جھاڑو اور ہاتھ ، بدلیں گے حالات

مارگ درشک منڈل ہوگی آخری پناہ گاہ۔ کیا یہ بھی’’ مودی ہے تو ممکن ہے‘‘ کی طرح آسان ہے؟

ڈاکٹر سلیم خان

للن پٹیل نے کلن مشرا سے کہا یار میں تو پردھان جی کے دماغ کی داد دیتا ہوں ۔
کلن چونک کر بولابھیا لوگ تو یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کے دماغ نے کام کرنا بند کردیا ہے یعنی بدھیّ بھرشٹ ہوگئی ہے اور تم داد دے رہے ہو!
للن نے کہا جو کچھ لوگ کہتے ہیں وہی تو میں بھی کہہ رہا ہوں لگتا ہے تم میری بات نہیں سمجھے ۔
کلن بولابھیاٹھیٹ گجراتی منطق سے میرا دماغ چکرا جاتا ہے اس لیے ذرا آسان زبان میں سمجھاو ۔
یار میں تو اترپردیش کے برہمنوں کو نہایت ذہین سمجھتا تھا خیر یہ بتاوکہ ہندوستانی سیاست میں مارگ درشک منڈل کی اصطلاح کس نےایجادکی ؟
کلن بولا بھیا تم بھی بہت بھولے ہو۔ وہ تو پردھان جی کے ذریعہ اپنے بزرگ حریفوں کا کانٹا نکالنے کی ایک سازش تھی ۔
مجھے معلوم ہے لیکن کیا تم جانتے ہو کہ اگلے سال خود پردھان جی 75 ؍ سال کے ہورہے ہیں؟
کلن نے کہا جی ہاں مجھے پتہ ہے مگر پردھان جی نے وہ حدود و قیود انسانوں کے لیے بنائی تھیں جن کا دماغ ایک عمر کے بعد کام کرنا بند کردیتا ہے۔
وہی تو مگر چونکہ پردھان جی کے دماغ نے ایک سال قبل کام کرنا بند کردیا ہے اس لیے انہیں پہلی فرصت میں سبکدوش ہوجانا چاہیے۔
یہ تم سے کس نے کہہ دیا کہ ان کا دماغ۔۔۔۔۔۔۔۔میرامطلب ہے تم نے جو الفاظ استعمال کیے میں تو اپنی زبان پر بھی نہیں لاسکتا ۔
کسی کے کہنے کی کیا ضرورت ۔ وہ خود اس کا ثبوت دیتےپھر رہے ہیں ۔ کیا کوئی صحیح الدماغ آدمی اڈانی کے راہل کو روپیہ دینے کا دعویٰ کرسکتا ہے؟
کلن نے کہا لیکن بھیا پردھان جی کا ریٹائرمنٹ کے تعلق سے ضابطۂ اخلاق انسانوں کے لیے ہے؟
للن نے چونک کر پوچھا تو کیا پردھان جی انسان نہیں ہیں؟ وہ حیوان یا شیطان ہیں؟؟ تم یہ کیا کہہ رہے ہو کلن ؟؟؟
ارے بھائی للن اس کائناتِ ہستی میں انسانوں اور شیطانوں کے علاوہ بھگوان بھی ہے اور پردھان جی اس زمرے میں آتے ہیں۔
للن بولا یار تم اپنی اندھ بھکتی میں انسانیت اور شیطانیت کی مٹی پلید تو کر ہی چکے ہو اب کم ازکم بھگوانیت کو تو بخش دو۔
یار یہ توتم کانگریسیوں کی زبان بولنے لگے ۔ تم کو کہیں ہاتھ کا آشیرواد تو نہیں مل گیا؟
جی نہیں ایسی کوئی بات نہیں ۔ عمر کا اثر ہر کسی پر ہوتا ہے۔ جس طرح انہوں نے دوسروں کو ریٹائر کیا اسی طرح اب خود انہیں بھی ہوجانا چاہیے۔
یار للن ایک ہی مطالبہ بار بار دوہرانے کا اصرار سمجھ میں نہیں آرہا ہے آخر تم کہنا کیا چاہتے ہو؟
میں یہ کہنا چاہتا ہوں کی اڈانی والے بیان جیسے دوچار اور بیانات الیکشن مہم کے دوران آجائیں تو ہماری لٹیا ڈوب جائے گی ۔ لوگ ہم پر ہنس رہے ہیں ۔
کلن بولا لیکن اس میں اتنا خاص کیا ہے وہ تو پہلے بھی اس طرح کی اوٹ پٹانگ باتیں کرتے رہے ہیں ۔
جی نہیں اب تو حد ہوگئی۔ ان کی منطق کے مطابق اگر کوئی ایک ماہ سے نوٹ لے کر خاموش ہے تو ہماری دس سالہ چپی مشکوک ہوجاتی ہے ۔
ارے ہاں تو اس میں پریشانی کی کیا بات ہے؟
پریشانی کی بات کیوں نہیں؟ وہ راہل کہہ رہا ہے سی بی آئی اور ای ڈی بھیج کرتفتیش کرائی جائے ۔ اب اس کا ہمارے پاس کیا جواب ہے؟
کلن نے کہاارے بھیا ہم کسی کے کہنے پر تھوڑی نا تفتیش کرائیں گے۔ ہماری مرضی کہ کس کی تحقیق ہو اور کس کی نہ ہو۔ سرکار ہماری ہے۔
اچھا ایساہے تو پھر لوگوں کی مرضی کہ وہ ہمیں ووٹ دیں نہ دیں ۔ مجھے نہیں لگتا کہ اب ہمیں ووٹ ملیں گے اس لیے اب ان کو چلے ہی جاناچا ہیے۔
دیکھو میں تمہیں اندر کی بات بتاتا ہوں اگلے سال مودی از خود سبکدوش ہوکر امیت شاہ کو راج پاٹ سونپ دیں گے ۔
للن نے سوال کیا اچھا تو پھر تمہارے یوگی کا کیا ہوگا ؟
انہیں ایودھیا کے رام مندر یا کاشی کاریڈور کا مہنت بنادیا جائے ۔
کیا بات کرتے ہو ۔ اس طرح تو وزیر اعلیٰ کی توہین ہوجائے گی۔
یہ غلط ہے۔ اول تو دھرم راجنیتی سے اوپر ہے دوسرے وہاں بنے رہنے کے لیے بار بار الیکشن جیتنے کی بھی ضرورت نہیں اور عیش پہلے سے زیادہ۔
اچھا! لیکن بھیا پردھان جی کے پاس راج پاٹ ہوگا تبھی ناکسی کو سونپیں گے ؟ اس وقت تک تو چڑیا کھیت کو چگ چکی ہوگی ؟
کلن نے کہا میرے دوست اتنا مایوس نہیں ہوتے ۔ہم جیتیں گے اور اس وقت ریٹائرمنٹ کا ایک بہت بڑا فائدہ ہوگا ۔ تم اندر کی بات نہیں جانتے۔
للن بولا اچھا مان لیا میں نہیں جانتا اب تم ہی بتا دو وہ اندر کی بات ؟
بھائی ایسا ہے فی الحال ہم لوگ مودی کی گارنٹی پر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ اگلے سال نہ مودی رہیں گے اور ان کی گارنٹی رہے گی ۔ بات ختم !
اچھا اور لوگ سوال کریں گے تو ہم کیا بولیں گے ؟
للن نے کہا امیت شاہ پہلے بھی پندرہ لاکھ کو انتخابی جملہ کہہ چکے ہیں ۔ یہ ان کی نہیں بلکہ عوام کی غلطی ہے کہ اس نے یقین کرلیا ۔
یار دیکھو ایسا کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ اس سے ہماری زندگی دشوار ہوجائے گی ۔ لوگ ہمیں پکڑ کر مارنا پیٹنا نہ شروع کردیں
ایسا نہیں ہوگا میرے دوست ہم انہیں عدم تشدد کا بھولا ہوا سبق یاد دلائیں گے ۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا اور آگے بھی نہیں ہوگا۔
یار للن مجھے تو لگتا ہے کہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا چاہتا ہے ۔ زمانہ بدل رہا ہے۔
یہ تمہاری خام خیالی ہے کلن، تم نے دیکھا مدھیہ پردیش میں شیوراج نے لاڈلی بہنا کو بہلا پھسلا کر ووٹ لیے اب منوج یادو نے اسے بھلا دیا۔
اچھا اب سمجھا کہ ہمارے منشور پر امیت شاہ کے بجائے نڈا کی چھوٹی تصویر کیوں ہے۔ انہیں تو ایسے غائب کردیا جائے گا کہ سراغ ہی نہ ملے ۔
للن بولا ہاں یار یہ تو زبردست ترکیب ہے لیکن اب وہ کانگریسی ججوں نے ایک نیا شوشا چھوڑ دیا ہے اس سے کیسے نمٹیں گے ؟
ان بوڑھوں کے پاس کوئی نام نہیں ہے اس لیے کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں۔ یہ بتاو کہ تم کس شوشے کا ذکر کررہے ہو؟
ارے وہی جسٹس لوکر اور جسٹس شاہ نے کہا ہے کہ بنیادی مسائل پر وہ راہل گاندھی کے ساتھ پردھان جی کی کھلی بحث کا اہتمام کرنا چاہتے ہیں ۔
یار یہ تو غضب ہوگیا ۔ پہلے ہم لوگ راہل کے مقابلے مودی کی بات کرتے تھے اب وہ کرنے لگے ۔ ان کی یہ جرأت کیسے ہوگئی؟
للن نے کہا تم آج کل سوشل میڈیا پر نہیں جاتے شاید۔ راہل گاندھی کی ہر ویڈیو ہمارے پردھان جی سے زیادہ دیکھی جاتی ہے۔
اچھا تو مقبولیت نےان کے حوصلے بلند کردئیے ، کوئی بات نہیں ہمارے پردھان جی ایک دھوبی پچھاڑ میں راہل کو دنگل سے باہر پھینک دیں گے۔
یار کلن ہوش کے ناخن لو، جس نے 10 سال میں ایک پریس کانفرنس نہیں کی۔ جو ہر انٹرویو میں رٹے رٹائے جوابات دیتا ہے وہ کیا مباحثہ جیتے گا؟
ایک ترکیب ہے جس طرح دارا سنگھ پہلے اپنے چھوٹے بھائی رندھاوا کو میدان میں اتار دیتا تھا ویسے پردھان جی اپنی جگہ امیت شاہ کو بھیج دیں گے۔
ہاں مگر راہل نے امیت شاہ کو منہ نہیں لگایا تو کیا ہوگا؟
کلن بولا تو اس میں کیا مشکل ہے۔ ہم کہیں گے کہ راہل ڈر گیا ۔ میدان چھوڑ کر بھاگ گیا۔
سو تو ہے لیکن اگر وہ کہے کہ میں میدان میں ڈٹا ہوا ہوں تم اپنے اصلی پہلوان کو لاو توایسے میں ہمارا کیا جوب ہوگا ؟
وہ ایسا کیسے کہہ سکتا ہے ۔ اس کو ہماری شرائط پر راضی ہونا پڑے گا ۔
للن بولا اس خوش فہمی سے نکلو ۔ راہل نے تو فوراً اس دعوت کو قبول کرکے اس کاشکریہ ادا کردیا مگر پردھان جی کو چپیّ لگی ہوئی ہے۔
یار ہمارے بڑ بولے پردھان جی کا خاموش ہوجانا تو بڑے شرم کی بات ہے۔
جی ہاں اس معاملے میں ان کے آگے کھائی اور پیچھے آگ ہے اس لیے خاموش ہیں۔
کلن نے پوچھا یار یہ آگ اور کھائی والی بات سمجھ میں نہیں آئی ۔ ذرا کھول کر بتاو ؟
اس میں سمجھنے کی کیا بات ہے۔ وہ اگر انکار کریں تو لوگ کہیں گے ڈر گئے اور مان جائیں تو ہار جائیں گے ۔
تمہاری پہلے والی بات تو درست ہے مگر دوسری بات سمجھ میں نہیں آئی۔
للن بولا ارے بھائی جو کام انسان کرتا رہتا ہے اس کا ماہر ہوجاتا ہے ۔
یار یہ تو میں بھی جانتا ہوں ۔ تم نے مجھے ایک دم سے جاہل کندۂ ناتراش سمجھ لیا ہے کیا؟
جی نہیں مگر تم تو جانتے ہی ہو کہ پردھان جی نے تقریرپر تقریر کرکرکے اس فن میں مہارت حاصل کرلی لیکن عوامی بحث سے دور بھاگتے رہے۔
کلن نے کہا ہاں تو راہل کون سا ماہر ہے۔ وہ شہزادہ بھی تو اسکول سے نکل کر کیمبرج پہنچ گیا اور واپس آکر سیاست کرنے لگا ۔
جی ہاں مگر ان دونوں مقامات پر مباحثے کی تربیت دی جاتی ہے اس کے علاوہ تم راہل گاندھی کی دس ہزار کلومیٹروالی یاترا وں کو بھول گئے کیا؟
مجھے یاد ہے مگر اس کا عوامی مباحثے سے کیا تعلق ؟
بہت گہرا تعلق ہے۔ عوام کے اندر جانے سے انسان میں خود اعتمادی آتی ہے۔ اس دوران راہل نے سیکڑوں پریس کانفرنسوں سے خطاب کیا ۔
جی ہاں ،وہ تو ہے ۔ اسی لیے اچھل رہا ہے ۔
للن بولا جی ہاں اور ہمارے لوگ خاموش ہیں ۔
تب تو ان سابق ججوں نے ہمیں ایک ایسے مقدمہ میں پھنسایا کہ ہم بنا لڑے ہی ہار گئے ۔
للن بولا لیکن گھبرانے کی ضرورت نہیں ہمارے چانکیہ راہل کو نکیل لگانے کا کوئی نہ کوئی طریقہ ڈھونڈ ہی لیں گے ۔
یار مجھے تو ڈر ہے کہ کہیں وہ نکیل خود ہمارے گلے کا پھندا نہ بن جائے ؟
یہ آج تم کیسی مایوسی کی باتیں کررہے ہو کلن ۔ یہ ناممکن ہےہمیں اپنی قیادت پر مکمل اعتماد ہے۔
مجھے بھی تھا مگر اب نہیں رہا ۔ جب سے ان لوگوں نے اروند کیجریوال کو گرفتار کرکے پارٹی کا ناقابلِ تلافی نقصان کیا میرا بھروسا اٹھ گیا۔
کیا بات کررہے ہو کلن ۔ وہ انڈیا محاذ کے ساتھ پینگیں بڑھا رہا تھا اس لیے اسے سبق سکھانا ضروری تھا۔
تم یہ نہیں بھولوللن کہ وہ پٹنہ کی میٹنگ میں پریس کانفرنس سے قبل ناراض ہو کر نکل گیا تھا ۔
للن نے کہا ہاں مگر بعد میں ان لوگوں نے اسے سمجھا منا کر ساتھ کرلیا ۔
وہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ ہم اس موقع کا فائدہ اٹھاکر اسے اپنے ساتھ کر سکتے تھے۔
لیکن وہ ہمارے ساتھ کیوں آتا؟
کلن بولا ارے بھیا وہ ہنومان بھکت ہے ۔ وہ رام بھکتوں کے ساتھ نہیں آتا تو کیا راون بھکتوں کے ساتھ جاتا؟
خیر جو ہوا سو ہوگیاْ اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت؟
جی نہیں ہمیں اپنی غلطیوں سے خود سبق سیکھنا ہوگا ورنہ عوام سبق سکھا دیں گے ۔
للن نے کہا یار پھر تم نے مایوسی کی بات کردی ۔ وہ جھاڑو والا ہمارا کیا بگاڑ لے گا؟
دیکھو ایک زمانے میں کانگریس والے اسی خمار میں تھے کہ ایک چائے والا ہمارا کیا بگاڑ لے گا لیکن اس نے انہیں دس سال کے بن باس پر بھیج دیا۔
ہاں یار دشمن کو ہلکا نہیں سمجھنا چاہیے لیکن جو ہوا سو ہو گیا۔
کلن بولا وہی تو میں کہہ رہا ہوں ۔ ہمارے قائدین سوچ رہے تھے کہ اروند کیجریوال کو جیل جاتے ہی استعفیٰ دینا پڑے گا۔
جی ہاں میں بھی سوچ رہا تھا کہ اس کے استعفیٰ دیتے ہی عام آدمی پارٹی ٹوٹ جائے گی اور مہاراشٹر کی طرح ہماری سرکار بن جائے گی ۔
اچھا تو یہ سازش تھی لیکن اس نے جیل سے سرکار چلانے کافیصلہ کرکے ہمارے ارمانوں پر پانی پھیر دیا۔
للن نے تائید کی اورکہا اب وہ دندناتا پھر رہا ہے۔ ہم پر طنز کررہا ہے کہ کیسے اس نے ہمارا منصوبہ ناکام کیا۔
ہاں یار تمہاری بات درست ہے ۔ اس کو ساتھ لے لیتے تو دہلی میں ہماری یہ حالت نہیں ہوتی ۔ اس سے الحاق کرکے ہم لوگ پھر سے جیت جاتے۔
جی ہاں اب تو ساری نشستیں ہمارے ہاتھ سے نکل رہی ہیں لیکن مسئلہ ہریانہ اور پنجاب کا بھی ہے۔
یار ہریانہ میں تو عام آدمی پارٹی نے کبھی کوئی نشست نہیں جیتی ۔
للن بولا جی ہاں مگر اس کے اثرات ہیں جو کانگریس کو کامیاب کرسکتے ہیں ۔ اس بار کسانوں کے اندر ہمارے خلاف بہت غصہ ہے۔
مجھے پتہ ہے ان لوگوں نے پچھلے دنوں سابق وزیر اعلیٰ کھٹرکو ان کے اپنے علاقہ کرنال سے دوڑا دیا ۔ دوسروں کا بھی برا حال ہے۔
جی ہاں ایسے میں کیجریوال کے تھوڑے بہت ووٹ بھی ہمارے خوب کام آتے ۔ دشینت نے بھی ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا۔
کلن نے کہا نہیں اندر ہی اندر وہ چراغ پاسوان کی مانند ہمارا کام کررہا ہے۔
ارے بھیا اس بار چراغ پاسوان کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ’اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے‘۔
دیکھو ہریانہ تو ہمارے ہاتھ سے نکل چکا وہاں سے تین آزاد میدواروں نے بھی ہمارا ساتھ چھوڑ دیا اس لیے ہم اقلیت میں چلے گئے ہیں ۔
للن بولا ہاں مگر پنجاب میں عام آدمی پارٹی کانگریس کو نقصان پہنچائے گی ۔
بالکل مگر اس میں ہمارا کیا فائدہ؟ ہم لوگ اکالی دل کی مدد سے ایک دو جگہ جیت جاتے تھے اب وہ الگ ہوگئی ہے۔
اچھا تو پھر پنجاب میں کیا ہوگا؟
پنجاب کے اندر کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے بیچ مقابلہ ہوگا۔ ان میں جتنی بھی جسے بھی ملیں گی انڈیا محاذ کو چلی جائیں ۔
للن نے سوال کیاتو کیا اکالی اور ہم خالی ہاتھ رہ جائیں گے ؟
امکان تو یہی ہے۔ ہم لوگ اگر عام آدمی پارٹی کو ساتھ لے لیتے تو دہلی سے بڑا فائدہ پنجاب میں ہوتا لیکن کون سمجھائے ہمارے قائدین کو ؟
یار یہ بتاو کہ اتنی موٹی بات جو تم سمجھ گئے ان کے دماغ میں کیوں نہیں آئی؟
دیکھو بھیا جس دماغ کے اندر تکبر گھس جائے تو پھر وہ خراب ہوجاتا ہے اور یہی ہوا ہے ۔
للن نے سوال کیا اچھا تو کیا اب کچھ نہیں ہوسکتا؟
یار اس مسئلہ کا کوئی حل نہیں ہے اس لیے کوئی اور بات کرو ۔
للن نے کہا اس کا بہت آسان حل ہے لیکن تم اس کی جانب توجہ دینے کے لیے تیار نہیں ہو۔
اچھا اگر ایسا ہے تو مجھے بتاو ۔ میں اس کو اپنے بڑے رہنماوں تک پہنچاوں گا۔ آج کل چونکہ حالت پتلی ہے اس لیے ممکن ہے توجہ دیں ۔
ارے بھیا میں تو حل بتا چکا ہوں کہ پردھان جی جھولا اٹھا کر مارگ درشک منڈل میں چلیں جائیں ۔ اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔
یار للن تمہارے لیے یہ حل بہت آسان ہے کیونکہ تمہارے پاس نہ کوئی عہدہ ہے اور نہ اس سے منسلک عیش و عشرت کا سامان ہے ۔
للن نے سوال کیا تم کیا کہہ رہے ہو ؟ میں نہیں سمجھا۔
دیکھو بھیا جس کے پاس گنوانے کے لیے کچھ نہ ہو اس کے لیے بڑی بڑی باتیں کرنا بہت آسان ہے لیکن پردھان جی کے لیے یہ ناممکن ہے۔
للن بولا اچھا میں تو سمجھتا تھا ’مودی ہے تو ممکن ہے‘۔ چلو چلتے ہیں۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 19 مئی تا 25 مئی 2024