جھارکھنڈ: گورنر نے ریاستی سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن بڑھانے کا بل واپس کیا
نئی دہلی، اپریل 20: جھارکھنڈ کے گورنر سی پی رادھا کرشنن نے سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن بڑھانے کا بل واپس کر دیا ہے۔
جھارکھنڈ ریزرویشن آف ویکینسیز ان پوسٹس اینڈ سروسز (ترمیمی) بل 2022، نومبر میں ریاستی اسمبلی نے منظور کیا تھا۔ اس بل میں درج فہرست قبائل کے ریزرویشن کو 26 فیصد سے بڑھا کر 28 فیصد، دیگر پسماندہ طبقات کے لیے 14 فیصد سے بڑھا کر 27 فیصد اور درج فہرست ذاتوں کے لیے 10 فیصد سے بڑھا کر 12 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
اقتصادی طور پر کمزور طبقے کے لیے موجودہ 10% کوٹہ کے ساتھ مل کر، یہ بل ریاستی سرکاری ملازمتوں میں کل ریزرویشن کو 77% تک لے جاتا۔
ریاستی حکومت نے کہا تھا کہ وہ مرکز سے اس بل کو آئین کے نویں شیڈول میں شامل کرنے کی درخواست کرے گی جو اسے عدالتی نظرثانی سے بچائے گی۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق جمعرات کو راج بھون کے ایک نامعلوم اہلکار نے کہا کہ یہ بل اٹارنی جنرل سے قانونی رائے طلب کرنے کے بعد واپس کر دیا گیا، جس نے مشورہ دیا کہ یہ سپریم کورٹ کی طرف سے عائد کردہ 50 فیصد کوٹہ کی حد کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
اہلکار نے کہا ’’پچھلے گورنر [رمیش بیس] نے قانونی رائے کے لیے بل اٹارنی جنرل کو بھیج دیا تھا۔ اٹارنی جنرل کی رائے کے مطابق یہ بل ریزرویشن کے معاملے پر سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔ اس رائے پر غور کرتے ہوئے راج بھون نے گذشتہ ماہ اس بل کو دوبارہ حکومت کو نظرثانی کے لیے واپس کر دیا۔‘‘
یہ پہلا بل ہے جسے نئے گورنر نے واپس کیا ہے، جنھیں 18 فروری کو مقرر کیا گیا تھا۔ ان سے پہلے حکمران ہیمنت سورین کی زیرقیادت مخلوط حکومت کی طرف سے منظور کیے گئے کم از کم چار دیگر بل واپس کیے گئے تھے۔
جھارکھنڈ کانگریس کے ترجمان راکیش سنہا نے راج بھون پر اہم قانون سازی کو روکنے کا الزام لگایا اور اس کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق انھوں نے کہا ’’یہ واضح ہے کہ راج بھون ایک متعصب ذہنیت کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ ایک طرف بی جے پی او بی سیز کی بہبود کے بارے میں شیخی بگھارتی ہے اور دوسری طرف ان کے گورنر ایک ایسے قانون میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں جو ان کے کوٹے کو دوگنا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘‘