جرائم کے انسداد کے لیے اخلاقی و مذہبی تربیت ناگزیر: پروفیسر سلیم انجینئر

انسانی اقدار کا زوال جرائم کی جڑ ہے۔ دھرم کے نام پر تشدد ناقابل قبول

نئی دلی : ( دعوت نیوز ڈیسک)

جماعت اسلامی ہند کے زیر اہتمام کُل مذاہب آن لائن کانفرنس میں مذہبی رہنماوں اور دانشوروں کا اظہار خیال
ملک میں بڑھتے ہوئے جرائم کی روک تھام کے لیے صرف قانون ہی نہیں بلکہ انسانی ضمیر اور روحانی شعور کی بیداری ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر انجینئر سلیم نے ایک کل مذاہب آن لائن کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ جماعت کی جانب سے منعقدہ اس کانفرنس میں مختلف مذاہب کے ممتاز رہنماؤں اور دانشوروں نے شرکت کی اور سماج میں پھیلتے جرائم پر گہری تشویش ظاہر کی۔اپنے صدارتی خطاب میں پروفیسر سلیم انجینیئر نے کہا "انسان اس زمین پر خدا کی سب سے اعلیٰ مخلوق ہے، لیکن وہ اپنا مقصدِ حیات بھول چکا ہے۔ صرف سخت قوانین جرائم کو روکنے کے لیے کافی نہیں ہیں، اگر سماج میں جرم کے خلاف اجتماعی شعور اور اخلاقی تربیت کا نظام قائم نہ ہو۔” انہوں نے زور دے کر کہا "حکومتی سرپرستی میں ہونے والے جرائم سب سے زیادہ مہلک ہوتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ مجرم عناصر کی پشت پناہی کرنا بند کرے۔ میڈیا کو بھی معاشرتی اصلاح میں کردار ادا کرنا ہوگا اور عدلیہ کو بھی انصاف میں تاخیر کے بجائے فوری اور موثر کارروائی کرنی ہوگی۔”
پروفیسر سلیم نے عالمی سطح پر جاری جرائم کا ذکر کرتے ہوئے فلسطین اور یوکرین میں ہونے والے جنگی جرائم کو انسانیت کے خلاف سنگین مظالم قرار دیا اور کہا "انسانی رشتوں کی پامالی، بچوں اور بزرگوں پر مظالم، خواتین کے خلاف تشدد — یہ سب اس بات کی علامت ہیں کہ روحانی و اخلاقی اقدار زوال پذیر ہو چکی ہیں۔”
سوامی سشیل گوسوامی مہاراج (سروا دھرم سنسد) نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا "جرائم صرف متاثرہ فرد کا نہیں بلکہ پورے سماج کا مسئلہ ہیں۔ پارلیمنٹ میں اس پر بحث ہونی چاہیے۔ تمام مذاہب کے رہنما مل کر اس مسئلے کا حل نکال سکتے ہیں۔ جرم کو کسی مذہب سے جوڑنا درست نہیں۔”
سوامی سروالوکانند نے کہا "جرائم کی اصل جڑ یہ ہے کہ انسان سے انسانیت ختم ہو رہی ہے۔ مذہب صرف رسم و رواج کا نام نہیں بلکہ اخلاقیات کی بنیاد ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کو گھر سے ہی بلند اقدار سکھانی ہوں گی۔”
فادر ناربرٹ ہرمین نے کہا "زندگی کی اقدار اور انسانی وقار خطرے میں ہیں۔ میڈیا کی غیر ذمہ داری، عدلیہ کی سست روی اور سماجی عدم مساوات نے جرائم کو بڑھاوا دیا ہے۔”
ربی ازاکیل اساک مالیکر نے زور دیا "جرائم کی روک تھام کے لیے روحانیت کو عام کیا جائے۔ عدالتوں کو مقدمات کو تیز رفتاری سے نمٹانے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔”
مرزبان ناریمن زاوالا نے جرائم کے نفسیاتی پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا "منفی سوچ کو مثبت بنانے کے لیے ابتدائی عمر سے تربیت ضروری ہے۔ جرائم کے خلاف سب سے پہلی دیوار گھر اور اسکول ہیں۔”
سسٹر بے کے حسین نے کہا "سماج اخلاقی زوال کا شکار ہے۔ انسان اپنی شناخت بھول گیا ہے۔ خود غرضی اور انفرادیت پسندی جرائم کو جنم دیتی ہے۔ مذہب کے نام پر تنگ نظری کو ترک کیے بغیر تبدیلی ممکن نہیں۔”
کانفرنس کے اختتام پر پروفیسر سلیم انجینیئر نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی ہند عنقریب اسی موضوع پر ایک بڑی آف لائن کل مذاہب کانفرنس منعقد کرے گی تاکہ زمینی سطح پر سماجی و مذہبی طبقات کو یکجا کر کے مؤثر لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔ اس آن لائن کانفرنس کی نظامت وارث حسین نے انجام دی۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 20 جولائی تا 27 جولائی 2025