایک شعبہ ہے جو پورے ملک میں متعدد اسکول چلاتا ہے اور ان کا انتظام کرتا ہے، مختلف زبانوں میں درسی کتب تیار کرتا ہے، اساتذہ کے لئے تربیتی پروگراموں کا اہتمام کرتا ہے اور تعلیمی اداروں کے معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے مختلف کوششیں کرتا ہے۔