پریاگ راج تشدد معاملے میں مبینہ ماسٹر مائنڈ جاوید پمپ کو ملی ضمانت
گزشتہ سال پریاگ راج میں 10 جون 2022 کو جمعہ کے دن اچانک تشدد پھوٹ پڑا تھا، اس معاملے میں پہلے ہی دیگر 9 ملزمان ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں
پریاگ راج،30جنوری :۔
پریاگراج تشدد معاملے میں پچھلے چھ ماہ سے جیل میں بند جاوید محمد عرف پمپ کوالہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ۔اطلاع کے مطابق گزشتہ روز الہ آباد ہائی کورٹ نے جاوید محمد عرف جاوید پمپ کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔وہ گزشتہ سال 10 جون کو پریاگ راج میں ہوئے تشدد کے بعد سے جیل میں بند ہیں ۔ پچھلے سال 10 جون کو نماز جمعہ کے بعد پریاگ راج کے اٹالہ علاقے میں تشدد پھوٹ پڑا تھا،جاوید محمد عرف پمپ کو انتظامیہ نے مبینہ طور پر اس پر تشدد واقعے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا تھا۔
انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق جاوید پمپ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ میں جسٹس سمیر جین نے کہا کہ اگرچہ ایسا لگتا ہے کہ درخواست گزار کی سرگرمی کی وجہ سے اس کی برادری کے لوگ بڑی تعداد میں جمع ہوئے اور اس کے بعد ہجومی تشدد ہوا، لیکن اس حقیقت پر غور کرتے ہوئے کہ درخواست گزار اس طرح کے تشدد کا آلہ کار نہیں لگتا، میری رائے ہے کہ وہ ضمانت پر رہا ہونے کا مستحق ہے۔
سینئر وکیل ایس ایف اے نقوی نےمقدمے کی جرح کے دوران دلیل دی کہ درخواست گزار نے نہ تو اس طرح کے واقعہ میں حصہ لیا اور نہ ہی وہ اس کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں 200 سے زائد افراد نے حصہ لیا تھا لیکن ان میں سے صرف 14 افراد کو نامزد کیا گیا تھا جن میں درخواست گزار بھی شامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملزم سماجی کارکن ہیں اور ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے تھے،اسی وجہ سے پولیس نے انہیں بے بنیاد طور پر پھنسایاہے۔
وہیں ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل (اے اے جی) منیش گوئل نے کہا کہ اس پر تشدد واقعہ میں پولیس کی متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا اور ملزمین اور دیگر نے اس تشدد کو بڑھانے میں رول ادا کیا تھا۔
گوئل نے کہا کہ ملزم کی کارروائی قومی یکجہتی کے لیے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا، "ایف آئی آر سے ہی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ درخواست گزار اور دیگر ملزمان نے عام لوگوں میں دہشت پیدا کرنے کی کوشش کی اور امن و امان کو بری طرح سے پامال کر دیا گیا۔اے اے جی نے کہا کہ اس واقعہ میں تین پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ پریاگ راج تشدد معاملے میں درخواست گزار 10 جون 2022 سے جیل میں ہے جبکہ اسی کیس کے دیگر 9 ملزمان پہلے ہی ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ اس تشدد کے معاملے میں 11 جون 2022 کو کریلی پولیس اسٹیشن میں جاوید اور دیگر 13 افراد کے خلاف مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔